قومی ادارہ برائے امراض قلب ملکی تاریخ میں پہلی بار دل کی پیوندکاری کا اعلان

پاکستان میں بعد ازمرگ دل کی پیوندکاری قانونی ہے، دل کو نکالنے کے12گھنٹے کے اندر پیوندکاری کرنا ضروری ہوتی ہے، ماہرین

دل کی پہلی پیوندکاری آئندہ سال 2019 میں کی جائے گی جو ایشیائی ممالک سمیت دنیا کو حیرت میں ڈال دے گی، فوٹو انٹرنیٹ

پاکستان کی طبی تاریخ میں پہلی بار دل کی پیوندکاری پرکام شروع کر دیا ہے اور قومی ادارہ برائے امراض قلب کے تحت دل کی پہلی پیوندکاری آئندہ سال 2019 میں کی جائے گی۔

ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے قومی ادارہ امراض قلب کے سربراہ پروفیسر ندیم قمر نے بتایا کہ ادارے کی فیکلٹی نے پہلی بار دل کی پیوندکاری پرکام شروع کر دیا ہے۔ ادارے کی فیکلٹی میں مستند معالجین و ماہرین کی کاوشوں کے نتیجے میں دل کی پیوندکاری شروع کر رہے ہیں جو ایشیائی ممالک سمیت دنیا بھرکو حیرت میں ڈال دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں بعد ازمرگ اعضا کی پیوندکاری کا قانون موجود ہے، اس قانون کے تحت دل کی پیوندکاری کی جائے گی جس کے بعد بھارت سمیت دنیا بھر سے دل کے مریض علاج کیلیے قومی ادارے سے رجوع کریں گے۔ پروفیسر ندیم قمر نے کہا کہ اسپتال میں میکینکل ہارٹ Left Vertical Assist Device لگائی جا رہی ہے جبکہ سینہ کھولے بغیرMinimal invasive Procedure سرجری بھی شروع کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میکینکل ہارٹ لگانے کے بعد اب اسپتال میں بعد ازمرگ اعضا عطیہ کی پیوندکاری کی جائے گی، اس حوالے سے عوام میں اعضا دیے جانے کے حوالے سے بھرپورآگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی جس میں بعد ازمرگ اعضا کے عطیہ کے حوالے سے شعور اجاگر کیا جائے گا۔


واضح رہے کہ پاکستان میں سابق صدر پرویزمشرف کے دور 2007 میں بعدازمرگ اعضا عطیہ کا آرڈینس جاری کیا گیا تھا بعدازاں 2011 میں قومی اسمبلی سے آرڈینس کی منظوری دی گئی تھی جس کے بعد یہ قانونی شکل اختیارکرگیا، قومی اسمبلی سے بل کی منظوری کے بعد تجارتی بنیاد پراعضا کی خرید و فروخت اور لگوانے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کر دی گئی تھی اور برین ڈیتھ کی تصدیق اور اہلخانہ کی اجازت کے بعد متوفی، متوفیہ کا اعضا لے کر دوسرے انسان میں پیوندکاری کی جا سکتی ہے۔

ایس آئی یو ٹی کے ڈاکٹر بخش علی نے ایکپسریس کو بتایا کہ ایک انسان کے اعضا سے 7 انسانوں کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں، ان میں 2 گردے، 2 پھیپھٹرے، ایک دل اور جگرکا ایک ٹکڑا بھی شامل ہے، یہ اعضا بعد ازمرگ اس وقت لیے جا سکتے ہیں جب اہلخانہ اور متوفی انتقال سے قبل اپنے اعضا عطیہ دیے جانے کی اجازت دے گیا ہو، 1985میں پاکستان میں سب سے پہلے(SiUT) ایس آئی یو ٹی نے گردے کی پیوندکاری کا کام شروع کیا اور اب تک ساڑھے 5 ہزار مریضوں کے گردوں کی پیوندکاری کی جا چکی ہے، بعد ازاں 1992میں جگر کی پیوندکاری بھی شروع کی گئی۔

جس کے بعد ملک کی اعلیٰ شخصیات نے اپنے اعضا عطیے دینے کیلیے ایس آئی یوٹی کا فارم بھرا جس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق اسپیکر فہمیدہ مرزا، بین الاقوامی شہرت یافتہ مولانا عبدالستار ایدھی بھی شامل ہیں، ایدھی مرحوم کی دونوں آنکھیں بطور عطیہ کراچی کے2 مریضوں کو لگا دی گئیں، انھوں نے بتایا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اعضا عطیہ کی حمایت کی ہے، ڈاکٹر بخش علی کا کہنا تھا کہ ایس آئی یو ٹی میں 3 ہزار سے زائد افراد نے اپنے اعضا ڈونیشن کے فارم بھرے ہیں، دریں اثنا ماہرین اعضا پیوندکاری کے مطابق برین ڈیتھ کی نیورولوجسٹ اور نیوروسرجن کی تصدیق اور متوفی کے اہلخانہ کی اجازت سے مذکورہ اعضا نکالے جا سکتے ہیں۔

دیگر ماہرین پیوندکاری کے مطابق وہ اعضا جن میں خون کی روانی رہتی ہے ان اعضا کو مخصوص وقت میں پیوندکاری کی جاتی ہے، پیوندکاری سے قبل اس اعضا کو محفوظ کیا جاتا ہے، دل کو نکالنے کے بعد 12گھنٹے کے اندر پیوندکاری کرنا ضروری ہوتی ہے جبکہ جگر کی پیوندکاری 48گھنٹے، گردے72 گھنٹے اور آنکھوں کے قرنیہ ایک ماہ کے اندر بھی لگایا جا سکتا ہے، کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر حمید اللہ ملک نے بتایا کہ قومی ادرہ امراض قلب میں دل کی پیوندکاری پر تیزی سے کام شروع کر دیا گیا ہے، ڈاکٹر پرویز چوہدری کی سربراہی میں ٹیم تیار ہے۔
Load Next Story