عمران خان کے لیے مودی کا پیغام
عمران کو عوام کا دل جیتنے کے لیے سرگرم عمل رہنا چاہیے،بھارتی تجزیہ
BRISBANE:
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ٹیلی فون کرتے ہوئے انتخابات جیتنے پر مبارکباد دی ہے، چین کے سفیر بھی عمران خان سے ملے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نے ٹیلی فونک گفتگو میں عمران خان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں نئے دور کے آغاز پر تیار ہیں، معاملات آگے بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کو مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ عمران خان نے مبارکباد اور نیک تمناؤں کے اظہار پر بھارتی وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل کی تدبیر کی جانی چاہیے، جنگیں اور خونریزی سے تناعات کے حل کے بجائے المیے جنم لیتے ہیں، دونوں ممالک کے عوام کو غربت کے بے رحم شکنجے سے نکالنے کے لیے حکومتوں کو مشترکہ تدابیر کرنا ہوں گی۔
تحریک انصاف کی غیر معمولی کامیابی اور انتخابات میں فتحیابی کو بیرون ملک بھی قابل قدر رسپانس ملا ہے ، اس سے قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی بھی عمران خان سے پاک افغان تعلقات میں بہتری کی خواہشات پر مبنی خیرسگالی ٹیلی فونک پیغام میں اپنے خیالات کا اظہار کرچکے ہیں اور اب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ دوطرفہ تعلقات کے نئے آغاز پر تیار ہیں۔اس سیاق وسباق میں چینی سفیریاؤ جنگ کی عمران خان سے ملاقات تو درحقیقت دونوں ملکوں کے مابین تاریخی تعلقات اور بے مثال دوستی کی تجدید کا تسلسل ہے ، چینی سفیر کی عمران خان سے ملاقات اس بات کا عندیہ ہے کہ چین پاکستان میں جمہوری عمل ،سیاسی استحکام اور معاشی ترقی میں سی پیک منصوبے کی تکمیل کا عزم گیم چینجرہی رہے گا۔ایران کا پیغام بھی صائب ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے ایک بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت جنوبی ایشیا کو دہشت گردی، تشدد سے آزاد، محفوظ، مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے میں اہم کردار ادا کریگی۔ بھارتی وزارت امور خارجہ نے بتایا کہ نریندر مودی نے عمران خان سے گفتگو میں توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کی جڑیں مزید گہری ہوں گی، بھارتی وزیر اعظم نے تمام ہمسایوں کے ساتھ ان کے امن اور ترقی کے وژن کا بھی اعادہ کی، ادھربھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کے عام انتخابات کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھیں امید ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت جنوبی ایشیا میں امن و امان کے حوالے سے کام کرے گی۔
بھارت خوشحال اور ترقی پسند پاکستان دیکھنے کا خواہشمند ہے جب کہ اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ امن کا خواہاں ہے۔ اس بات سے شاید کسی کو انکار ہو کہ پاک بھارت تعلقات میں نئی بات اور پیش رفت کا آغاز نہ صرف خطے کے عظیم تر مفاد میں ہے بلکہ دونوں ملکوں کے مابین دیرنہ مسائل اور کور ایشوز پرامن اور دوطرفہ مذاکرات کے ذریعہ ہی حل ہوسکتے ہیں، مگر پاک بھارت تعلقات کی برف پگھلنے کی خواہش اور عملی و زمینی حقائق میں بعد المشرقین ہے ، تاہم مودی کا پیغام دونوں ملکوں کی قیادت کے لیے اس اعتبار سے ایک نیا موڑ ہے کہ پاکستان میں حالیہ انتخابات کے نتیجے میں ایک ایسی سیاسی جماعت اقتدار میں آرہی ہے جس کے وزیراعظم عمران خان ہونگے اور جن سے بھارتی حکومت آؤٹ آف باکس مذاکرات کرنے کے لیے ماضی کی بندشوں اور دوطرفہ اہم مسائل وتنازعات کے تصفیہ کے لیے جرت مندانہ فیصلے کرنے کی پوزیشن میں بھی ہوگی۔
