گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
انتخابی نتائج کے تحت وقت آگیا ہے کہ نئی حکومت نئے گورنر کا انتخاب کرے،مخدوم احمد محمود
گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی نتائج کے بعد وہ اخلاقی طور پر اس عہدے پر کام کرنے کے اہل نہیں رہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ صدر آصف علی زرداری کو مبارکباد دیتے ہیں کہ ملک میں جمہوری انداز میں انتقال اقتدار ہورہا ہے، قوم نے مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا ہے تو اسے کام کرنے کا بھی پورا موقع ملنا چاہئے،عام انتخابات کے نتائج کے بعد اخلاقی طور پر ان کا اس عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں،اس لئے وہ گورنر پنجاب کی ذمہ داریوں سے الگ ہورہے ہیں، وقت آگیا ہے کہ نئی حکومت نئے گورنر کا انتخاب کرے، امید ہے کہ نئی حکومتیں عوامی توقعات پر پورا اتریں گی۔
مخدوم احمد محمود کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کا عہدہ سنبھالتے وقت ان کی خواہش تھی کہ وہ مسلم لیگ فنکشنل کے ساتھ ہی اپنی سیاسی وابستگی برقرار رکھیں لیکن پارٹی قیادت نے خود انہیں جماعت سے نکالا کیونکہ ان کے قائد سابق پیر پگارا پیر مردان شاہ مرحوم تھے، وقت آگیا ہے کہ نئے لوگوں کو اقتدار سونپا جائے اس لئے وہ اب پارلیمانی سیاست سے الگ ہورہے ہیں لیکن ملک کی ترقی اور پیپلز پارٹی کے لئے کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے مستعفی ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ صدر آصف زرداری بھی عہدہ چھوڑ دیں، ان کے اور صدر مملکت کے منصب میں فرق ہے آصف زرداری آئینی طریقہ کار کے تحت منتخب ہوئے ہیں جبکہ وہ صدر مملکت کے مقرر کردہ نمائندے تھے۔
مخدوم احمد محمود نے مزید کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے پیچھے ایک سوچ اور فلسفہ کارفرما ہوتا ہے ، اس لئے یہ کہنا کہ انتخابات میں ہارنے کے بعد پیپلز پارٹی ختم ہوگئی غلط ہے، 1997 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے انتخابی نتائج حالیہ انتخابات سے بھی برے تھے لیکن 2002 اور اس کے بعد کے انتخابات میں وہ ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری اور 5 سال حکومت بھی کی۔ اس لئے انہیں یقین ہے کہ پیپلز پارٹی دوبارہ واپس آئے گی کیونکہ یہ غریبوں کی جماعت ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ صدر آصف علی زرداری کو مبارکباد دیتے ہیں کہ ملک میں جمہوری انداز میں انتقال اقتدار ہورہا ہے، قوم نے مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا ہے تو اسے کام کرنے کا بھی پورا موقع ملنا چاہئے،عام انتخابات کے نتائج کے بعد اخلاقی طور پر ان کا اس عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں،اس لئے وہ گورنر پنجاب کی ذمہ داریوں سے الگ ہورہے ہیں، وقت آگیا ہے کہ نئی حکومت نئے گورنر کا انتخاب کرے، امید ہے کہ نئی حکومتیں عوامی توقعات پر پورا اتریں گی۔
مخدوم احمد محمود کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کا عہدہ سنبھالتے وقت ان کی خواہش تھی کہ وہ مسلم لیگ فنکشنل کے ساتھ ہی اپنی سیاسی وابستگی برقرار رکھیں لیکن پارٹی قیادت نے خود انہیں جماعت سے نکالا کیونکہ ان کے قائد سابق پیر پگارا پیر مردان شاہ مرحوم تھے، وقت آگیا ہے کہ نئے لوگوں کو اقتدار سونپا جائے اس لئے وہ اب پارلیمانی سیاست سے الگ ہورہے ہیں لیکن ملک کی ترقی اور پیپلز پارٹی کے لئے کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے مستعفی ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ صدر آصف زرداری بھی عہدہ چھوڑ دیں، ان کے اور صدر مملکت کے منصب میں فرق ہے آصف زرداری آئینی طریقہ کار کے تحت منتخب ہوئے ہیں جبکہ وہ صدر مملکت کے مقرر کردہ نمائندے تھے۔
مخدوم احمد محمود نے مزید کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے پیچھے ایک سوچ اور فلسفہ کارفرما ہوتا ہے ، اس لئے یہ کہنا کہ انتخابات میں ہارنے کے بعد پیپلز پارٹی ختم ہوگئی غلط ہے، 1997 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے انتخابی نتائج حالیہ انتخابات سے بھی برے تھے لیکن 2002 اور اس کے بعد کے انتخابات میں وہ ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری اور 5 سال حکومت بھی کی۔ اس لئے انہیں یقین ہے کہ پیپلز پارٹی دوبارہ واپس آئے گی کیونکہ یہ غریبوں کی جماعت ہے۔