پاکستان میں سینما کلچر کا فروغ

غیرملکی اورپاکستانی فلموں نے شائقین کوسینما آنے پرمجبورکردیا


Qaiser Iftikhar July 31, 2018
غیرملکی اورپاکستانی فلموں نے شائقین کوسینما آنے پرمجبورکردیا۔ فوٹو : فائل

80ء اور90ء کی دہائیوں تک پاکستان میں سینما کلچراپنے عروج پررہا لیکن اس کے بعد بحرانی صورتحال کا ایسا ''جنم '' ہوا کہ اس کے اثرات نے فلم انڈسٹری کوتباہ وبربادکرکے رکھ دیا۔ ایک طرف سینما گھرویران ہوئے تودوسری جانب نگارخانوں میں شوٹنگ ہونے کی بجائے وہ گودام بننے لگے۔

فلم نگری کی چمکتی دمکتی دنیا کوکسی کی نظرکھاگئی یا یہ اس کے ''اپنوں'' کی کوتاہیاں تھیں جن کے ''کارناموں'' نے بحران کے خاتمے کی بجائے اس میں اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ ایک طرف فنکاربے کارہوئے تودوسری جانب تکنیکی شعبوں سے وابستہ ہزاروں لوگے بے روزگار۔ بس یہ سب دیکھ کریوں محسوس ہوتا تھا جیسے یہاں کبھی فلم، سینما اورنگارخانوں کا وجود ہی نہ تھا۔ اس صورتحال میں فلم بینوں کی بڑی تعداد نے بھی اپنی تفریح کیلئے بھارتی فلموں کو ہی ذریعہ بنایا اوربالی وڈستاروں کے پرستار بننے لگے۔ اب اس سب کے ذمہ دار فلم بین تونہیں ہوسکتے۔

کیونکہ انہیں بہترین اورسستی تفریح کے مواقع نہ ملے توانہوں نے'' وی سی آر، ویڈیوسی ڈی اورکیبل '' کے ذریعے بھارتی فلموں کو اپنی تفریح کا بہترین سہارا بنا لیا۔ اس کے برعکس پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ فلم میکرز، ڈائریکٹرز اور فنکاروں کی اکثریت نے وقت اور بدلتے رجحانات کے ساتھ اپنے کام کوبہتربنانے کی بجائے مزید خراب کیا، جس کی وجہ سے سینما گھرختم ہونے لگے۔

ایک ہزارسے زائد سینما گھروں والے ملک میں اس تیزی سے شاید ہی کوئی کاروبارتباہ وبرباد ہوا ہوگا، جس طرح سینماگھرہوئے۔ کوئی پٹرول پمپ بنا توکوئی شاپنگ مال، کوئی تھیٹربن گیا توکوئی شادی ہال۔ سینما کلچرجواس خطے کی ایک بڑی پہچان تھا ، پاکستان میں ختم ہوگیا اورلوگوں نے سینما گھروںکا رخ کرنا ہی چھوڑ دیا۔

ایسے میں تقریباً15برس تک اس شعبے پرشدید بحران رہا اورپھر آہستہ آہستہ فلمسازی کے شعبے میں کام ہونے لگا۔ لیکن یہ سارا کمال ان لوگوں نے دکھایا، جوفلم کے شعبے سے کبھی وابستہ نہیں رہے تھے۔ فلموں کے معیاراوراندازمیں تبدیلی دکھائی دینے لگی، جس کے بعد سینما گھربھی تعمیر ہونے لگے۔ جدید طرز کے چند سینما گھروں کی تعمیر نے ایک مرتبہ پھرپاکستانی عوام کوسینما گھروں میں آنے کا موقع فراہم کیا اور یہاں لوگ اپنی فیملیز کے ہمراہ آنے لگے۔

اس رجحان کودیکھتے ہوئے بہت سے لوگوں نے نئے سینما گھرتعمیر کئے توبہت سے پرانے سینما گھروںکوجدید انداز سے تیارکروایا گیا۔ جس کا سب سے بڑا کریڈٹ توغیرملکی فلموں کو ہی دینا پڑے گا۔ کیونکہ ان فلموں کی بدولت پاکستان میں دوبارہ سے سینما کلچرفروغ پایااوراب اس میں دن بدن بہتری دکھائی دے رہی ہے۔

