بوٹ بیسن قتل کیے جانیوالا واٹر بورڈ کا ملازم گھر کا واحد کفیل تھا
محمد یوسف کی 2 بیٹیوں کی شادی 27 اپریل کو طے تھی، مقتول کا دھوم دھام سے شادی کا خواب پورا نہیں ہو سکا.
بوٹ بیسن کے علاقے میں 18روز قبل قتل کیے جانیوالا واٹر بورڈ کے ملازم کا اپنی بیٹیوں کی دھوم دھام سے شادی کا خواب پورا نہ ہو سکا۔
27 اپریل کو بوٹ بیسن تھانے کی حدود میں کلفٹن بلاک5میں ہجرت کالونی کے رہائشی 55 سالہ محمد یوسف ولد گل زمان کونامعلوم ملزمان نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھریاں مار کر قتل کردیا تھا، مقتول9 بچوں کا باپ اور کلفٹن بلاک 5 میں واقع واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشن کا چوکیدار تھا مقتول محمد یوسف کی دو بیٹیوں کی 27 اپریل کو شادی طے تھی جو کہ محمد یوسف کے قتل کے بعد موخر کردی گئیں ، مقتول کے اہلخانہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ محمد یوسف 10 برس سے بوٹ بیسن میں واقع واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشن پر ملازمت کرتے تھے اور ان کی ڈیوٹی ٹائم شام4بجے سے رات 12 بجے تک تھی،واقعے کے روز 12 بجے کے بعد پمپنگ اسٹیشن کی ڈیوٹی پر آنے والے متبادل ملازم اسماعیل نے جب پمپنگ اسٹیشن پہنچا تو محمد یوسف پمپنگ اسٹیشن پر موجود نہیں تھے۔
جسکے بعد اسماعیل نے ان کے والد محمد یوسف کو تلاش کرنا شروع کیا تو کچھ دیر بعد ہی قریب ہی جھاڑیوں سے محمد یوسف کی تشدد زدہ اور چھریاں لگی لاش ملی تھی جس پر اسماعیل نے پولیس کو اطلاع کر دی تھی انھوں نے بتایا کہ واقعے کے روز گھر کے تمام افراد اپنے ایک رشتے دار کی شادی میں شرکت کیلیے بلدیہ ٹائون گئے ہوئے تھے جہاں یہ افسوسناک خبر سن کر ان کے پیروں سے زمین نکل گئی، اہل خانہ کہنا ہے کہ مقتول9 بچوں جن میں7 بیٹیاں اور2 بیٹے جس میں بڑا بیٹا 16سالہ اسرار نویں جماعت اور چھوٹا بیٹا 12سالہ اسد چھٹی جماعت کا طالب علم ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مقتول کافی دنوں سے بہت خوش تھے کیونکہ اسی مہینے مقتول کی 2 بیٹیوں کی شادی ہونی تھی اور اس سلسلے میں مقتول نے دن رات ایک کرکے رقم جمع کی تھی ،مقتول محمد یوسف فارغ وقت میں رکشا چلا یا کرتے تھے اور شام میں واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشن پرڈیوٹی دیتے تھے، اہل خانہ کا کہنا ہے بیٹیوں کی شادیوں کی تمام تر تیاریاں مکمل ہو چکی تھی اور مقتول نے اپنی بیٹیوں کے جہیز میں دینے کیلیے جو فرنیچر پسند کیا تھا اس کی نصف رقم ادا بھی کر چکے تھے لیکن اس کو کیا معلوم تھا کہ وہ اپنی بیٹیوں کا گھر بسنے سے پہلے ہی اس جہاں سےرخصت ہو جائیں۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے والد کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور نہ ہی پمپنگ اسٹیشن پر ان کے والد کا کسی سے کوئی جھگڑا ہوا تھا، مقتول کے اہل خانہ نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ جس علاقے میں یہ قتل ہوا ہے اس علاقے میں سی سی کیمرے نصب ہیں پولیس کو چاہیے کہ ان کیمروں کی فوٹیج نکالے اوران ظالموں کو بے نقاب کرے جس نے یہ گھنائو نا کام کیا ہے، اس ظالم نے صرف ایک شخص کو نہیں بلکہ پورے گھرانہ کو تباہ کر دیا، دوسری جانب بوٹ بیسن پولیس نے واقعے کو ذاتی دشمنی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ محمد یوسف کو سر پر پتھر مار کر قتل کیا گیا تھا
27 اپریل کو بوٹ بیسن تھانے کی حدود میں کلفٹن بلاک5میں ہجرت کالونی کے رہائشی 55 سالہ محمد یوسف ولد گل زمان کونامعلوم ملزمان نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھریاں مار کر قتل کردیا تھا، مقتول9 بچوں کا باپ اور کلفٹن بلاک 5 میں واقع واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشن کا چوکیدار تھا مقتول محمد یوسف کی دو بیٹیوں کی 27 اپریل کو شادی طے تھی جو کہ محمد یوسف کے قتل کے بعد موخر کردی گئیں ، مقتول کے اہلخانہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ محمد یوسف 10 برس سے بوٹ بیسن میں واقع واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشن پر ملازمت کرتے تھے اور ان کی ڈیوٹی ٹائم شام4بجے سے رات 12 بجے تک تھی،واقعے کے روز 12 بجے کے بعد پمپنگ اسٹیشن کی ڈیوٹی پر آنے والے متبادل ملازم اسماعیل نے جب پمپنگ اسٹیشن پہنچا تو محمد یوسف پمپنگ اسٹیشن پر موجود نہیں تھے۔
جسکے بعد اسماعیل نے ان کے والد محمد یوسف کو تلاش کرنا شروع کیا تو کچھ دیر بعد ہی قریب ہی جھاڑیوں سے محمد یوسف کی تشدد زدہ اور چھریاں لگی لاش ملی تھی جس پر اسماعیل نے پولیس کو اطلاع کر دی تھی انھوں نے بتایا کہ واقعے کے روز گھر کے تمام افراد اپنے ایک رشتے دار کی شادی میں شرکت کیلیے بلدیہ ٹائون گئے ہوئے تھے جہاں یہ افسوسناک خبر سن کر ان کے پیروں سے زمین نکل گئی، اہل خانہ کہنا ہے کہ مقتول9 بچوں جن میں7 بیٹیاں اور2 بیٹے جس میں بڑا بیٹا 16سالہ اسرار نویں جماعت اور چھوٹا بیٹا 12سالہ اسد چھٹی جماعت کا طالب علم ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مقتول کافی دنوں سے بہت خوش تھے کیونکہ اسی مہینے مقتول کی 2 بیٹیوں کی شادی ہونی تھی اور اس سلسلے میں مقتول نے دن رات ایک کرکے رقم جمع کی تھی ،مقتول محمد یوسف فارغ وقت میں رکشا چلا یا کرتے تھے اور شام میں واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشن پرڈیوٹی دیتے تھے، اہل خانہ کا کہنا ہے بیٹیوں کی شادیوں کی تمام تر تیاریاں مکمل ہو چکی تھی اور مقتول نے اپنی بیٹیوں کے جہیز میں دینے کیلیے جو فرنیچر پسند کیا تھا اس کی نصف رقم ادا بھی کر چکے تھے لیکن اس کو کیا معلوم تھا کہ وہ اپنی بیٹیوں کا گھر بسنے سے پہلے ہی اس جہاں سےرخصت ہو جائیں۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے والد کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور نہ ہی پمپنگ اسٹیشن پر ان کے والد کا کسی سے کوئی جھگڑا ہوا تھا، مقتول کے اہل خانہ نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ جس علاقے میں یہ قتل ہوا ہے اس علاقے میں سی سی کیمرے نصب ہیں پولیس کو چاہیے کہ ان کیمروں کی فوٹیج نکالے اوران ظالموں کو بے نقاب کرے جس نے یہ گھنائو نا کام کیا ہے، اس ظالم نے صرف ایک شخص کو نہیں بلکہ پورے گھرانہ کو تباہ کر دیا، دوسری جانب بوٹ بیسن پولیس نے واقعے کو ذاتی دشمنی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ محمد یوسف کو سر پر پتھر مار کر قتل کیا گیا تھا