ایم کیوایم کا وفاق میں تحریک انصاف کی حمایت کا فیصلہ 

تمام تجربات سے گزرنے کے بعد ایم کیو ایم سندھ حکومت میں شامل نہیں ہوگی، خالد مقبول صدیقی


ویب ڈیسک August 01, 2018
تمام تجربات سے گزرنے کے بعد ایم کیو ایم سندھ حکومت میں شامل نہیں ہوگی، خالد مقبول صدیقی

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت سازی میں مدد کریں گے اور ایوان میں حکومتی بینچز پر بیٹھیں گے۔

نجی ٹی وی چینل کو انٹریو دیتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے مرکز میں تحریک انصاف کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت سازی کے معاملے پر پی ٹی آئی کےساتھ تعاون کریں گے جب کہ ایوان اپوزیشن کے بجائے حکومتی بینچز پر بیٹھیں گے۔

''ایوان اپوزیشن کے بجائے حکومتی بینچز پر بیٹھیں گے''


خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومتی بینچز پر بیٹھنا کوئی بُرا اقدام نہیں، ہمارے پاس اپوزیشن میں بیٹھ کر تحریک انصاف کی حکومت سازی میں مدد کرنے کا آپشن موجود ہے لیکن اس میں بہت سے مسائل ہوں گے اور سوالات اٹھیں گے لہذا تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تاکہ انہیں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور حکومت سازی کا معاملہ آسان ہو۔

''حکومتی بینچز پر بیٹھنا کوئی بُرا اقدام نہیں''


سندھ حکومت میں شامل ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ تمام مراحل اور تجربات سے گزرنے کے بعد ایم کیو ایم سندھ حکومت میں شامل نہیں ہوگی اور ویسے بھی پیپلزپارٹی کو سندھ میں کسی کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی بھی اب شہر میں نمائندگی ہے لہذا وہ بھی چاہیں گے کہ یہ مسائل فوری طور پر حل ہوں اور جہانگیر ترین نے بھی اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے۔

'' پیپلزپارٹی کو سندھ میں کسی کی ضرورت نہیں''


ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی وزارت نہیں چاہیے تاہم بہت سارے اصولی موقف اور آئینی تقاضے پورے کرنے کے لیے تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم پہلے بھی کہا کہ سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اورچاہتے ہیں ہمارے مینڈیٹ کا بھی احترام کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات میں جس طرح دھاندلی ہوئی اس میں ہم احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |