این اے 131 میں مسترد ووٹوں کی گنتی مکمل عمران خان کی فتح برقرار
ریٹرننگ افسر نے پورے حلقے میں ہماری دوبارہ ووٹوں کی گنتی کی درخواست مسترد کردی، خواجہ سعد رفیق
لاہور: این اے 131 میں مسترد شدہ ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگئی تاہم دوبارہ گنتی پر بھی سعد رفیق عمران خان سے نہ جیت سکے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق این اے 131 میں عمران خان کی فتح پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے ہارنے والے پولنگ اسٹیشن پر مسترد شدہ ووٹوں کو دوبارہ گنتی کرنے کی درخواست دی تھی۔ ریٹرننگ افسر اختر بھنگو نے ان کی درخواست منظور کی جس کے بعد 242 بیلٹ باکس سے مسترد شدہ ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوگیا، عمران خان کے 50 ووٹ مزید بڑھے جب کہ خواجہ سعد رفیق 242 پولنگ اسٹیشنز سے صرف 70 ووٹوں کی برتری حاصل کرسکے۔
سعد رفیق کے ووٹ تو بڑھے تاہم انہیں فتح پھر بھی نہ ملی۔ دوبارہ گنتی میں سعد رفیق کو 6 سو 8 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ نتیجہ سامنے آنے کے قریب سعد رفیق نے پورے حلقے کے تمام ووٹوں کو دوبارہ گنتی کرنے کی درخواست کی تاہم ریٹرننگ افسر نے ان کی درخواست مسترد کردی۔
سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ریٹرننگ افسر نے دوبارہ گنتی کی ہماری درخواست مسترد کردی ہم نے پورے حلقے کے ووٹوں کی درخواست 26 جولائی کی سہ پہر 4 بجے ریٹرننگ افسر کو دی تھی۔
(ن) لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ پچھلی بار میں اسی حلقے سے 40 ہزار ووٹوں سے جیتا تھا تب تو عمران خان نے میرا جینا حرام کردیا تھا، عمران خان نے سب کے سامنے کہا تھا کہ جو مرضی حلقہ کھلوالیں اب پورے حلقے سے ووٹوں کی گنتی کی درخواست کررہا ہوں تو عمران خان کے وکیل شور کررہے ہیں عمران خان جو بات کہتے ہیں اس پر کھڑے بھی ہوا کریں۔
سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان نے اس حلقے کا مینڈیٹ چوری کیا ان کا رویہ منافقانہ ہے انہوں نے کہا تھا کہ حلقے کھولے جائیں گے اور حلف لینے سے پہلے ہی جھوٹ بولنا شروع کردیا، ایک چوری کے مینڈیٹ والا شخص وزیر اعظم بننے جارہا ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے نمائندے شعیب صدیقی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے صرف مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی، خواجہ سعد رفیق نے مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی مکمل ہونے کی تکمیل کے وقت سارے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دی جب کہ الیکشن کمیشن امیدوار کی صرف ایک ہی درخواست قبول کر سکتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق این اے 131 میں عمران خان کی فتح پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے ہارنے والے پولنگ اسٹیشن پر مسترد شدہ ووٹوں کو دوبارہ گنتی کرنے کی درخواست دی تھی۔ ریٹرننگ افسر اختر بھنگو نے ان کی درخواست منظور کی جس کے بعد 242 بیلٹ باکس سے مسترد شدہ ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوگیا، عمران خان کے 50 ووٹ مزید بڑھے جب کہ خواجہ سعد رفیق 242 پولنگ اسٹیشنز سے صرف 70 ووٹوں کی برتری حاصل کرسکے۔
سعد رفیق کے ووٹ تو بڑھے تاہم انہیں فتح پھر بھی نہ ملی۔ دوبارہ گنتی میں سعد رفیق کو 6 سو 8 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ نتیجہ سامنے آنے کے قریب سعد رفیق نے پورے حلقے کے تمام ووٹوں کو دوبارہ گنتی کرنے کی درخواست کی تاہم ریٹرننگ افسر نے ان کی درخواست مسترد کردی۔
سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ریٹرننگ افسر نے دوبارہ گنتی کی ہماری درخواست مسترد کردی ہم نے پورے حلقے کے ووٹوں کی درخواست 26 جولائی کی سہ پہر 4 بجے ریٹرننگ افسر کو دی تھی۔
(ن) لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ پچھلی بار میں اسی حلقے سے 40 ہزار ووٹوں سے جیتا تھا تب تو عمران خان نے میرا جینا حرام کردیا تھا، عمران خان نے سب کے سامنے کہا تھا کہ جو مرضی حلقہ کھلوالیں اب پورے حلقے سے ووٹوں کی گنتی کی درخواست کررہا ہوں تو عمران خان کے وکیل شور کررہے ہیں عمران خان جو بات کہتے ہیں اس پر کھڑے بھی ہوا کریں۔
سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان نے اس حلقے کا مینڈیٹ چوری کیا ان کا رویہ منافقانہ ہے انہوں نے کہا تھا کہ حلقے کھولے جائیں گے اور حلف لینے سے پہلے ہی جھوٹ بولنا شروع کردیا، ایک چوری کے مینڈیٹ والا شخص وزیر اعظم بننے جارہا ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے نمائندے شعیب صدیقی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے صرف مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی، خواجہ سعد رفیق نے مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی مکمل ہونے کی تکمیل کے وقت سارے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دی جب کہ الیکشن کمیشن امیدوار کی صرف ایک ہی درخواست قبول کر سکتا ہے۔