بعد ازانتخابات خریداری جاری تیزی کی ایک اور بڑی لہر حصص مارکیٹ کا سرمایہ 50 کھرب سے تجاوز
164 کمپنیوں کی قیمتوں میں اضافہ، 196 کے دام کم، مارکیٹ سرمایہ 45 ارب 43 کروڑ روپے بڑھ گیا، کاروباری حجم 2 فیصد زائد۔
مسلم لیگ ن کے سربراہ کی جانب سے معیشت کی بحالی کو اولین ترجیح دینے کے عندیے، پی پی ایل کی جانب سے دادو میں قدرتی گیس کے نئے ذخائر دریافت ہونے کی اطلاع اور سیاسی فضا میں بہتری کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی نمایاں تیزی کی لہربرقرار رہی جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈیکس 20400 پوائنٹس کی حد بھی عبور کر گیا اور پہلی بار مارکیٹ کیپٹلائزیشن کی مجموعی مالیت 50 کھرب روپے سے تجاوز کرگئی۔
تیزی کے باعث 43.27 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید45 ارب42 کروڑ81 لاکھ99 ہزار 117 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں میں امید پیدا ہوگئی ہے کہ نئی وفاقی حکومت کی تشکیل کے بعد معاشی پالیسیوں کی سمت درست ہوجائے گی جس کے نتیجے میں غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد اور صنعت کاری کا عمل دوبارہ بحال ہونے کے ساتھ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوسکے گی۔
کاروباری دورانیے میں بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر1کروڑ23 لاکھ51 ہزار 303 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود تمام دورانیے میں تیزی کے اثرات غالب رہے کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے66 لاکھ52 ہزار348 ڈالر، ایم سی بی کی جانب سے37 لاکھ78 ہزار876 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے19 لاکھ20 ہزار79 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا۔
تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 229.80 پوائنٹس کے اضافے سے 20474.62 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 222.18 پوائنٹس کے اضافے سے 15961.47 اور کے ایم آئی30 انڈیکس169.36 پوائنٹس کے اضافے سے 34859.47 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت 2.49 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر29 کروڑ99 لاکھ 760 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 379 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 164 کے بھاؤ میں اضافہ، 196 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں سینوفی ایونٹیز کے بھاؤ 16.92 روپے بڑھ کر483.11 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھاؤ16.90 روپے بڑھ کر 625.89 روپے ہوگئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھاؤ45 روپے کم ہو کر 1860.01 روپے اور وائتھ پاکستان کے بھاؤ 34.27 روپے کم ہوکر1500.33 روپے ہو گئے۔
تیزی کے باعث 43.27 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید45 ارب42 کروڑ81 لاکھ99 ہزار 117 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں میں امید پیدا ہوگئی ہے کہ نئی وفاقی حکومت کی تشکیل کے بعد معاشی پالیسیوں کی سمت درست ہوجائے گی جس کے نتیجے میں غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد اور صنعت کاری کا عمل دوبارہ بحال ہونے کے ساتھ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوسکے گی۔
کاروباری دورانیے میں بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر1کروڑ23 لاکھ51 ہزار 303 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود تمام دورانیے میں تیزی کے اثرات غالب رہے کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے66 لاکھ52 ہزار348 ڈالر، ایم سی بی کی جانب سے37 لاکھ78 ہزار876 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے19 لاکھ20 ہزار79 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا۔
تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 229.80 پوائنٹس کے اضافے سے 20474.62 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 222.18 پوائنٹس کے اضافے سے 15961.47 اور کے ایم آئی30 انڈیکس169.36 پوائنٹس کے اضافے سے 34859.47 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت 2.49 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر29 کروڑ99 لاکھ 760 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 379 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 164 کے بھاؤ میں اضافہ، 196 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں سینوفی ایونٹیز کے بھاؤ 16.92 روپے بڑھ کر483.11 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھاؤ16.90 روپے بڑھ کر 625.89 روپے ہوگئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھاؤ45 روپے کم ہو کر 1860.01 روپے اور وائتھ پاکستان کے بھاؤ 34.27 روپے کم ہوکر1500.33 روپے ہو گئے۔