پاکستانی ہاکی ٹیم نے ایشین گیمزمیں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا
ایشین گیمزکے لیے پاکستان ہاکی ٹیم کا اعلان ہوتے ہی ان کھلاڑیوں نے ایونٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا
پاکستان ہاکی ٹیم نے واجبات کی عدم ادائیگی پر پی ایچ ایف کے خلاف اعلان بغاوت واپس لے لیا۔
کپتان رضوان سینئرسمیت دیگرسینئیرز کے ہمراہ قومی کھلاڑیوں نے 24 گھنٹے کے اندر ہی پریس کانفرنس میں اپنا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کردیا۔ ایشین گیمزکے لیے پاکستان ہاکی ٹیم کا اعلان ہوتے ہی ان کھلاڑیوں نے واجب الادا رقم کے لیے بھرپوراحتیجاج کرتے ہوئے ایونٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کپتان رضوان سینئر نے کہا کہ صدر پی ایچ ایف بریگیڈیر (ر) خالد کھوکھر نے معاملات سلجھانے کی یقین دہانی کرائی ہے اوریہاں تک کہہ دیا ہے کہ میں اپنے گھر کا سامان بیچ کر بھی کھلاڑیوں کے واجبات ادا کروں گا۔ قومی کپتان نے کہا کہ ہم نے بائیکاٹ نہیں کیا تھا بلکہ اپنا حق مانگ رہے تھے، اسی لے ٹریننگ جاری رکھی ہوئی ہے لیکن اگر وعدے کے مطابق پیسے نہ ملے تو ہمارا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایشین گیمز میں شرکت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہربڑے ایونٹ سے قبل ٹریننگ کیمپ اوراس کے بعد پی ایچ ایف نے ڈیلی الاونس ادا نہیں کیا، جس سے کھلاڑیوں ذہنی مسائل سے دوچارہیں، یہ عمل درست نہیں، انہوں نے کہا کہ یہ درست نہیں کہ ہم نے یہ سب کچھ پی ایچ ایف کی جانب سے حکومت پردباؤ ڈالنے کے لیے کیا، قومی کپتان نے کہا کہ یہ پاکستان ہاکی فیڈریشن ہی سے پوچھا جائے کہ اس نے 50 کروڑ روپے کہا خرچ کرڈالے،غیرملکی دروں پرغیرضروری لوگوں کو سرکاری خرچ پرلے جانے کا جواب بھی فیڈریشن ہی دے سکتی ہے لیکن حکومت روکے جانے والی 20 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ جاری کرے۔
اس موقع پرعرفان سینئیر اورعمران بٹ نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہماری رینکنگ تنزلی کی جانب بڑھ رہی ہے، دباو میں آکر نہیں ہم نے قدم نہیں اٹھایا تھا,مشترکہ فیصلے کے بعد ہم نے پریس کانفرس کی ہے,ملک ریاض سے گزارش ہے کہ وہ پہلے کے اعلان کردہ انعام بھی جاری کریں، ہمارا جو حق ہے وہ ادا کردیں یہی سب کی درخواست ہے، 6 ماہ سے ہمیں ایک پیسہ نہیں دیا گیا۔
واضح رہے کہ عام خیال ہے کہ پی ایچ ایف کے سیکریٹری سابق اولمپئین شہباز سینئر کی ایما پر قومی ہاکی کھلاڑیوں نے اس فیصلہ کا اعلان کیا تھا جسے سرعت کے ساتھ واپس بھی لے لیا گیا، 22 برس قبل 1996 کے اٹلانٹا اولپمپکس سے قبل شہباز احمد ہی کی قیادت میں پاکستان ہاکی ٹیم نے پیسوں میں اضافہ کے لیے بغاوت کی تھی، پریس کانفرنس سے قبل شہباز احمد کے دست راست اولمپئین کامران اشرف کھلاڑیوں کے ساتھ موجود تھے۔
کپتان رضوان سینئرسمیت دیگرسینئیرز کے ہمراہ قومی کھلاڑیوں نے 24 گھنٹے کے اندر ہی پریس کانفرنس میں اپنا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کردیا۔ ایشین گیمزکے لیے پاکستان ہاکی ٹیم کا اعلان ہوتے ہی ان کھلاڑیوں نے واجب الادا رقم کے لیے بھرپوراحتیجاج کرتے ہوئے ایونٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کپتان رضوان سینئر نے کہا کہ صدر پی ایچ ایف بریگیڈیر (ر) خالد کھوکھر نے معاملات سلجھانے کی یقین دہانی کرائی ہے اوریہاں تک کہہ دیا ہے کہ میں اپنے گھر کا سامان بیچ کر بھی کھلاڑیوں کے واجبات ادا کروں گا۔ قومی کپتان نے کہا کہ ہم نے بائیکاٹ نہیں کیا تھا بلکہ اپنا حق مانگ رہے تھے، اسی لے ٹریننگ جاری رکھی ہوئی ہے لیکن اگر وعدے کے مطابق پیسے نہ ملے تو ہمارا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایشین گیمز میں شرکت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہربڑے ایونٹ سے قبل ٹریننگ کیمپ اوراس کے بعد پی ایچ ایف نے ڈیلی الاونس ادا نہیں کیا، جس سے کھلاڑیوں ذہنی مسائل سے دوچارہیں، یہ عمل درست نہیں، انہوں نے کہا کہ یہ درست نہیں کہ ہم نے یہ سب کچھ پی ایچ ایف کی جانب سے حکومت پردباؤ ڈالنے کے لیے کیا، قومی کپتان نے کہا کہ یہ پاکستان ہاکی فیڈریشن ہی سے پوچھا جائے کہ اس نے 50 کروڑ روپے کہا خرچ کرڈالے،غیرملکی دروں پرغیرضروری لوگوں کو سرکاری خرچ پرلے جانے کا جواب بھی فیڈریشن ہی دے سکتی ہے لیکن حکومت روکے جانے والی 20 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ جاری کرے۔
اس موقع پرعرفان سینئیر اورعمران بٹ نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہماری رینکنگ تنزلی کی جانب بڑھ رہی ہے، دباو میں آکر نہیں ہم نے قدم نہیں اٹھایا تھا,مشترکہ فیصلے کے بعد ہم نے پریس کانفرس کی ہے,ملک ریاض سے گزارش ہے کہ وہ پہلے کے اعلان کردہ انعام بھی جاری کریں، ہمارا جو حق ہے وہ ادا کردیں یہی سب کی درخواست ہے، 6 ماہ سے ہمیں ایک پیسہ نہیں دیا گیا۔
واضح رہے کہ عام خیال ہے کہ پی ایچ ایف کے سیکریٹری سابق اولمپئین شہباز سینئر کی ایما پر قومی ہاکی کھلاڑیوں نے اس فیصلہ کا اعلان کیا تھا جسے سرعت کے ساتھ واپس بھی لے لیا گیا، 22 برس قبل 1996 کے اٹلانٹا اولپمپکس سے قبل شہباز احمد ہی کی قیادت میں پاکستان ہاکی ٹیم نے پیسوں میں اضافہ کے لیے بغاوت کی تھی، پریس کانفرنس سے قبل شہباز احمد کے دست راست اولمپئین کامران اشرف کھلاڑیوں کے ساتھ موجود تھے۔