آج کیا پکائیں

بہت سوچ بچار کے بعد کوئی ڈش منتخب کی جاتی ہے تو اب ذرا دستر خوان کی صورت حال ملاحظہ فرمائیے۔


بہت سوچ بچار کے بعد کوئی ڈش منتخب کی جاتی ہے تو اب ذرا دستر خوان کی صورت حال ملاحظہ فرمائیے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

''آج کیا پکائیں؟'' یہ ایک ایسا سوال ہے جو دن کا آغاز ہوتے ہی ہر گھر میں لازمی طور پر دہرایا جاتا ہے۔ خاتون خانہ پر پکانے کے ساتھ ساتھ کھانے کا انتخاب کرنے کی ذمے داری بھی تو عاید ہوتی ہے۔

بہت کم گھرانے ایسے ہیں جہاں دال سبزی مرد حضرات اپنی مرضی سے لاتے ہیں، مگر زیادہ تر گھرانے ایسے ہوتے ہیں جہاں خواتین ہی اس دن کی ڈش کا انتخاب کرتی ہیں کہ '' آج کیا پکانا ہے؟'' اس کیا پکائیں کی الجھن میں مبتلا خواتین کبھی کبھی سوچتی ہیں کہ فلاں سبزی پکالیں تو پھر اچانک ہی ان کے ذہن میں دوسرا خیال یہ آتا ہے کہ ''ارے! کل پرسوں ہی تو یہ سبزی کھائی تھی۔ دال ان کو پسند نہیں ہے، گوشت بھی روز روز نہیں پکایا جاسکتا۔ چاول شام کو پکالوں گی۔ اُف لیکن ابھی کیا پکاؤں؟''

بہت سوچ بچار کے بعد کوئی ڈش منتخب کی جاتی ہے تو اب ذرا دستر خوان کی صورت حال ملاحظہ فرمائیے، سالن کی ڈش کا ڈھکن ہٹاتے ہی چھوٹے بیٹے کا منہ بن گیا: مما! آپ نے آپی کی پسند کی سبزی پکالی..... یا پھر آپی کا شکوہ کہ مما! آپ کو پتا ہے ناں، مجھے یہ سالن پسند نہیں ہے۔ اب بیٹی بے دلی سے کھانا کھارہی ہے اور ماں اس سوچ میں گم ہے کہ آخر روز روز کیا پکاؤں کہ گھر کے سب افراد خوشی خوشی منہ بنائے بغیر کھالیں اور روز روز کی اس پریشانی سے بھی نجات مل جائے۔ اس پریشانی کا سیدھا سادہ حل ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

سب سے پہلے ایک عدد چھوٹے سائز کی ڈائری لیجیے۔ اس میں لائن کھینچ کر ایک سائیڈ پر دنوں کا نام لکھ دیجیے: پیر سے لکھنا شروع کریں گی تو اختتام اتوار پر ہوگا۔ اب اپنے گھر کے ہر فرد سے ان کی پسند کی ڈشز پوچھ لیجیے اور جو گھر میں سب سے بڑا ہے، پیر کے دن کے سامنے اس کا نام لکھ کر اس کی پسند کی ڈشز لکھ لیجیے۔ اس طرح گھر کے تمام افراد کے نام ترتیب سے لکھتی جائیے اور ان کے نام کے آگے ان کی پسند بھی تحریر کرتی جائیے۔ اب سب سے آخر میں دو دن اپنے لیے رکھ لیجیے اور ان دو دنوں میں آپ اپنی پسند کی کوئی چیز پکالیجیے۔ اس سے کیا ہوگا؟

اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ آپ کو سالن وغیرہ کا انتخاب کرنے کی فکر نہیں رہے گی اور دوسرے کھانے کے وقت بھی سب مطمئن رہیں گے اور کوئی یہ نہیںکہہ سکے گا کہ آج دوسرے کی پسند کی ڈش کیوں بنی ہے، کیوں کہ اسے یہ اطمینان بھی ہے کہ آج کسی دوسرے فرد کی پسند کی ڈش بنی ہے تو کل میری پسند کی بھی بن جائے گی۔ یوں آرام و سکون سے کھانا کھایا جائے گا۔ اگر آپ کی فیملی چھوٹی ہے اور آپ اپنی پسند کا مینیو بنانا چاہتی ہیں تو اس میں بھی کوئی مشکل نہیں ہے۔ بیش تر گھرانوں میں جمعہ کو لازمی طور پر بریانی یا پلاؤ پکایا جاتا ہے، آپ بھی جمعے کا دن بریانی یا پلاؤ کے لیے مخصوص کرلیجیے۔

ہفتے میں تین دن سبزی، دو دن گوشت اور ایک دن دال کے لیے مختص کرلیجیے۔ ان تمام چیزوں کو ایک ہی انداز میں نہ بناتی رہیں، بلکہ پکانے کے طریقے بھی بدلتی رہیں، تاکہ دل چسپی بھی قائم رہے۔ دوپہر میں گوشت پکارہی ہیں تو شام میں سادہ چاول ابال لیجیے۔ گوشت میں بھی آپ قورمہ، نہاری، اچار گوشت کے تیار شدہ مسالے ڈال کر مختلف ذائقے آزماسکتی ہیں۔ سبزیوں میں بھی آپ ان مسالوں کو ڈال کر چٹ پٹا بناسکتی ہیں۔ اگر آپ ہفتے میں صرف ایک بار دال پکارہی ہیں تو بھی اس کے ساتھ اچار اور سلاد ضرور رکھیے۔ دوپہر میں روٹی پکا رہی ہیں تو شام میں پراٹھے بناسکتی ہیں۔

گھر میں کوئی بزرگ موجود ہیں تو مینیو کارڈ بناتے ہوئے ان کی پسند کو بھی ضرور مدنظر رکھیں۔ مہینے میں ایک آدھ بار منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے فیملی کے ہمراہ گھر سے باہر کھانا کھائیے۔ ہوٹلنگ کرتے ہوئے آپ جو بھی ڈشز دیکھیں تو آپ انہیں بھی گھر میں ٹرائی کرنے کی کوشش کریں۔ کوکنگ شوز اور کھانے بنانے کی تراکیب پر بھی توجہ رکھیں۔ ان تراکیب کو اپنے مینیو کارڈ میں محفوظ کرلیں، تاکہ آپ کو کھانا بنانے میں آسانی رہے۔ اپنے مینیو کارڈ کی ترتیب ہر ہفتے بدلتی رہیں۔ سخت گرمی میں دلیہ یا کھچڑی بھی اپنے مینیو میں شامل کرلیں۔ ٹھنڈے موسم میں گوشت کے بجائے ہفتے میں ایک بار مچھلی ضرور پکائیں تاکہ آپ کا ذائقہ بھی بدلتا رہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں