ہیپاٹائٹس بی سی آلودہ آلات اور متاثرہ خون سے پھیلتا ہے مقررین

بیماری سے روزانہ سیکڑوںافراد ہلاک ہو رہے ہیں، جلد تشخیص کے ذریعے مہلک مرض کا علاج اور خاتمہ کیا جا سکتا ہے


Staff Reporter July 29, 2018
ڈاکٹر سجاد جمیل و دیگر کی پریس کانفرنس، پریس کلب میں صحافیوں کی مفت اسکریننگ کی گئی، ریلی بھی نکالی گئی۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: ماہرین امراض پیٹ و جگر نے کہا ہے ہیپاٹائٹس بی اور سی کھانے سے نہیں بلکہ آلودہ آلات، متاثرہ خون سے پھیلتا ہے۔

پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا افراد کی تعداد ایک کروڑ 80 لاکھ سے 2 کروڑ کے درمیان ہے اورروزانہ 120سے 150 افراد بیماری سے ہلاک ہوجاتے ہیں، جلد تشخیص کے ذریعے اس مہلک مرض کا علاج اور خاتمہ ممکن ہے، اگر آنے والی حکومتوں نے ہیپاٹائٹس کے علاج پرتوجہ نہیں دی تویہ مرض خطرناک صورتحال اختیارکرجائے گا،ملک کی ہرشہری کی ہیپاٹائٹس سی اورہیپاٹائٹس بی کاٹیسٹ کرایاجائے۔ان خیالات کا اظہارانھوں نے ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔

کانفرنس سے قبل کراچی پریس کلب میں صحافیوںکی مفت اسکریننگ کی گئی اوربیماری سے متعلق آگہی کے لیے ایک ریلی بھی نکالی گئی ،پاکستان گیسٹرو انٹرالوجی اینڈ لیور ڈیزیزز سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر سجاد جمیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صرف 10سے 20فیصد لوگ اپنی بیماری سے آگاہ ہیں، 80فیصد افراد اس خاموش قاتل سے لا علم ہیں، پاکستان ہیپاٹائٹس سی میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر اور دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں ہیپاٹائٹس سی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر شاہد احمد نے کہا کہ نزلہ زکام اور دل کی بیماریاں انسان کو متاثر کرتی ہیں لیکن ان بیماریوں سے متاثرہ انسان جلد صحت یاب ہوکر دوبارہ صحت مند زندگی بسر کرتا ہے لیکن ہیپاٹائٹس بی اور سی کی پیچیدگی کے نتیجے میں ہزاروں انسان موت کے منہ میں جا رہے ہیں اور اگر کسی شخص کا جگر خراب ہوجائے تو وہ تڑپ تڑپ کر جان دے دیتا ہے ،خوش قسمتی سے اب پاکستان میں اس مرض کی تشخیص اور علاج نہایت آسان اور سستا ہے ،ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہر کستانی اپنی اسکریننگ کروائے۔

ڈاکٹرلبنیٰ کمانی نے کہاکہ پاکستان میں 40 فیصد انتقال خون ہیپاٹائٹس بی اور سی کا باعث بن رہا ہے کیونکہ ہمارے ملک میں خصوصاََ سندھ میں 50 فیصد بلڈ بینک غیر قانونی ہیں جو ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ کا سبب ہیں ، انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قومی شناختی کارڈ بنواتے وقت ہیپاٹائٹس بی اور سی کی اسکریننگ کا سرٹیفکیٹ طلب کیا جائے تاکہ لوگوں کو اپنی بیماری کے متعلق آگہی ہواور ان کا علاج کیا جا سکے۔

ڈاکٹر نازش بٹ کاکہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کھانے سے نہیں بلکہ آلودہ آلات، متاثرہ خون سے پھیلتا ہے اور اس سلسلے میں اطائیوں اور غیر مستند حکیموں کے پاس جانے سے صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے ،اس مہلک مرض کا مکمل علاج کھانے والی دواؤں کی صورت میں موجود ہے لیکن اگر علاج بروقت نہ کروایا جائے تو جگر کی پیوندکاری کی نوبت آتی ہے جو بہت مہنگا علاج ہے۔

ڈاکٹر عارف احمد کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم اس مرض کی تشخیص اور علاج مفت فراہم کر رہی ہے اور اس سلسلے میں متاثرہ مریضوں کو میمن اسپتال یا بنوری ٹاؤن میں واقع ڈسپنسری سے رابطہ کرنا چاہیے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں