صبح کا ناشتا گھر کے سب افراد کے لیے ضروری ہے

گھر کی خواتین کی اولین ذمے داریوں میں سے ایک یہ ہے کہ صبح خود کو ناشتا بنانے کے لیے تیار کریں۔

گھر کی خواتین کی اولین ذمے داریوں میں سے ایک یہ ہے کہ صبح خود کو ناشتا بنانے کے لیے تیار کریں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

''ماما ! مجھے ناشتا نہیں کرنا، بھوک نہیں ہے، میں کالج جارہی ہوں ۔'' گھر کے ایک طرف سے آواز آئی جب کہ دوسری طرف سے کچھ بچوں کی چیخ و پکا ربھی سنائی دی جنھیں وقت پر ناشتا نہیں ملا تھا۔ اب ان کی بس ہارن پر ہارن بجا رہی تھی، اس لیے انھیں خالی پیٹ ہی اسکول جانا پڑا۔

''بیگم! اب رہنے دیں، مجھے آفس کے لیے دیر ہو رہی ہے، وہیں سے کچھ لے لوں گا، شاید ہی کوئی دن ہو جب سکون سے ناشتا ملا ہو۔'' شوہر صاحب غصے سے تلملاتے گیٹ پار کر گئے۔

اس ساری صورت حال کا ہر صبح خواتین کو سامنا کرنا پڑتا ہے اور انھیں زیادہ پریشانی ناشتے کی تیاری میں ہی ہوتی ہے، بچوں کو دیر تک جاگنے کی عادت ہونے کے باعث صبح سب کی آنکھ بھی دیر سے کھلتی ہے اور سب اپنی اپنی پسند کا ناشتا بھی چاہتے ہیں، اس لیے بہت کم وقت میںناشتا تیار کرنا دشوار لگتا ہے۔

اس پر قابو پانے کے لیے سب سے پہلے تو اپنے سونے اور جاگنے کا روٹین سیٹ کریں، بچوں کو جلدی سلائیں، تاکہ خود بھی پرسکون نیند لے سکیں اور صبح تازہ ذہن کے ساتھ ناشتے کی تیاری میں آسانی ہو ۔

اچھی اور توانا صحت کے لیے ناشتے کو بہت ضروری سمجھا جاتا ہے اور ناشتا بھی ایسا ہو جو متوازن غذا پر مشتمل ہو، بچوں کی بڑھوتری اور جسمانی نشوونما کے لیے لازمی ہے کہ ان کو نہ صرف ناشتے کے لیے آمادہ کیا جائے، بلکہ کاربوہائیڈریٹس، پروٹین،حیاتین اور معدنیات بھی ناشتے کے لوازمات میں شامل ہوں۔صبح کے ناشتے سے جسم کو جو انرجی ملتی ہے، وہ سارا دن ہی جسم کو طاقت مہیا کرتی ہے۔


ہارورڈ یونی ورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق:''بچوں کے علاوہ بڑوں کے لیے بھی ناشتا اتنا ہی فائدے مند ہے، باقاعدگی سے ناشتا کرنے والے امراض قلب سے بچ جاتے ہیں ۔''

ناشتے کے معاملے میں چھوٹے، بڑے سبھی کتراتے ہیں اور ان میںسے زیادہ تر یہی جواب دیتے ہیں کہ صبح کچھ بھی کھانے کو دل نہیں چاہتا۔ یہ آپ کی صحت کا معاملہ ہے، ناشتے کے بغیر آپ کی جسمانی کیفیت خراب ہوتی جائے گی اور مدافعتی نظام بھی آہستہ آہستہ کام کرنا چھوڑ دے گا۔

