کراچی میں پی ٹی آئی سب سے زیادہ ووٹ لینے والی جماعت
پی ٹی آئی 10 لاکھ57 ہزار، متحدہ6لاکھ 20ہزار،تحریک لبیک نے3لاکھ78ہزارووٹ لیے
کراچی کے قومی اسمبلی کے انتخابی معرکے میں تحریک انصاف جہاں سب سے زیادہ ووٹ لینے جماعت بنی وہیں پاک سرزمین پارٹی نے سب سے کم ووٹ لیے، تحریک لبیک قومی اسمبلی کی کوئی سیٹ تو حاصل نہ کرسکی مگر ووٹ کے اعتبار سے کراچی میں تیسری بڑی قوت بن کر سامنے آئی ہے، پیپلز پارٹی کا نمبر بھی چوتھا ہے۔
عام انتخابات 2018 کے انتخابات میں تحریک انصاف کراچی کی 21 قومی اسمبلی کی نشستوں پر مجموعی طور پر10 لاکھ 57 ہزار 2ووٹ لے کر شہرکی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے جبکہ ایم کیوایم پاکستان کے امیدواروں نے6لاکھ 20 ہزار 103 ووٹ حاصل کیے۔
پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لینے والی تحریک لبیک قومی اسمبلی کی کوئی نشست تو حاصل نہ کرسکی مگر اسے ملنے والے ووٹوں نے تمام جماعتوں کو حیران کر دیا ہے، ٹی ایل پی کے امیدواروں نے3 لاکھ 78ہزار 375 ووٹ حاصل کیے اس کے مقابلے میں پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کی3 نشستیں حاصل کیں مگر تیر کے نشان پر لڑنے والے امیدواروں کو مجموعی طور پر 3 لاکھ 70 ہزار 820 ووٹ ملے جو تحریک لبیک کے ووٹ کے مقابلے میں 7ہزار 555 کم ہیں۔
اس طرح ماضی میں کراچی کی دوسری بڑی جماعت پیپلزپارٹی کا نمبر ووٹ کے اعتبار سے چوتھا ہو گیا ہے۔ مذہبی جماعتوںکے اتحاد متحدہ مجلس عمل نے بھی کراچی سے قومی اسمبلی کی کوئی نشست حاصل نہیں کی مگر اس کے امیدواروںکو بھی مجموعی طور پر3 لاکھ10ہزار89 ووٹ ملے ہیں۔ اسی طرح ن لیگ کو بھی کراچی سے قومی اور سندھ اسمبلی کی کوئی نشست نہیں مل سکی اور اس کے امیدواروں کی تعداد بھی کم تھی اس کے باوجود ن لیگ کے امیدوار مجموعی طور پر2 لاکھ61 ہزار175 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
پاک سرزمین پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی ووٹ کے لحاظ سے مقبولیت کا گراف کم رہا بلکہ اے این پی سیاسی لحاظ سے پہلے سے کمزور پوزیشن میں دکھائی دی، عام انتخابات میں پی ایس پی نے99ہزار 746 جبکہ اے این پی نے21831 ووٹ حاصل کیے۔ سندھ اسمبلی کی43 نشستوں پر حق رائے دہی کے نمبرز کا جائزہ لیا جائے تو فہرست میں تو کوئی ردوبدل نہیں ہوا مگر دونوں ایوانوں کے ووٹ کی تعداد میں تبدیلی نظر آتی ہے۔
تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی کے امیدواروں نے قومی اسمبلی کی نسبت1 لاکھ60ہزار779 ووٹ کی کمی سے8لاکھ44 ہزار923 ووٹ حاصل کیے۔ ایم کیو ایم پاکستان نے قومی اسمبلی کے مقابلے میں32 ہزار 64 ووٹ اضافے سے6لاکھ23 ہزار67 ووٹ لیے۔ پیپلزپارٹی کو سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 3لاکھ 29ہزار 894 ووٹ ملے جو قومی اسمبلی کی نسبت 40ہزار926 ووٹ کم ہیں۔
تحریک لبیک کے امیدواروں نے سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 3 لاکھ 81ہزار 639ووٹ حاصل کیے جو قومی اسمبلی کے حاصل ووٹ کی نسبت 3 ہزار 264 ووٹ زیادہ ہیں۔ اسی طرح ایم ایم اے نے بھی سندھ اسمبلی کی نشستوں پر قومی اسمبلی کی سیٹوں کی نسبت 5ہزار 684 اضافے سے3 لاکھ 15ہزار 773ووٹ حاصل کیے۔ ن لیگ کے ووٹوں کی تعداد قومی کے مقابلے میں سندھ اسمبلی کی نشستوں پرکم ہوگئی، صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر شیر کے نشان کو 48 ہزار 71ووٹ کی کمی سے 2 لاکھ 13 ہزار 104 ووٹ ملے۔
