پرویز الٰہی کا پنجاب

پرویزا لٰہی نے جن شعبوں میں کارکردگی دکھائی وہ خالصتاً غریب پرور اور عام لوگوں کی بھلائی کے کام تھے۔


علی احمد ڈھلوں August 02, 2018
[email protected]

جس طرح ماضی میں جاتی عمرہ، بلاول ہاؤس، چوہدری ہاؤس، گیلانی ہاؤس اور زیرو پوائنٹ حکومت سازی کے لیے مرکز نگاہ رہے، اسی طرح آج کل بنی گالہ میں توڑ جوڑ کا عمل جاری ہے۔ اور رپورٹس کے مطابق مرکز کے بعد پنجاب میں تحریک انصاف نے حکومت سازی کے لیے ممبرز پورے کر لیے ہیں جس کے بعد ملک کے دو صوبوں اور مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت ہوگی۔ اس حوالے سے تادم تحریر پاکستان مسلم لیگ قائداعظم کے مرکزی رہنما و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا نام اسپیکر پنجاب اسمبلی یا وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے منتخب کیا جا رہا ہے۔

جو یقینا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ کسی دور میں مسلم لیگ ق کی اہمیت ختم نہیں ہوئی۔ مسلم لیگ ق خواہ جتنی بھی سیٹیں حاصل کرلے وہ ''ضرورت'' بن جاتی ہے۔ اس بار بھی تحریک انصاف نے پنجاب میں تجربہ کارشخصیت پرویز الٰہی کو پنجاب میں اہم ذمے داریاں دینے کا اعلان کیا ہے۔اس بار چوہدری پرویز الٰہی نے گجرات کے حلقہ پی پی 30سے نویں دفعہ مسلسل ایم پی اے منتخب ہو کر ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اس کے ساتھ وہ گجرات اور چکوال سے ایم این اے بھی منتخب ہوئے ہیں جسے جلد ہی وہ چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

چوہدری پرویز الٰہی 2002ء سے 2007ء تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے۔ ان کے دور حکومت میں بہت سے اچھے اقدام ہوئے، جنھیں ہماری آنے والی حکومتوں نے جاری نہیں رکھا۔ کیوں کہ ہمارے ہاں یہ روایت رہی ہے کہ پچھلی حکومت کا جتنا بھی اچھا کام کیوں نہ ہو اسے محض اس لیے تکمیل نہیں بخشی جاتی کہ اُس پر پچھلی حکومت کی تختی لگی ہوتی ہے۔ اگرہمارے سیاستدانوں کے اندر یہ بغض، منافقت اور آمرانہ رویہ ختم ہو جائے تو یہ عوام بھی خوشحالی کے دن دیکھ سکتی ہیں۔ چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب کے وزیر اعلی کے طور پر جو کام سرانجام دیے وہ قابل تعریف ہیں۔یہ تمام باتیں لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جو بھی نیا وزیر اعلیٰ بنے اُسے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے پانچ سالہ دور حکومت کو ضرور دیکھنا چاہیے، اُس کے پراجیکٹس کو ضرور دیکھنا چاہیے اور تعلیم یافتہ پنجاب اور 2020ء کے وژن کو آگے بڑھانا چاہیے تاکہ عوام حقیقی پراجیکٹس سے استفادہ کرسکیں۔

پرویزا لٰہی نے جن شعبوں میں کارکردگی دکھائی وہ خالصتاً غریب پرور اور عام لوگوں کی بھلائی کے کام تھے۔ یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ 2007ء میں پرویز الٰہی دورکے آخری سال میں پنجاب کے ہر شہری کی زبان پر ''پرویز الٰہی کا پنجاب'' جیسے الفاظ ہوا کرتے تھے۔ کیوں کہ انھوں نے صحت اور تعلیم کے شعبوں پر خاطر خواہ کام کیا۔صرف لاہور شہر کے گنگا رام اسپتال، سروسز اسپتال، جنرل اسپتال، میو اسپتال اور جناح اسپتال میں ایمرجنسی کے شعبے جدید خطوط پر تعمیر کروائے گئے ا ور میو اسپتال میںتو ایم ایس لاؤڈ اسپیکرپر اعلان کیا کرتا تھا کہ کوئی شخص ایمرجنسی میں آئے تو دوائی باہر سے نہ لائے ، اسے ہر دوائی اسپتال انتظامیہ کی طرف سے فراہم کی جائے گی۔ سروسز اسپتال میں تو ایک نیا بلاک بھی کھڑا کیا، اور وزیرآباد جیسے دور دراز کے قصبے میں دل کا اسپتال شروع کیا جسے دوسروں نے روک دیا۔

