ملک میں ووٹرز کی تبدیلی آگئی
تحریک انصاف ایک کروڑ 68لاکھ23ہزار 7سو92ووٹ لے کر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی جماعت بھی بن گئی ہے۔
ملک میں منعقدہ عام انتخابات اور اس کے نتائج کی بازگشت جاری ہے ، عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اکثریتی جماعت بن کر ابھری ہے جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)دوسرے ، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین تیسرے اور آزاد ارکان چوتھے نمبر پر ہیں ۔
وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بنانا واضح ہے، خیبر پختونخوا میں بھی پی ٹی آئی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی مسلسل تیسری بار حکومت بنانے کی تیاری میں مصروف ہے ، پنجاب میں حکومت سازی کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف اپنی اپنی حکومت بنانے میں آزاد ارکان سے جوڑ توڑ میں مصروف ہیں اور صوبہ بلوچستان میں مخلوط حکومت سازی ہوگی جہاں کوئی پارٹی واضح اکثریت حاصل نہ کر سکی ہے۔
عام انتخابات میں بڑے بڑے برج الٹ گئے ۔ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی نے 116، پی ایم ایل نون نے 64، پی پی پی نے 43، ایم ایم اے نے 12، آزاد ارکان نے 13، اے این پی نے 1، جی ڈی اے نے 2، ایم کیو ایم نے 6، پی ایم ایل ق نے 4، اے ایم ایل نے 1، پاکستان تحریک انسانیت نے 1، جمہوری وطن پارٹی نے 1 نشستیں حاصل کی ہیں ۔ سندھ اسمبلی میں پی پی پی نے 76، پی ٹی آئی نے 23،ایم کیو ایم نے 16، جی ڈی اے نے 11، تحریک لبیک نے 2 اور ایم ایم اے نے 1نشستیں حاصل کیں ۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی نے 66، پی ایم ایل نون نے 5، پی پی پی پی 4، ایم ایم اے نے 10، اے این پی نے 6 اور آزاد ارکان نے 6نشستیں حاصل کیں ۔ پنجاب اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ نون نے 129، پاکستان تحریک انصاف نے 120، آزاد ارکان نے 28، پاکستان پیپلز پارٹی نے 4، متحدہ مجلس عمل نے 1نشست حاصل کی ۔
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کی مجموعی نشستوں کی تعداد 371ہے جس میں 66نشستیں خواتین اور 8اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں ۔اور کسی بھی جماعت کو حکومت بنانے کے لیے 149نشستیں درکار ہیں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ تخت پنجاب میں کون سی جماعت حکومت بنانے میں کامیاب ہوتی ہے ؟ مسلم لیگ ن یا پی ٹی آئی ؟ ۔ بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی نے 15، متحدہ مجلس عمل نے 9،بلوچستان نیشنل پارٹی نے 6، آزاد ارکان نے 5، پاکستان تحریک انصاف نے 4، عوامی نیشنل پارٹی نے 3، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی نے3، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی نے 2، مسلم لیگ ن نے 1، جمہوری وطن پارٹی نے 1اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے 1نشست حاصل کی ۔
عام انتخابات میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آنے والی تحریک انصاف ایک کروڑ 68لاکھ23ہزار 7سو92ووٹ لے کر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی جماعت بھی بن گئی ہے ۔ جب کہ مسلم لیگ نے ایک کروڑ 28لاکھ94ہزار 2سو25ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر براجمان ہے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی نے تیسرے نمبر پر 68لاکھ 94ہزار 2سو96ووٹ حاصل کیے ۔
الیکشن کمیشن سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک بھر سے آزاد امیدواروں نے 60 لاکھ 11ہزار 337ووٹ حاصل کیے ہیں اسی طرح مذہبی جماعتوں کے اتحاد ایم ایم اے 25لاکھ 30ہزار452ووٹ حاصل کر سکی ۔ تحریک لبیک پاکستان 21لاکھ 91 ہزار 679ووٹ سمیٹنے میں کامیاب رہی ۔ علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی کو 8لاکھ 8ہزار جب کہ ایم کیو ایم کو 7لاکھ 29ہزار ووٹ پڑے اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس 12لاکھ 57ہزار 351ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ۔
