ووٹ کے ذریعے تبدیلی کی کوشش جمہوریت جیت گئی

انتخابات ن لیگ کیلیے امتحان، پی پی پی ،اے این پی ،جماعت کیلیے چشم کشا


مظہر عباس May 14, 2013
انتخابات ن لیگ کیلیے امتحان، پی پی پی ،اے این پی ،جماعت کیلیے چشم کشا۔ فوٹو : فائل

ملک میں جمہوریت جیت گئی۔1970ء کے بعدپہلی مرتبہ 60فیصدووٹ پڑے جوبلندترین شرح ہے،جس سے واضح ہوتاہے کہ لوگوں نے ووٹ کے ذریعے تبدیلی لانے کی کوشش کی۔تاہم 2013ء کے انتخابات مسلم لیگ ن کے لئے امتحان جبکہ پی پی پی ،اے این پی ،جماعت اسلامی کیلیے چشم کشااورابھرتی قوت تحریک انصاف کیلئے سبق ہے۔

امریکہ اورمغرب کی آنکھیں بھی اب کھل جاناچاہیئں کہ پاکستان کوناکام ریاست کے طورپرنہ دیکھاجائے۔عوام نے نہ صرف بدعنوان سیاستدانوں کااحمقانہ خیال مستردکردیاکہ انتخابات خریدے جاتے ہیں لڑے نہیں جاتے بلکہ انھوں نے نوازشریف اورشہبازشریف کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کوہموارمیدان بھی فراہم کردیاہے کہ وہ ڈیلیورکریں نہ کہ ماضی والی فاش غلطیاں دہرائیں،جس کے باعث دوتہائی حکومت کے باوجود1999ء میں ان کے اقتدارکاخاتمہ ہوگیا۔ پاکستانیوں نے مغرب کے اس تصورکے خلاف بھی ووٹ دیاکہ وہ جمہوری نہیں بلکہ انتہاپسندہیں۔یہ بھارتیوں کیلیے بھی سبق ہے کہ بھارت سے تعلقات کے معاملے کی بجائے یہاں سیاسی جماعتیں ایشوزپرلڑتی ہیں۔نوازشریف کا پولنگ سے قبل بھارت سے بہترتعلقات کی خواہش بھارتی سیاستدانوں کیلئے بھی سبق ہے۔

کیاہم اگلے سال ہونے والے بھارتی انتخابات میں ''پاکستان مخالف''مبالغہ آمیز تقاریرکاعنصرغائب دیکھ سکیں گے؟پاکستان میں اسفندیار ولی،منورحسن اورامین فہیم نے اپنی اپنی جماعتوں کی بدترین کارکردگی تسلیم کرتے ہوئے اچھی روایت قائم کی۔کپتان کیلیے بھی ان انتخابات میں سیکھنے کیلیے بہت کچھ ہے۔لاہور اورکراچی میں احتجاج سے واضح پتہ چلتاہے کہ برگرکلاس بھی سیاسی میدان میں داخل ہوگئی ہے۔کلفٹن کراچی اورکینٹ لاہورمیں احتجاج مثبت ہے تاہم کپتان کی سیلیکشن کانتیجہ پنجاب میں الیکشن ہارنے کی صورت میں نکلا۔25سے 30فیصدنئے چہروں کوٹکٹ دینے کافیصلہ غلط تھا۔کیاانھوں نے اپنے 20سالہ دورکرکٹ میں ایساکیا؟

انھیں اچھے الیکٹیبلز میدان میں اتارناچاہیے تھے جبکہ نوجوانوں کوپہلے جماعتی انتخابات میں لاناچاہیے تھا۔انھیں پہلے بلدیاتی انتخابات میں آزماناچاہیے تھا۔ انھیں پتہ ہے کہ کرکٹرکوپہلے ڈومیسٹک کرکٹ کھلائی جاتی ہے۔تاہم کچھ غلط فیصلوں کے باوجودان کی کارکردگی معقول رہی اورایک صوبہ کے پی کے جیتنے میں کامیاب رہے۔یہ خان کیلئے موقع ہے کہ پنجاب میں اپنی بری کارکردگی پرنظرثانی کریں۔انکے مقابلے میں نوازشریف کاانتخاب کہیں بہترتھا۔انھوں نے الیکٹیبلزچنے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ہم خیال سے کنارہ کش ہوگئے جنھوں نے گذشہ پانچ برس مسلم لیگ ن کی سپورٹ کی ۔تاہم کم وبیش تمام مبصرین کے مطابق پارٹی کی فتح شہبازشریف کی نسبتاًبہترگورننس کی مرہون منت رہی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |