نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی رکنیت پر اعتراض نہیں روس
پاکستان آج روس کاکلیدی شراکت دارہے ،انسداد دہشت گردی اوراسٹرٹیجک معاملات پراس کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں، روسی سفیر
روس نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اعتمادسازی کے فروغ اور طویل مدتی تعلقات کے لیے کوشاں ہے جن کامحورنہ صرف انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کافروغ بلکہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی،توانائی اوربحری وفوجی شعبوں میں تعاون بڑھانابھی ہے۔
اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں لیکچرکے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے روسی سفیر الیگزے وائی دیدوف نے کہاکہ روس انسداد دہشت گردی اور اسٹرٹیجک معاملات پرپاکستان کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی قربانیوں کوتسلیم کرتے ہیں،ایس سی او کاحصہ بننے کے بعد روس کیلیے پاکستان کی ا ہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔
روسی سفیر نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں آج پاکستان روس کاکلیدی شراکت دار ہے،دونوں ملکوں کے درمیان ملٹری تعاون ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے علاوہ بحری اور بری فوجی مشقوں تک وسیع ہو چکا ہے،روس اور پاکستان کے مابین تجارت، معیشت، سائنٹفک اور ٹیکنیکل تعاون سے متعلق بین الحکومتی کمیشن کاروباری تعلقات کیلیے کوشاں ہے۔
الیگزے وائی دیدوف نے کہاکہ روس اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ بین الحکومتی کمیشن اور دیگر دوطرفہ میکانزم میں ملکر کام کرنے سے دوطرفہ منصوبوں پرعملدرآمد میں تیزی آئیگی۔ انھوں نے دوطرفہ تجارت پرعدم اطمینان کا اظہار کیاجس میں گزشتہ سال 33 فیصد اور رواں سال کے کی پہلی ششماہی کے دوران 82فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا انھوں نے تجارت کودستیاب مواقع سے ہم آہنگ کرنے پرزوردیا۔انھوں نے کہا کہ روس توانائی، اسٹیل انڈسٹری،آپٹیکل فائبر، فارماسیٹوکل،واٹر اورسینی ٹیشن سمیت دیگر شعبوں میں پاکستان کیساتھ باہمی دلچسپی کے منصوبوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔
دیدوف نے کہاکہ پاکستان اورروس کے مابین سائنس و ٹیکنالوجی،بنکنگ اور ایل این جی گیس پائپ لائن سمیت متعدد ایم او یوز پر دستخط ہوئے ہیں۔ روس سٹیل ملزکی بحالی کے حوالے سے پاکستان کیساتھ تعاون کیلیے تیارہے تاہم حکومت کوملز کوپاس رکھنے یااسکی نجکاری کے حوالے سے اپنی سمت واضح کرنے کی ضرورت ہے۔افغانستان سے متعلق روسی سفیر نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان، روس اور چین کا کردارانتہائی اہم ہے، تینوں ممالک افغان تنازعہ کے پر امن حل کیلیے پر عزم ہیں۔
روسی سفیر نے پاک چین دوستی کو انتہائی ٹھوس قرار دیا۔ روس کو نیو کلیئر سپلائیرز گروپ میں پاکستان کی رکنیت پرکوئی اعتراض نہیں ،کشمیر ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اس پردونوں ممالک کو مذاکرات سے اس مسئلہ کا حل نکالنا چاہیے اگر دونوں ممالک روس کودرخواست کرینگے توروس مدد کریگا۔
انھوں نے کہاکہ گوادر ایک اہم منصوبہ ہے جس سے دنیا کی معیشت جڑی ہو گی اور پاکستان کی معاشی حالت بھی اس سے بہتر ہو گی۔انہوں نے کہا کہ روس کا بنیادی مقصد سپرطاقت بننے یا عالمی طاقت جیسا سلوک کرنے کے بجائے دنیا میں جیوپولیٹیکل استحکام قائم رکھنا ہے۔
اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں لیکچرکے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے روسی سفیر الیگزے وائی دیدوف نے کہاکہ روس انسداد دہشت گردی اور اسٹرٹیجک معاملات پرپاکستان کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی قربانیوں کوتسلیم کرتے ہیں،ایس سی او کاحصہ بننے کے بعد روس کیلیے پاکستان کی ا ہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔
روسی سفیر نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں آج پاکستان روس کاکلیدی شراکت دار ہے،دونوں ملکوں کے درمیان ملٹری تعاون ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے علاوہ بحری اور بری فوجی مشقوں تک وسیع ہو چکا ہے،روس اور پاکستان کے مابین تجارت، معیشت، سائنٹفک اور ٹیکنیکل تعاون سے متعلق بین الحکومتی کمیشن کاروباری تعلقات کیلیے کوشاں ہے۔
الیگزے وائی دیدوف نے کہاکہ روس اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ بین الحکومتی کمیشن اور دیگر دوطرفہ میکانزم میں ملکر کام کرنے سے دوطرفہ منصوبوں پرعملدرآمد میں تیزی آئیگی۔ انھوں نے دوطرفہ تجارت پرعدم اطمینان کا اظہار کیاجس میں گزشتہ سال 33 فیصد اور رواں سال کے کی پہلی ششماہی کے دوران 82فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا انھوں نے تجارت کودستیاب مواقع سے ہم آہنگ کرنے پرزوردیا۔انھوں نے کہا کہ روس توانائی، اسٹیل انڈسٹری،آپٹیکل فائبر، فارماسیٹوکل،واٹر اورسینی ٹیشن سمیت دیگر شعبوں میں پاکستان کیساتھ باہمی دلچسپی کے منصوبوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔
دیدوف نے کہاکہ پاکستان اورروس کے مابین سائنس و ٹیکنالوجی،بنکنگ اور ایل این جی گیس پائپ لائن سمیت متعدد ایم او یوز پر دستخط ہوئے ہیں۔ روس سٹیل ملزکی بحالی کے حوالے سے پاکستان کیساتھ تعاون کیلیے تیارہے تاہم حکومت کوملز کوپاس رکھنے یااسکی نجکاری کے حوالے سے اپنی سمت واضح کرنے کی ضرورت ہے۔افغانستان سے متعلق روسی سفیر نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان، روس اور چین کا کردارانتہائی اہم ہے، تینوں ممالک افغان تنازعہ کے پر امن حل کیلیے پر عزم ہیں۔
روسی سفیر نے پاک چین دوستی کو انتہائی ٹھوس قرار دیا۔ روس کو نیو کلیئر سپلائیرز گروپ میں پاکستان کی رکنیت پرکوئی اعتراض نہیں ،کشمیر ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اس پردونوں ممالک کو مذاکرات سے اس مسئلہ کا حل نکالنا چاہیے اگر دونوں ممالک روس کودرخواست کرینگے توروس مدد کریگا۔
انھوں نے کہاکہ گوادر ایک اہم منصوبہ ہے جس سے دنیا کی معیشت جڑی ہو گی اور پاکستان کی معاشی حالت بھی اس سے بہتر ہو گی۔انہوں نے کہا کہ روس کا بنیادی مقصد سپرطاقت بننے یا عالمی طاقت جیسا سلوک کرنے کے بجائے دنیا میں جیوپولیٹیکل استحکام قائم رکھنا ہے۔