ملک بھر کی طرح شہر کراچی میں بھی تبدیلی کی لہر دوڑگئی ہے گزشتہ 30سالوں سے لسانی آگ میں جلنے والا شہر بھی قومی دھارے میں شامل ہوتا دکھائی دیتا ہے ۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق کراچی میں قومی و سندھ اسمبلی میں پارٹی پوزیشن اس طرح ہے ۔ پیپلز پارٹی نے قومی کی 3سندھ اسمبلی کی 5، تحریک انصاف نے قومی کی 14سندھ اسمبلی کی 20، ایم کیو ایم پاکستان نے قومی کی6سندھ اسمبلی کی 15،تحریک لبیک پاکستان کراچی سے قومی کی کوئی نشست حاصل کرنہ سکی البتہ کراچی سے سندھ اسمبلی کی 2 اور ایم ایم اے کراچی سے صرف صوبائی نشست حاصل کرسکی ہے ۔
اس طرح پاکستان تحریک انصاف کراچی سے قومی اور سندھ اسمبلی کی اکثریتی نشستیں حاصل کرکے شہر کراچی کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ، بلے نے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا قلعہ بھی فتح کرلیا ، بلاول بھٹو زرداری کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ، بڑے سیاسی اپ سیٹ میں فاروق ستار سمیت بڑے بڑے امیدواروں کے بت گرگئے، ایم کیو ایم کو 30سال میں پہلی مرتبہ بدترین شکست سے دوچار ہونا پڑا ، پتنگ کٹ گئی ،تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی کے (قلعہ لیاری) این اے 246کوبھی فتح کرلیا جہاں پہلی مرتبہ پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالشکور شاد نے 52ہزار 750ووٹ لے کر کامیابی سمیٹ لی ، اس نشست پر تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار 42ہزار 345 ووٹ لے کر دوسرے جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 39ہزار 325ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے ۔
اس حلقے میں 16امیدوار تھے ۔ یہاں کی آبادی 880733ہے یہاں کل ووٹرز 536688ہے جن میں سے مرد ووٹرز 305940ہے جب کہ خواتین ووٹرزکی تعداد 230748ہے یہاں پولنگ اسٹیشن 244اور پولنگ بوتھ 976قائم کیے گئے تھے ۔ این اے 246میں لیاری سب ڈویژن مکمل اورگارڈن سب ڈویژن کے کچھ علاقے شامل ہیں ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 246میں 38.49فیصد ووٹ کاسٹ کیا گیا جب کہ مرد ووٹرز کا تناسب 43.46فیصد اور خواتین ووٹرز کا تناسب31.89فیصد رہا ۔ این اے 246میں پی ایس 107اور پی ایس 108بھی شامل ہے ان دونوں نشستوں سے بھی پیپلز پارٹی کے دونوں امیدوار بھی ہار گئے ہیں ۔ یہ دونوں حلقے لیاری کے علاقوں پر مشتمل ہیں اور پی ایس 109کا کچھ حصہ شامل ہے ۔
پی ایس 107میں 23امیدوار تھے ۔پی ایس 107سے تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار محمد یونس سومرو نے 26248ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے ،تحریک انصاف کے امیدوار محمد اصغر خان 15915ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے جب کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار محمد جاوید (ناگوری ) 14390ووٹ حاصل کرکے تیسرے پوزیشن میں رہے ۔ واضح رہے کہ اسی حلقے سے پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی شاہ جہاں بلوچ بھی امید وار تھے جو کہ پارٹی سے ناراض ہوکر آزاد امید وار تھے ۔ حلقہ 107کی آبادی 339319ہے یہاں کل ووٹرز کی تعداد 221.361ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 124.097ہے اور خواتین ووٹرز کی تعداد 97.264ہے یہاں پر 103پولنگ اسٹیشن اور 412پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے ۔
پی ایس 108سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار سید عبدالرشید نے 16821ووٹ حاصل کیے اور کامیاب ہوئے ۔ دوسرے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبدالناصر بلوچ (ناصر کریم ) آئے جس نے 15577ووٹ حاصل کیے ۔ جب کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالمجید 12252ووٹ حاصل کرسکے ۔پی ایس 108کی آبادی 348.290ہے یہاں کل ووٹرز کی تعداد 207.724ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 120.342ہے اور خواتین ووٹرز کی تعداد 87.382ہے ، یہاں پر 94پولنگ اسٹیشن اور 376پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے ۔
مذکورہ بالا اعداد و شمار کے پیش نظر یہ بات سامنے آتی ہے کہ ملک میں ووٹرز کی تبدیلی آگئی ہے ، خدا کرے کہ یہ تبدیلی کا پہلا قدم ثابت ہو، آگے چل کر عام لوگوں کی تنگ زندگیوں میں بھی تبدیلی رونما ہو، ان کی طرز زندگی خوشحال ہو اور ملک و قوم ترقی و خوشحالی کی جانب رواں دواں ہو۔ (آمین )