پولیس کے خالی کنٹینرپکڑنے سے ایکسپورٹرکونقصان

خط میںبتایاگیاکہ متعلقہ تھانے کو آگاہ کرتے ہوئے کنٹینر ریلیز کرنے کی درخواست کی گئی۔


Business Reporter August 14, 2012
امریکاکیلیے کنسائنمٹ بحری جہازپرلوڈنہ ہوسکا،فضائی راستے سے مہنگی ترسیل کرناپڑی۔ فوٹو: پی پی آئی

کنسائنمنٹس کی ترسیل کرنے والے خالی کنٹینرزمحکمہ پولیس کی جانب سے قبضے میں لیے جانے کی حکمت عملی ملکی برآمدات کی مقررہ مدت میں ترسیل میں نہ صرف رکاوٹ بن گئی ہے بلکہ غیرملکی خریداری معاہدوںکی تنسیخ کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ اس بات کاانکشاف پاکستان ہوزری مینوفیکچررزایسوسی ایشن کے چیف کوآرڈینیٹرمحمدجاوید بلوانی کی جانب سے آئی جی سندھ کے نام بھیجے گئے خط میں کیا گیا ہے۔

مکتوب کے مندرجات کے مطابق امریکا کو80ہزار ڈالر مالیت کی برآمدی آرڈر کی تکمیل کیلیے حال ہی میں ایک خالی کنٹینر نمبر MEDU-8245582-5 قاسم انٹرنیشنل کنٹینرٹرمینل سے روانہ ہوا تھا تاکہ مقامی برآمدکنندہ کمپنی کا کنسائنمنٹ لوڈ کیا جاسکے لیکن شہر کے وسط میں پولیس کی جانب سے اس خالی کنٹینر کو قبضے میں لے لیا گیا جس کے نتیجے میں امریکا کیلیے یہ کنسائنمنٹ مقررہ شیڈول کے مطابق 9اگست 2012 کو MSC JEMIMA V1228R بحری جہاز پر لوڈ نہ ہوسکا،

شیڈول کے مطابق بحری جہاز میں لوڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے متاثرہ برآمدکنندہ کو مذکورہ شپمنٹ خطیر لاگت پر فضائی راستے سے کرنی پڑی بصورت دیگر برآمدی آرڈر منسوخ ہونے کے نتیجے میں متاثرہ برآمدکنندہ کو کروڑوں روپے مالیت کانقصان ہو سکتا تھا۔ خط میں کہا گیاکہ پولیس کی جانب سے قبضے میں لیا گیا مذکورہ خالی کنٹینر متاثرہ برآمدکنندہ کی ضمانت پرکیو آئی سی ٹی سے ریلیزکیاگیاتھا اور پولیس کی جانب سے اس خالی کنٹینر کو3یا4یوم میں ریلیز کرنے کی پالیسی کے نتیجے میں متعلقہ برآمدکنندہ کو صرف کنٹینررینٹ کی مدمیں 50ہزارروپے کا فاضل بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

خط میںبتایاگیاکہ متعلقہ تھانے کو آگاہ کرتے ہوئے کنٹینر ریلیز کرنے کی درخواست کی گئی لیکن ایس ایچ او نے متبادل خالی کنٹینر حوالے کرنے کی شرط پر کنٹینر ریلیز کرنے کا عندیہ دیا۔ برآمد کنندگان کاکہنا ہے کہ وہ بدامنی، بھتہ خوری، لوڈشیڈنگ اور زائد پیداواری لاگت کے باوجود برآمدات میں اضافے کیلیے خودسے کوششیں کررہے ہیں لیکن سرکاری اداروں کے عدم تعاون نے ان کے حوصلے پست کردیے ہیں، یوں محسوس ہوتا ہے کہ برآمدی صنعتوں کو حقوق سے محروم کرکے بیرون ملک منتقلی پرمجبورکیا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں