شہر کے نصف پارک تباہ ہوگئےعوام سستی تفریح سے محروم
پارکوں میں لگی بینچیں،بچوں کی تفریح کے لیے جھولے اورچاردیواری ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوگئی
ISLAMABAD:
سرکاری اداروں کی عدم توجہی کے باعث ملک کے معاشی حب کراچی کے نصف سے زائد پارکوں کی حالت انتہائی خراب ہو گئی۔
شہر میں ضرورت کے لحاظ سے پارکوں کی تعداد انتہائی کم ہے اور جو پارک بچوں کی تفریح کے لیے بنائے گئے تھے وہ بھی متعلقہ اداروں کی جانب سے مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث اجڑتے جارہے ہیں ،گھاس ، بینچ اور درخت کسی بھی پارک کا لازمی جز ہوتے ہیں لیکن شہر قائد کے اکثر پارکوں میں گھاس کی بجائے چٹیل میدان ، بینچ غائب اور درخت بھی انتہائی کم تعدادمیں بچے ہیں اورجودرخت لگے ہیں ان کی بھی مناسب دیکھ بھال نہیں کی جاتی جس کے نتیجے میں اکثردرخت سوکھ گئے ہیں۔
ایک وقت تھا جب شہر میں پارک ہی پارک ہوتے تھے اور علی الصباح شہری جسمانی ورزش کے لیے پارک جاتے تھے ، تازہ ہوا کا لطف اٹھاتے تھے یہاں تک کہ سرشام بھی عوام کی بڑی تعداد جن میں خواتین بھی شامل ہواکرتی تھیں پارکوں میں جایاکرتی تھیں ، نوجوان جاگنگ کرتے ، بزرگ چہل قدمی کرتے اور بچے اپنے پسند کے کھیل کھیلا کرتے تھے مگرپھر آہستہ آہستہ عوام نے پارکوںمیںجاناہی چھوڑ دیا۔
سرکاری اداروں کی غفلت اورلاپروائی کے باعث شہرقائد کے نصف سے زائد پارکوں کی حالت انتہائی خراب ہے، ناظم آباد ، نارتھ ناظم آبادسمیت شہر کے پوش علاقوں میں قائم پارک اب اجڑی ہوئی حالت میں نظر آتے ہیں ،پارکوں میں لگی بینچیں ،بچوں کی تفریح کے لیے لگے جھولے اورچار دیواری ٹوٹ چکی ہیں،بعض پارکوں پرقبضہ مافیا نے قبضہ کررکھا ہے اورکچھ پارکوں میں نشے کے عادی افرادنے اپنے ڈیرے ڈال دیے ہیں جس کے باعث عوام نے پارکوںمیں جاناہی چھوڑ دیاہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ فوری طور پر حکومت کو چاہیے کہ وہ پارکوں اور تفریح گاہوں کا سروے کرایا جائے، تباہ حال پارکوں کی دیکھ بھال پر تعینات عملے سے نااہلی پر سخت بازپرس کی جائے۔ انھوں نے کہاکہ سستی تفریح سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔
بزرگ نماز فجر اور نماز عصر کے بعد کچھ وقت پارکوں میں گزار لیا کرتے تھے، پارکوں میں کچرے کے ڈھیر لگانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور انھوں نے کہاکہ علاقوں سے جمع کیا جانے والا کچرا اکثر پارکوں میں ڈالا جانے لگا ہے جس سے اٹھنے والے تعفن سے بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں اور قریب ہی رہائش پذیر افراد کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پارکوں کو اصل حالت میں بحال کرے اور مزید پارک بنائے۔
سرکاری اداروں کی عدم توجہی کے باعث ملک کے معاشی حب کراچی کے نصف سے زائد پارکوں کی حالت انتہائی خراب ہو گئی۔
شہر میں ضرورت کے لحاظ سے پارکوں کی تعداد انتہائی کم ہے اور جو پارک بچوں کی تفریح کے لیے بنائے گئے تھے وہ بھی متعلقہ اداروں کی جانب سے مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث اجڑتے جارہے ہیں ،گھاس ، بینچ اور درخت کسی بھی پارک کا لازمی جز ہوتے ہیں لیکن شہر قائد کے اکثر پارکوں میں گھاس کی بجائے چٹیل میدان ، بینچ غائب اور درخت بھی انتہائی کم تعدادمیں بچے ہیں اورجودرخت لگے ہیں ان کی بھی مناسب دیکھ بھال نہیں کی جاتی جس کے نتیجے میں اکثردرخت سوکھ گئے ہیں۔
ایک وقت تھا جب شہر میں پارک ہی پارک ہوتے تھے اور علی الصباح شہری جسمانی ورزش کے لیے پارک جاتے تھے ، تازہ ہوا کا لطف اٹھاتے تھے یہاں تک کہ سرشام بھی عوام کی بڑی تعداد جن میں خواتین بھی شامل ہواکرتی تھیں پارکوں میں جایاکرتی تھیں ، نوجوان جاگنگ کرتے ، بزرگ چہل قدمی کرتے اور بچے اپنے پسند کے کھیل کھیلا کرتے تھے مگرپھر آہستہ آہستہ عوام نے پارکوںمیںجاناہی چھوڑ دیا۔
سرکاری اداروں کی غفلت اورلاپروائی کے باعث شہرقائد کے نصف سے زائد پارکوں کی حالت انتہائی خراب ہے، ناظم آباد ، نارتھ ناظم آبادسمیت شہر کے پوش علاقوں میں قائم پارک اب اجڑی ہوئی حالت میں نظر آتے ہیں ،پارکوں میں لگی بینچیں ،بچوں کی تفریح کے لیے لگے جھولے اورچار دیواری ٹوٹ چکی ہیں،بعض پارکوں پرقبضہ مافیا نے قبضہ کررکھا ہے اورکچھ پارکوں میں نشے کے عادی افرادنے اپنے ڈیرے ڈال دیے ہیں جس کے باعث عوام نے پارکوںمیں جاناہی چھوڑ دیاہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ فوری طور پر حکومت کو چاہیے کہ وہ پارکوں اور تفریح گاہوں کا سروے کرایا جائے، تباہ حال پارکوں کی دیکھ بھال پر تعینات عملے سے نااہلی پر سخت بازپرس کی جائے۔ انھوں نے کہاکہ سستی تفریح سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔
بزرگ نماز فجر اور نماز عصر کے بعد کچھ وقت پارکوں میں گزار لیا کرتے تھے، پارکوں میں کچرے کے ڈھیر لگانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور انھوں نے کہاکہ علاقوں سے جمع کیا جانے والا کچرا اکثر پارکوں میں ڈالا جانے لگا ہے جس سے اٹھنے والے تعفن سے بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں اور قریب ہی رہائش پذیر افراد کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پارکوں کو اصل حالت میں بحال کرے اور مزید پارک بنائے۔