گلیشیئرز کے پگھلاو ٔمیں خطرناک اضافہ

قدرتی آفات سے نمٹنے اورماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے اور پانی کی قلت کا مقابلہ کرنے کے لیے جامع پالیسی تیار کی جائے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے اورماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے اور پانی کی قلت کا مقابلہ کرنے کے لیے جامع پالیسی تیار کی جائے۔ فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں اوسط درجہ حرارت بڑھنے سے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان اورچترال کے علاقوں میں واقع گلیشیئرز کے پگھلاو ٔمیں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، وطن عزیز گزشتہ خاصے عرصے سے پانی کی شدید قلت کا شکار ہے جب کہ عالمی طور پر اس بات کا خطرہ محسوس کیا جاتا ہے کہ آیندہ جنگیں پانی کے مسئلہ پر ہوں گی۔


ادھر ہمارا مشرقی پڑوسی مسلسل ہمارے دریاوں پر ڈیم پر ڈیم تعمیر کیے چلا جا رہا ہے اور ہماری بے بسی کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ 10 سے 12برسوں کے دوران ہمارے 40 سے 60 میٹر گلیشئرز پگھل چکے ہیں،2001ء سے 2013ء کے دوران ہمالیہ اور قراقرم میں 600 سے زائد نئی گلیشیائی جھیلیں بن چکی ہیں جن میں سے 36 جھیلوں کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے جن کے کسی بھی وقت پھٹنے سے مقامی آبادی کو بھاری نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ادھر ملک میں سیلاب آنے کے خطرات بھی موجود ہیں' پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی' گلیشیئرز کے پگھلاؤ اور گرمی کی حدت میں اضافہ ایسے ایشوز ہیں' جن پر حکومتی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے بھی اقدامات اس طرح نہیں کیے جا رہے جس طرح کرنے چاہئیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے اور پانی کی قلت کا مقابلہ کرنے کے لیے جامع پالیسی تیار کی جائے۔
Load Next Story