دونوں ملکوں کو سفارت کاری کی بند گلی سے نکنا ہوگا۔ لیکن اس کے لیے بھارت اپنا مائنڈ سیٹ بدلے، معاملات آگے بڑھانے کے لیے عمران خان عندیہ دے چکے ہیں کہ بھارت کے ایک قدم آگے بڑھانے کا جواب پاکستان دو قدم آگے بڑھ کر دے گا، عمران کا خطے میں امن واستحکام کا واضح بیانیہ پاک بھارت تعلقات میں تعطل ، جمود اور اسٹیٹس کو کے خاتمے میں مدد دے گا۔ان کا پیغام تہنیت جمود شکن ثابت ہوسکتا ہے۔علاوہ ازیں عمران خان سے چین کے سفیر یاؤجنگ نے ملاقات کی، جس میں پاک چین تعلقات اور سی پیک پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ چینی سفیر نے انتخابات میں کامیابی پرعمران خان کو مبارکباد دی اور کہا دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا معیشت، سفارت اور عالمی معاملات میں پاکستان کی بھرپور معاونت جاری رکھیں گے، عمران نے چین کے سفیر کا خیر مقدم کیا اور نیک خواہشات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ ایران کے سفیر مہدی ہنردوست نے بھی انتخابات میں کامیابی پر عمران خان کو مبارکباد دی ہے۔ ایرانی سفیر نے کہاکہ ان کا ملک پاکستان میں نئی حکومت کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کے فروغ اور اسے وسعت دینے کے لیے تیارہے۔
عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جیت اور عمران خان کی افسانوی شخصیت نے عالمی رہنماؤں کی توجہ پاکستان کی طرف مبذول کی ہے اور یہ تاریخی موقع اور گولڈن چانس ہے کہ نئی حکومت جواں عزم کے ساتھ ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے دوستی کے نئے معیار قائم کرے ، بھارت کو قائل ہونا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کا دیرپا اور منصفانہ دوطرفہ حل جس میں کشمیری عوام کی امنگوں کو بھی شامل کیا جائے وقت اور خطے کی ڈائنامکس کا تقاضہ ہے، یہ خوش آیند بات ہے کہ بھارتی میڈیانے عمران کی بطور وزیراعظم اقتدار میں آنے کا خیرمقدم کیا ہے، ایک بھارتی اخبار نے سینئر بھارتی عہدیدار کے حوالہ سے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت 11 اگست کوعمران خان کی تقریب حلف برداری میں مودی کو مدعو کیے جانے کا قوی امکان ہے۔
بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے سامنے دشوار راستہ ہے، ان کے پاس جشن منانے کا وقت نہیں، مگر انھیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اس کا احترام کیا جانا چاہیے،عمران کو عوام کا دل جیتنے کے لیے سرگرم عمل رہنا چاہیے۔ بلاشبہ خطے میں امن واستحکام کے لیے پاک بھارت تعلقات میں بامعنی بریک تھرو کی اشد ضرورت ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ٹیلی فون کرتے ہوئے انتخابات جیتنے پر مبارکباد دی ہے، چین کے سفیر بھی عمران خان سے ملے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نے ٹیلی فونک گفتگو میں عمران خان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں نئے دور کے آغاز پر تیار ہیں، معاملات آگے بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کو مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ عمران خان نے مبارکباد اور نیک تمناؤں کے اظہار پر بھارتی وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل کی تدبیر کی جانی چاہیے، جنگیں اور خونریزی سے تناعات کے حل کے بجائے المیے جنم لیتے ہیں، دونوں ممالک کے عوام کو غربت کے بے رحم شکنجے سے نکالنے کے لیے حکومتوں کو مشترکہ تدابیر کرنا ہوں گی۔
تحریک انصاف کی غیر معمولی کامیابی اور انتخابات میں فتحیابی کو بیرون ملک بھی قابل قدر رسپانس ملا ہے ، اس سے قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی بھی عمران خان سے پاک افغان تعلقات میں بہتری کی خواہشات پر مبنی خیرسگالی ٹیلی فونک پیغام میں اپنے خیالات کا اظہار کرچکے ہیں اور اب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ دوطرفہ تعلقات کے نئے آغاز پر تیار ہیں۔اس سیاق وسباق میں چینی سفیریاؤ جنگ کی عمران خان سے ملاقات تو درحقیقت دونوں ملکوں کے مابین تاریخی تعلقات اور بے مثال دوستی کی تجدید کا تسلسل ہے ، چینی سفیر کی عمران خان سے ملاقات اس بات کا عندیہ ہے کہ چین پاکستان میں جمہوری عمل ،سیاسی استحکام اور معاشی ترقی میں سی پیک منصوبے کی تکمیل کا عزم گیم چینجرہی رہے گا۔ایران کا پیغام بھی صائب ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے ایک بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت جنوبی ایشیا کو دہشت گردی، تشدد سے آزاد، محفوظ، مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے میں اہم کردار ادا کریگی۔ بھارتی وزارت امور خارجہ نے بتایا کہ نریندر مودی نے عمران خان سے گفتگو میں توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کی جڑیں مزید گہری ہوں گی، بھارتی وزیر اعظم نے تمام ہمسایوں کے ساتھ ان کے امن اور ترقی کے وژن کا بھی اعادہ کی، ادھربھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کے عام انتخابات کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھیں امید ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت جنوبی ایشیا میں امن و امان کے حوالے سے کام کرے گی۔