ڈائٹنگ کی شوقین خواتین و حضرات اگر یہ سوچتے ہیں کہ ناشتا نہ کرنے سے ان کا وزن کم ہوجائے گا تو یہ غلط فہمی ہے، بلکہ ناشتا نہ کرنے سے تحقیقی رپورٹس کے مطابق ان افراد کا وزن بڑھ جاتا ہے۔ اسکول جانے والے بچے صبح ناشتے کی میز پر بہت ضد کرتے ہیں کہ ہمیں یہ نہیں کھانا، ہمیں وہ نہیں کھانا، اور اکثر بچے تو صبح اسکول خالی پیٹ ہی چلے جاتے ہیں۔ ایسے بچوں کی یاد داشت ان بچوں سے کم ہونا شروع ہوجاتی ہے جو صبح ناشتا کرکے آتے ہیں۔ اپنے کسی ٹیسٹ کے دوران وہ ہر سوال بھولنے لگتے ہیں، وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں بہت سی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ صبح کے وقت معدہ خالی ہوتا ہے اور جب کوئی غذا اس تک نہیں پہنچتی تو وہ حرارت پیدا کرنا شروع کردیتا ہے جس کی وجہ سے معدے میں گیس بھرنا شروع ہو جاتی ہے اور جسمانی کم زوری محسوس ہونے لگتی ہے۔ خواتین کی اکثریت ناشتے کے نام پر ایک کپ چائے پی لیتی ہے اور پھر وہ سب گھر کے کاموں میں مصروف ہوجاتی ہیں جو بالکل درست نہیں ہے۔ اس بے پروائی سے آپ کی صحت متاثر ہو گی اور آپ کو جسمانی تھکن بھی محسوس ہوگی ۔

ناشتا آپ کو مٹاپے سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ذیابیطس اور فالج کا بنیادی سبب بھی ناشتے میں کوتاہی برتنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرول کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ معدے کی تیزابیت کی وجہ سے السر کی بیماری کا امکان بھی ہوسکتا ہے۔

گھر کی خواتین کی اولین ذمے داریوں میں سے ایک یہ ہے کہ صبح خود کو ناشتا بنانے کے لیے تیار کریں۔ بچوں کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے ناشتے کا سامان رات کو کچھ نہ کچھ تیار کرلیں۔ اگر بچے پراٹھا کھانا پسند کرتے ہیں تو رات کو آٹا گوندھ کر فریج میں رکھ دیں، تاکہ صبح ناشتے کے لیے پراٹھے آرام سے بنائے جاسکیں، کو شش کریں کہ چھوٹے بچوں کو دہی اور پراٹھا دیا جائے، پھر آہستہ آہستہ ان کی پراٹھے کی عادت ختم کرکے سادہ روٹی میں تبدیل کردی جائے، کیوں کہ پراٹھے معدہ جلدی ہضم نہیں کرسکتا۔کبھی دہی کی لسی بنا لی جائے اور کبھی انڈے ابال کر ناشتے میں شامل کر لیے جائیں، کیوں کہ بچے تبدیلی پسند کرتے ہیں ۔ مگر انڈوں کی زیادتی بھی صحت کے لیے اچھی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ دلیہ بنا کر رات کو ہی رکھ لیا جائے جو چھوٹے بچوں اور بڑوں سبھی کے لیے بہت مفید اور صحت بخش ہے۔ اس کے کھانے سے جلد بھوک نہیں لگتی اور آپ اپنے آپ کو ہلکا پھلکا بھی محسوس کرتی ہیں۔ کچھ بچے پھل پسند کرتے ہیں، رات کو پھل اچھی طرح دھو کر رکھ لیں اور صبح جوس بنا کر بچوں کو دیں، اگر ہو سکے تو بچوں کو پھل کاٹ کر کھلائیں، کیوں کہ یہ جوس کی بہ نسبت زیادہ افادیت بخش ہوتے ہیں۔ ناشتے میں غفلت نہ برتیں، کیوں کہ اس طرح سارا گھر ہی بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے۔ پھلوں میں چھوٹے کے لیے کیلا بہت فائدے مند ہے، اس میں پوٹاشیم کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے جو پٹھوں اور دل کے لیے بہت ضروری ہے۔ جن بچوں کو بھوک محسوس نہیں ہوتی، ان کے لیے ایسا کریں کہ خشک آلو بخارا اور املی رات کو بھگو کر رکھ دیں اور صبح نہار منہ ان کا شربت بناکر پلا دیں، کچھ دن کے بعد آپ محسوس کریں گی کہ بچے نہ صرف بھوک محسوس کریں گے، بلکہ شوق سے ناشتا بھی کریں گے۔ گھر کے سب افراد کی صحت کا خیال رکھنا خاتون خانہ کی اہم ذمے داری ہے جسے اچھے انداز سے پورا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ رات کے برتن دھوکر سوئیں اور ناشتے کا سامان نکال کر رکھ لیں، تاکہ صبح کسی طرح کی دقت محسوس نہ ہواور پرسکون انداز سے ناشتا بنائیں، گھر کے سبھی افراد ناشتے کی ٹیبل پر موجود ہوںاور خوشگوار ماحول میں ناشتا کیا جائے۔

 
Load Next Story