قومی اسمبلی کے بڑے کینوس کی نسبت سندھ اسمبلی کی نشستوں پر پی ایس پی نے59 ہزار 917اور اے این پی نے 12ہزار959 ووٹ زیادہ حاصل کیے۔ پی ایس پی کے صوبائی اسمبلی کے امیدواروںکو1لاکھ 59 ہزار 663 جبکہ اے این پی کو34 ہزار790ووٹ ملے ہیں۔
عام انتخابات 2018 کے انتخابات میں تحریک انصاف کراچی کی 21 قومی اسمبلی کی نشستوں پر مجموعی طور پر10 لاکھ 57 ہزار 2ووٹ لے کر شہرکی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے جبکہ ایم کیوایم پاکستان کے امیدواروں نے6لاکھ 20 ہزار 103 ووٹ حاصل کیے۔
پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لینے والی تحریک لبیک قومی اسمبلی کی کوئی نشست تو حاصل نہ کرسکی مگر اسے ملنے والے ووٹوں نے تمام جماعتوں کو حیران کر دیا ہے، ٹی ایل پی کے امیدواروں نے3 لاکھ 78ہزار 375 ووٹ حاصل کیے اس کے مقابلے میں پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کی3 نشستیں حاصل کیں مگر تیر کے نشان پر لڑنے والے امیدواروں کو مجموعی طور پر 3 لاکھ 70 ہزار 820 ووٹ ملے جو تحریک لبیک کے ووٹ کے مقابلے میں 7ہزار 555 کم ہیں۔
اس طرح ماضی میں کراچی کی دوسری بڑی جماعت پیپلزپارٹی کا نمبر ووٹ کے اعتبار سے چوتھا ہو گیا ہے۔ مذہبی جماعتوںکے اتحاد متحدہ مجلس عمل نے بھی کراچی سے قومی اسمبلی کی کوئی نشست حاصل نہیں کی مگر اس کے امیدواروںکو بھی مجموعی طور پر3 لاکھ10ہزار89 ووٹ ملے ہیں۔ اسی طرح ن لیگ کو بھی کراچی سے قومی اور سندھ اسمبلی کی کوئی نشست نہیں مل سکی اور اس کے امیدواروں کی تعداد بھی کم تھی اس کے باوجود ن لیگ کے امیدوار مجموعی طور پر2 لاکھ61 ہزار175 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
پاک سرزمین پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی ووٹ کے لحاظ سے مقبولیت کا گراف کم رہا بلکہ اے این پی سیاسی لحاظ سے پہلے سے کمزور پوزیشن میں دکھائی دی، عام انتخابات میں پی ایس پی نے99ہزار 746 جبکہ اے این پی نے21831 ووٹ حاصل کیے۔ سندھ اسمبلی کی43 نشستوں پر حق رائے دہی کے نمبرز کا جائزہ لیا جائے تو فہرست میں تو کوئی ردوبدل نہیں ہوا مگر دونوں ایوانوں کے ووٹ کی تعداد میں تبدیلی نظر آتی ہے۔
تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی کے امیدواروں نے قومی اسمبلی کی نسبت1 لاکھ60ہزار779 ووٹ کی کمی سے8لاکھ44 ہزار923 ووٹ حاصل کیے۔ ایم کیو ایم پاکستان نے قومی اسمبلی کے مقابلے میں32 ہزار 64 ووٹ اضافے سے6لاکھ23 ہزار67 ووٹ لیے۔ پیپلزپارٹی کو سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 3لاکھ 29ہزار 894 ووٹ ملے جو قومی اسمبلی کی نسبت 40ہزار926 ووٹ کم ہیں۔
تحریک لبیک کے امیدواروں نے سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 3 لاکھ 81ہزار 639ووٹ حاصل کیے جو قومی اسمبلی کے حاصل ووٹ کی نسبت 3 ہزار 264 ووٹ زیادہ ہیں۔ اسی طرح ایم ایم اے نے بھی سندھ اسمبلی کی نشستوں پر قومی اسمبلی کی سیٹوں کی نسبت 5ہزار 684 اضافے سے3 لاکھ 15ہزار 773ووٹ حاصل کیے۔ ن لیگ کے ووٹوں کی تعداد قومی کے مقابلے میں سندھ اسمبلی کی نشستوں پرکم ہوگئی، صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر شیر کے نشان کو 48 ہزار 71ووٹ کی کمی سے 2 لاکھ 13 ہزار 104 ووٹ ملے۔
قومی اسمبلی کے بڑے کینوس کی نسبت سندھ اسمبلی کی نشستوں پر پی ایس پی نے59 ہزار 917اور اے این پی نے 12ہزار959 ووٹ زیادہ حاصل کیے۔ پی ایس پی کے صوبائی اسمبلی کے امیدواروںکو1لاکھ 59 ہزار 663 جبکہ اے این پی کو34 ہزار790ووٹ ملے ہیں۔