آج کی بات کریں تواس وقت پاکستانی سینما گھروں میں ہالی وڈ کے سب سے مقبول ترین ہیروٹام کروزکی فلم ''مشن امپوسیبل''، پاکستان کے نئے چاکلیٹ ہیرو علی ظفر کی ''طیفا ان ٹربل''، بالی وڈسٹارسنجے دت کی فلم ''صاحب بیوی اورگینگسٹر اور''سنجو'' بھارتی ڈانسنگ سٹارز راگوجیول، دھرمیش اورپونیت پھاٹک کی ''نوابزادے'' جبکہ بالی وڈ کی آنجہانی اداکارہ سری دیوی کی صاحبزادی جھانوی کپور کی ''دھڑک''زیرنمائش ہیں۔ ان تمام فلموں کی نمائش نے جیسے سینما گھروں کی رونقیں بحال کردی ہیں۔

کوئی ہالی وڈ سٹارکی جدید فلم دیکھنے جارہا ہے توکوئی علی ظفرکے ٹھمکے، کوئی جھانوی کپورکی اداکاری پرفدا ہورہا ہے توکوئی پاکستان کی باصلاحیت اداکارہ مایا علی کی خوبصورتی پر، کوئی سنجے دت کی گینگسٹرادا کوپسند کررہا ہے توکوئی رنبیرکپورکی فنکاری کو، کوئی راگو، دھرمیش اورپونیت کے رقص کوسراہا رہا ہے توکوئی سینما گھرکے ماحول کو۔

بہت سے لوگ اس بات سے اتفاق کرینگے کہ پاکستان میں ایسی صورتحال کا نظارہ ایک عرصہ کے بعد دکھائی دیا ہے۔ کیونکہ ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت فلم سینما گھروں کی زینت بنی ہوئی ہے۔ ویسے توان میں بڑی تعداد غیرملکی فلموں کی ہے، جوہرلحاظ سے انٹرنیشنل معیارکے عین مطابق ہیں، لیکن پاکستان فلم انڈسٹری کی نمائندگی کرتی فلم ''طیفا ان ٹربل'' بھی اس سلسلہ میں کسی سے کم نہیں ہے۔

پولینڈ کی خوبصورت لوکیشنز پرفلمائی جانیوالی فلم کے ذریعے جہاں علی ظفرکی شکل میں ایک نیا چاکلیٹی ہیروہمیں ملا ہے، وہیں مایا علی کی شکل میں ایک نئی سٹار۔ دونوں فنکاروں کی دلفریب اداکاری نے واقعی لوگوںکو اپنا دیوانہ بنالیا ہے۔

پاکستان میں سینما کلچرکے فروغ کے حوالے سے شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان اوربھارت میں ہمیشہ سے ہی سینما کوبہت اہمیت حاصل رہی ہے۔ من پسند فنکاروںکی فلموں اورمیوزک نے ایک عرصہ تک شائقین کواپنا گرویدہ بنائے رکھا۔ پاکستان میں تونان پروفیشنل لوگوںکی آمد سے یہ سلسلہ بری طرح متاثرہوا تھا لیکن بھارت میں یہ سلسلہ بڑی تیزی کے ساتھ سرحدیں پھلانگتا ہوا دنیا کے کونے کونے تک جا پہنچا۔

آج بھی بھارت کے کونے کونے میں لوگ باقاعدگی کے ساتھ سینما گھروںکا رخ کرتے ہیں اوربڑے شوق سے فلمیں دیکھتے ہیں۔ جبکہ ہمارے ملک میں یہ سلسلہ گزشتہ چند برس سے دوبارہ فروغ پارہا ہے۔ جدید طرز کے خوبصورت سینما گھروں نے ایک مرتبہ پھرپاکستانی عوام کواپنا دیوانہ بنالیا ہے۔

