کار انشورنس کیلیے نوجوان نے قانوناً جنس تبدیل کرالی
نوجوان نے انشورنس قسط میں صرف 1 ہزار ڈالر کمی کے لیے قانونی دستاویز میں اپنی جنس تبدیل کرالی
کینیڈا میں شہری نے کارانشورنس کی بھاری اقساط سے بچنے کے لیے قانونی دستاویز میں اپنی جنس ہی تبدیل کرالی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق البرٹا کے رہائشی ڈیوڈ نے محض 1 ہزار ڈالر کی رقم بچانے کے لیے قانونی طور پر اپنی تمام اسناد اور دیگر کاغذات میں اپنی جنس تبدیل کروالی۔ ڈیوڈ اب مرد کے بجائے ایک عورت کے طور پر پہچانے جائیں گے۔
ڈیوڈ ایک نئی لگژری کار خرنا چاہتے تھے تاہم کم عمر ہونے کے باعث انشورنس کی رقم زیادہ ادا کرنا پڑ رہی تھی جو کہ سالانہ ساڑھے چار ہزار ڈالر تک تھی اور جو بے روزگار نوجوان کے لیے ادا کرنا ناممکن نظر آرہا تھا۔
انشورنس کی بھاری قسط سے بچنے کے لیے نوجوان نے ایک انوکھا اور حیران کن حل نکالا۔ نوجوان ڈیوڈ نے اپنی تمام تعلیمی اور قانونی اسناد میں جنس تبدیل کروالی کیوں کہ کار انشورنس کمپنی خواتین کے لیے 1 ہزار ڈالر تک ڈسکاؤنٹ دیتی تھی۔
نوجوان نے اپنے پیدائشی سرٹیفکیٹ، ڈرائیونگ لائسنس، تعلیمی اسناد اور دیگر دستاویز میں جنس کے خانے میں مرد کے بجائے خاتون درج کرادیا تاہم اس کام میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کے لیے انہیں تین سال کی کوفت کا سامنا رہا لیکن وہ کامیاب ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق البرٹا کے رہائشی ڈیوڈ نے محض 1 ہزار ڈالر کی رقم بچانے کے لیے قانونی طور پر اپنی تمام اسناد اور دیگر کاغذات میں اپنی جنس تبدیل کروالی۔ ڈیوڈ اب مرد کے بجائے ایک عورت کے طور پر پہچانے جائیں گے۔
ڈیوڈ ایک نئی لگژری کار خرنا چاہتے تھے تاہم کم عمر ہونے کے باعث انشورنس کی رقم زیادہ ادا کرنا پڑ رہی تھی جو کہ سالانہ ساڑھے چار ہزار ڈالر تک تھی اور جو بے روزگار نوجوان کے لیے ادا کرنا ناممکن نظر آرہا تھا۔
انشورنس کی بھاری قسط سے بچنے کے لیے نوجوان نے ایک انوکھا اور حیران کن حل نکالا۔ نوجوان ڈیوڈ نے اپنی تمام تعلیمی اور قانونی اسناد میں جنس تبدیل کروالی کیوں کہ کار انشورنس کمپنی خواتین کے لیے 1 ہزار ڈالر تک ڈسکاؤنٹ دیتی تھی۔
نوجوان نے اپنے پیدائشی سرٹیفکیٹ، ڈرائیونگ لائسنس، تعلیمی اسناد اور دیگر دستاویز میں جنس کے خانے میں مرد کے بجائے خاتون درج کرادیا تاہم اس کام میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کے لیے انہیں تین سال کی کوفت کا سامنا رہا لیکن وہ کامیاب ہوگئے۔