ملتان میں پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈ یالوجی کا 30کروڑ کا سالانہ بجٹ مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے 2008ء سے 2013ء کے درمیان بتدریج کم کرتے ہوئے 10کروڑ روپے سالانہ کر دیا۔ امراض قلب کا یہ اسپتال جنوبی پنجاب کے تین ڈویژنوں کے ساتھ خیبر پختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان ، ٹانک اور بنوں، جب کہ بلوچستان کے ژوب لورالائی اور ملحقہ علاقوں کے ساتھ سندھ کے ان علاقوں کے مریضوں کا بوجھ بھی اُٹھا ئے ہوئے ہے جو جنوبی پنجاب سے ملحقہ ہیں۔ ملتان میں ہی نشتر اسپتال و میڈیکل کالج ہے کبھی یہ اسپتال اور میڈیکل کالج جنوبی ایشیاء کے بہترین اداروں میں شمار ہوتا تھا مگر اب بدترین حالات کا شکار ہے ایک ایک بیڈ پر تین تین مریض پڑے ہیں، سی ٹی سکین ، ایکسرے وغیرہ کی مشینیں سال میں گیارہ ماہ خراب رہتی ہیں۔

قصور کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں بے مثال توسیع کی گئی۔صحت ہی کے شعبے میں 1122 کی سروس شروع کر کے چوہدری پرویز الٰہی نے گویا ایک انقلاب ہی برپا کر دیا، اب کسی حادثے کی صورت میں 1122 کی گاڑی بلا تاخیر موقع پر پہنچتی ہے ا ور مریض کو نزدیک ترین اسپتال لے جایا جاتا ہے۔ اس گاڑی کے اندر بھی ابتدائی طبی امداد کی سہولتیں میسر ہیں۔ 1122 کی گاڑیاں لاہور ہی نہیں ہر بڑے شہروں کی سڑکوں پر دوڑتی ہیں تو لوگ پرویز الٰہی کو دعائیں دیتے ہیں۔

چوہدری پرویز الٰہی کا دورآیا تو انھوں نے اپنے وزیر تعلیم عمران مسعود کے ساتھ مل کر تین سالہ منصوبہ پیش کیا جس کے دوران ہر سرکاری اسکول میں چار دیواری بھی کھڑی کرنا تھی، کمروں کی تعداد بھی مکمل کرنا تھی ، بچوں کے لیے ٹائلٹ بھی بنانے تھے اور انھیں ٹاٹ سے نجات دلا کر لکڑی کے بنچ مہیا کرنے تھے، جس بریفنگ میں اس منصوبے کا اعلان کیا گیا،چوہدری پرویز الٰہی کے تعلیمی منصوبے بلاتفریق پنجاب کے ہر امیر غریب کے بچے کے لیے تھے۔

آج کروڑوں غریب بچوں کو نظر انداز کر کے چند سو بچوں کے لیے دانش اسکولوں کے نام پر خزانے کے اربوں روپے لٹائے جاتے رہے، 62ہزار سرکاری اسکولوں کو نظر انداز کر کے 4دانش اسکول بنانا کون سی دانشمندی تھی؟پرویز الٰہی کے دور میں سرکاری اسکولوں میں کاپیاں کتابیں مفت دینے کا رواج پڑا ، جس کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں بچوںنے سرکاری اسکولوں کا رخ کیا ورنہ ان اسکولوںکو بچے دور ہی سے دیکھ کر گھبراتے تھے۔کیونکہ اسکولوں میں خچر، گدھے، بیل ،بھینسیں اور بکریاں بندھی رہتیں یا مقامی وڈیرہ نے ان میں ڈیرے سجا لیے تھے۔ چوہدری پرویز الٰہی نے سرکاری اسکولوں کا تقدس بحال کیا اور ان کے معیار تعلیم کو اس قدر بلند کیا کہ تنور پر نان لگانے والے بچے بھی اعلیٰ پوزیشن لینے لگے۔ چوہدری پرویز الٰہی کے دور میں قصور روڈ دو رویہ بنا دی گئی ۔ پھر پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس کا قیام بھی پرویز الٰہی کا شاندار منصوبہ تھا۔ جس سے مسافروں کو خاصا تحفظ حاصل ہوا۔

چوہدری پرویز الٰہی نے لاہور میں چونگی امر سدھو سے آگے انڈر گراؤنڈ میٹرو ٹرین کا بھی منصوبہ بنایا، جب 2014ء میں شہباز شریف اورنج ٹرین منصوبے کا افتتاح کر رہے تھے میں نے اُس وقت بھی پرویز الٰہی کے انڈر گراؤنڈ میٹرو منصوبے کے حوالے سے کالم لکھا تھا مگر نگار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے۔ کیوں کہ جب یہ منصوبہ پرویز الٰہی نے شروع کیا اور ان کی حکومت ختم ہوئی تو شہباز شریف نے یہ منصوبہ یکسر ختم کردیا اور کہا کہ یہ بہت مہنگا منصوبہ ہے اس پر ایک ارب ڈیڑھ کروڑ ڈالر خرچ آرہا ہے اور اس میں بہت گھپلے ہیں۔حالانکہ مذکورہ بالا منصوبے میں لاہور میں صرف چھ مقامات پر کھدائی ہونا تھی۔

جب کہ حالیہ میٹرو اورنج ٹرین نے پورے لاہور کو تہس نہس کر دیا ہے۔ بہرحال شہباز شریف نے پاکستان آئی بیرونی سرمایہ کاری کو ہی ریجیکٹ کر دیا جو اس منصوبے پر خرچ ہونا تھی اور میٹروبس منصوبہ شروع کرلیا ۔ سوال یہ ہے کہ اگر میٹرو بس منصوبہ اتنا ہی اچھا تھا تو پھر 160 ارب خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ میٹروبس اور میٹروٹرین دونوں 27 کلومیٹر کے ٹریک ہیں۔ اس 27 کلو میٹر کے ٹریک پر بھی 30 ارب روپے ہی خرچ کرلیتے اور منصوبہ مکمل کرتے اور باقی 120 ارب روپے بچالیتے۔

پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کے دور میں لوگوں کو مہنگائی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر مستحکم رہی۔ پاکستان مسلم لیگ کے دور حکومت میں ملکی خزانے لبالب بھرے ہوئے تھے۔چوہدری پرویز الٰہی دور میں اخبار نویسوں کو لاہور ، پنڈی اور ملتان میں رہائشی پلاٹ دیے گئے۔ بلا شبہ یہ ان کا احسان عظیم تھا ورنہ پہلے چہیتوں کو پلاٹ ملتے رہے ۔ پرویز الٰہی کے دورحکومت میں پنجاب سب سے کامیاب صوبہ تھا،شہباز شریف نے دس سالوں میں پنجاب کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا ہے،چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب کے عوام کو ریسکیو، انڈسٹریل اسٹیٹ اور ٹریفک وارڈنز کے تحفے دیے لیکن شہباز شریف نے ان منصوبے کو وسعت دینے کے بجائے ان کو پرائیویٹ کرنے کا منصوبہ بنایا اگر اپوزیشن مخالفت نہ کرتی تو آج یہ ادارے پرائیویٹ ہو چکے ہوتے،شہباز شریف نے ق لیگ کے شروع کیے منصوبے پر مزید کام کرنے کے بجائے ان کو زنگ لگادیا ۔چوہدری پرویز الٰہی کی حکومت نے 2007ء میں فرانزک لیب قانون کے منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔

شہبازشریف نے فرانزک منصوبے پر 5 سال تک کام روکے رکھا۔شہبازشریف نے پرویز الٰہی کے منصوبے ڈی ایچ کیو منڈی بہاؤ الدین اور گجرات سالم روڈ پر 10سال تک کام نہیں ہونے دیا۔ وزیرآباد کارڈیالوجی اسپتال10سال تک آپریشنل نہ ہونے دیا۔لاہور کا رنگ روڈ منصوبہ آج بھی زیر تعمیر ہے ، جسے پرویز الٰہی دور ہی میں بنایا گیا تھا۔ سیالکوٹ کی ترقی کا 34 ارب کا منصوبہ شہباز شریف نے آکر ختم کردیا،آڈیٹر جنرل نے سستی روٹی میں25 ارب کرپشن اور دانش اسکول اسکیم میں 4 ارب 88 کروڑ کی غیرقانونی ادائیگیاں رپورٹ کی ہیں جب کہ لیپ ٹاپ اسکیم میں اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان نے 2 ارب کی کرپشن کا کہا ہے، میٹروبس سروس میں1 ارب خرچے کا ریکارڈ ہی نہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں