ایم ڈی سوئی گیس کمپنی کی برطرفی کیخلاف حکم امتناع

وزیر اعظم کے فیصلے پرعملدرآمد معطل،مدعا علیہان اورڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس بھی جاری


Staff Reporter May 15, 2013
وزیر اعظم کے فیصلے پرعملدرآمد معطل،مدعا علیہان اورڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس بھی جاری فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقرکی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے وزیراعظم کی جانب سے سوئی سدرن گیس کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹرکی برطرفی کے حکمنامے کیخلاف درخواست پرحکم امتناع جاری کرتے ہوئے اس پرعملدرآمد معطل کردیا۔

فاضل بینچ نے مدعا علیہان اورڈپٹی اٹارنی جنرل کونوٹس بھی جاری کردیے، سوئی گیس کمپنی نے اپنے افسرمحمد عارف لطیف کے توسط سے وزیراعظم پاکستان کوان کے پرنسپل سیکریٹری اور وزارت پٹرولیم اور قدرتی وسائل کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیاکہ وزیراعظم نے28فروری2013کو کمپنی کے چیف ایگزیکٹوکوبرطرف کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ چیف ایگزیکٹوکوادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرنے منتخب کیا تھا، انورمنصورخان ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیاکہ وزیراعظم کایہ فیصلہ غیرقانونی اورکمپنی کے قواعدوضوابط کے خلاف ہے۔

انھوں نے کمپنی کے قواعد وضوابط کا حواؒلہ دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل90میں واضح کیا گیاہے کہ کن حالات میں کوئی شخص منیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھالتا ہے یا چھوڑتا ہے،تاہم انھیں منسوخ کردیاگیا ہے اور اب کمپنیز آرڈیننس مجریہ84کی دفعہ202کا اطلاق ہوتا ہے، جس کے تحت ایم ڈی کے اس کی مقررہ مدت سے پہلے برطرف کرنے کے لیے ادارے کے ڈائریکٹرز کی3/4تعداد کی جانب سے قرارداد منظور کرنا ضروری ہے، جبکہ ادارے کے ڈائریکٹرز نے 28فروری 2013کو ایک قرارداد منظورکی کہ موجودہ ایم ڈی جن کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ13مارچ تھی انھیں ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد پھر ایک سال11ماہ کی مدت کیلیے ادارے کا ایم ڈی مقررکیا جائے۔

اس طرح ایم ڈی کی ریٹائرمنٹ11مارچ 2015بنتی ہے اورانھیں اس سے پہلے برطرف نہیں کیا جاسکتا،اس لیے وزیراعظم کی جانب سے جاری کردہ برطرفی کا حکم غیرقانونی ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اس کے علاوہ ایم ڈی کو فارغ کیے جانے سے پہلے شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا، انھوں نے کہاکہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ وزیراعظم یا وفاقی حکومت سوئی سدرن گیس کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹرکی ملازمت کے متعلق فیصلہ کرسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں