شاہ زیب قتل کیس ملزم شاہ رخ جتوئی کی از سر نو تفتیش کی درخواست مسترد

تفتیشی افسر متعصب اور بدعنوان ہے،درخواست گزار،عدالت نے درخواست مسترد اور عمر کے تعین پر سماعت ملتوی کردی

تفتیشی افسر متعصب اور بدعنوان ہے،درخواست گزار،عدالت نے درخواست مسترد اور عمر کے تعین پر سماعت ملتوی کردی. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے شاہ زیب قتل کیس کی ازسرنو تفتیش اور جے آئی ٹی تشکیل دینے کیلیے ملزم شاہ رخ جتوئی کی درخواست مسترد کردی ہے۔

درخواست میں وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ اور دیگر کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ مقدمے کا تفتیشی افسر انسپکٹر مبین متعصب اور بدعنوان ہے جو حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کررہا ہے، تفتیشی افسر نے مقتول شاہ زیب کے دوستوں اور ہمسایوں کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا ۔

جبکہ ان کے بیانات سے مقدمے میں مدد مل سکتی تھی،جعلی شناخت پریڈ کرائی گئی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ جائے وقوع سے ملنے والے گولیوں کے خول کا بھی فارنسک ٹیسٹ نہیں کرایا گیا ،درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ مقتول شاہ زیب کو سینے میں گولی لگی ہے جبکہ اس کی قمیض پر اس جگہ کوئی سوراخ موجود نہیں،تفتیشی افسر جھوٹے شواہد کے ذریعے مقدمے کو الجھانا چاہتا ہے ،تفتیشی افسر انسپکٹر مبین ایک بدعنوان شخص ہے اور اس کے خلاف اینٹی کرپشن کیس میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔




درخواست میں استدعا کی گئی مقدمہ کی تفتیش کیلیے آئی ایس آئی،ایم آئی،آئی بی، ایف آئی اے اور پولیس کے نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دی جائے اور انسپکٹر مبین کے خلاف تحقیقات کرائی جائے، عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواست مسترد کردی۔

دریں اثنا فاضل عدالت نے ملزم شاہ رخ جتوئی کی عمر کے تعین سے متعلق درخواست پر16مئی تک سماعت ملتوی کردی،شاہ رخ جتوئی کی جانب سے دائر درخواست میں سیکریٹری قانون اور اے ٹی سی IIIکو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر نے درخواست گزار کی عمر کے تعین کیلیے پیش کردہ تعلیمی دستاویزات میں رد و بدل کی اور عدالت سے حقائق چھپائے، درخواست گزار کی پیدائش خان کلینک میں ہوئی اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (شرقی)کی جانب سے جاری کردہ پیدائشی سرٹیفکیٹ میں درخواست گزار کی تاریخ 27 نومبر 1995درج ہے جبکہ درخواست گزار نے ایچی سن لاہور میں7 ستمبر 1998سے30 جون 2001 تک تعلیم حاصل کی۔
Load Next Story