بھارت خوشحال اور ترقی پسند پاکستان دیکھنے کا خواہشمند ہے جب کہ اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ امن کا خواہاں ہے۔ اس بات سے شاید کسی کو انکار ہو کہ پاک بھارت تعلقات میں نئی بات اور پیش رفت کا آغاز نہ صرف خطے کے عظیم تر مفاد میں ہے بلکہ دونوں ملکوں کے مابین دیرنہ مسائل اور کور ایشوز پرامن اور دوطرفہ مذاکرات کے ذریعہ ہی حل ہوسکتے ہیں، مگر پاک بھارت تعلقات کی برف پگھلنے کی خواہش اور عملی و زمینی حقائق میں بعد المشرقین ہے ، تاہم مودی کا پیغام دونوں ملکوں کی قیادت کے لیے اس اعتبار سے ایک نیا موڑ ہے کہ پاکستان میں حالیہ انتخابات کے نتیجے میں ایک ایسی سیاسی جماعت اقتدار میں آرہی ہے جس کے وزیراعظم عمران خان ہونگے اور جن سے بھارتی حکومت آؤٹ آف باکس مذاکرات کرنے کے لیے ماضی کی بندشوں اور دوطرفہ اہم مسائل وتنازعات کے تصفیہ کے لیے جرت مندانہ فیصلے کرنے کی پوزیشن میں بھی ہوگی۔
دونوں ملکوں کو سفارت کاری کی بند گلی سے نکنا ہوگا۔ لیکن اس کے لیے بھارت اپنا مائنڈ سیٹ بدلے، معاملات آگے بڑھانے کے لیے عمران خان عندیہ دے چکے ہیں کہ بھارت کے ایک قدم آگے بڑھانے کا جواب پاکستان دو قدم آگے بڑھ کر دے گا، عمران کا خطے میں امن واستحکام کا واضح بیانیہ پاک بھارت تعلقات میں تعطل ، جمود اور اسٹیٹس کو کے خاتمے میں مدد دے گا۔ان کا پیغام تہنیت جمود شکن ثابت ہوسکتا ہے۔علاوہ ازیں عمران خان سے چین کے سفیر یاؤجنگ نے ملاقات کی، جس میں پاک چین تعلقات اور سی پیک پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ چینی سفیر نے انتخابات میں کامیابی پرعمران خان کو مبارکباد دی اور کہا دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا معیشت، سفارت اور عالمی معاملات میں پاکستان کی بھرپور معاونت جاری رکھیں گے، عمران نے چین کے سفیر کا خیر مقدم کیا اور نیک خواہشات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ ایران کے سفیر مہدی ہنردوست نے بھی انتخابات میں کامیابی پر عمران خان کو مبارکباد دی ہے۔ ایرانی سفیر نے کہاکہ ان کا ملک پاکستان میں نئی حکومت کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کے فروغ اور اسے وسعت دینے کے لیے تیارہے۔
عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جیت اور عمران خان کی افسانوی شخصیت نے عالمی رہنماؤں کی توجہ پاکستان کی طرف مبذول کی ہے اور یہ تاریخی موقع اور گولڈن چانس ہے کہ نئی حکومت جواں عزم کے ساتھ ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے دوستی کے نئے معیار قائم کرے ، بھارت کو قائل ہونا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کا دیرپا اور منصفانہ دوطرفہ حل جس میں کشمیری عوام کی امنگوں کو بھی شامل کیا جائے وقت اور خطے کی ڈائنامکس کا تقاضہ ہے، یہ خوش آیند بات ہے کہ بھارتی میڈیانے عمران کی بطور وزیراعظم اقتدار میں آنے کا خیرمقدم کیا ہے، ایک بھارتی اخبار نے سینئر بھارتی عہدیدار کے حوالہ سے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت 11 اگست کوعمران خان کی تقریب حلف برداری میں مودی کو مدعو کیے جانے کا قوی امکان ہے۔
بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے سامنے دشوار راستہ ہے، ان کے پاس جشن منانے کا وقت نہیں، مگر انھیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اس کا احترام کیا جانا چاہیے،عمران کو عوام کا دل جیتنے کے لیے سرگرم عمل رہنا چاہیے۔ بلاشبہ خطے میں امن واستحکام کے لیے پاک بھارت تعلقات میں بامعنی بریک تھرو کی اشد ضرورت ہے۔