امپورٹ قوانین کے تحت ہالی وڈ اوربالی وڈ سٹارزکی فلموں کی نمائش کے ساتھ ساتھ پاکستانی فلموں کے شائقین کی بڑی تعداد اب سینما گھروں میں دکھائی دیتی ہے۔ کل تک جوسینما گھرتباہ ہوچکے تھے، اب ان کودوبارہ تعمیرکرنے کے بارے سوچا جارہا ہے۔ جس طرح ماضی میں سینما گھروں کے باہرہاؤس فل کے بورڈ آویزاں کئے جاتے تھے، اسی طرح آج بھی فلموں کی پسندیدگی کے مطابق ہاؤس فلم ہونے لگے ہیں،جو کہ بہت ہی خوش آئند ہے۔

اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس وقت پاکستان فلم اورسینما انڈسٹری کی باگ دوڑ ان نوجوانوں نے سنبھالی ہے ، جواعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کام کوبڑے شوق اورلگن کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب پاکستانی فلموں کی ڈسٹری بیوشن کیلئے بالی وڈکے بڑے ادارے میدان میں آرہے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ یہ توبس شروعات ہے،مستقبل میں مزید نئے راستے کھلیں گے۔ ہم ایک بات جانتے ہیں کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بس کمی ہے توبہترمواقع اوروسائل کی۔ اس سلسلہ میں اگرحکومت کا تعاون مل جائے توپاکستانی فلم اورسینما آنے والے دس برسوں میں نہیں بلکہ دو، تین برسوں میں ہی اس مقام پرپہنچ سکتا ہے، جس کے بارے میں یہاں کام کرنے والوں نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا۔

شوبزحلقوں نے مزید کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے ، جب یہاں کام کرنے والے سب لوگوںکو آپس کے اختلافات بھلاکر اورمل کرکام کرنے پرتوجہ دینی چاہئے۔ لاہور ، کراچی اورکراچی ، لاہورکی بحث میں پڑنے کی بجائے ہمیں پاکستانی فلم اورسینما کی بات کرنی چاہئے۔ کیونکہ جب کوئی فنکارانٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں شرکت کرتے ہوئے ملک کی نمائندگی کرتا ہے تووہ لاہوریاکراچی نہیں بلکہ پاکستان کا فنکارہوتا ہے۔ اس لئے یہ چھوٹی سی بات سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں نفرت کی دیواروںکو گراکرایک دوسرے کو گلے لگانا ہے اورجذبہ حب الوطنی کوفروغ دینا ہے۔

جب تک ہم ایسا نہیں کرینگے، اس وقت تک بہتری ممکن ہے اوراگرہم نے اس پرعمل کرلیا توپھرپاکستانی فلم اور فنکاروں کو کوئی بھی آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتا۔ یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ اس وقت ہمارے مخالفین کی نگاہیں ہم لگی ہیں۔ وہ پاکستانی فلم، سینما اورفنکاروںکو بحران کا شکارکرنے کیلئے اپنی سازشیں رچانے میں مصروف ہیں، توہمیں ان کی طرف توجہ مرکوز رکھنی چاہئے تاکہ ان کی چالوں سے بچا جاسکے لیکن ہمارا اصل فوکس اپنے کام اورایک دوسرے کی سپورٹ پرہونا چاہئے۔

یہ سلسلہ ایک مرتبہ شروع ہوگیا توآج ہمارے ہاں بالی وڈ والے کام کرنے کوتیارہیں اورپاکستانی فنکاروں کی خدمات بھی حاصل کررہے ہیں لیکن بہت جلد دیگر ملکوں کے سپرسٹارزبھی پاکستانی فلموں میں کام کرنے کوترجیح دیں گے۔ اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب تک بہت سے پاکستانی فنکارہالی وڈ فلموں میں کام کرچکے ہیں، جس سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ ہمارے پاس اس معیارکا ٹیلنٹ موجود ہے، جوہالی وڈ میں کام کرسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں