مسائل حل نہ ہونے سے ہندوئوں میں احساس محرومی بڑھا
سندھ میںرہائش پذیرہندوبرادری کوبہت سےمسائل درپیش ہیںجس میں ہندولڑکیوںکےمذہب تبدیل کروانےکامسئلہ سب سےبڑا ہے۔
وفاقی وزیر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ سندھ میں رہائش پذیر ہندو برادری میں روزگار، تحفظ اور دیرینہ مسائل حل نہ ہونے کے باعث نہ صرف احساس محرومی بڑھا ہے ،لیکن اس کے باوجود وہ پاکستان چھوڑ کر نہیں بلکہ یاترا پر جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے لطیف آباد یونٹ نمبر 3 میں ہندو پنچایت، ینگ ہندو پنچایت، اقلیتی ونگ اور سول سوسائٹی کے وفود سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ ہندوؤں میں تیزی سے بڑھتے احساس محرومی کو ختم کرنے کیلیے اقدامات اور ان کے حقوق کو تحفظ دینے کیلیے قانون سازی کرنا ہوگی۔ ہندؤوں کے پاکستان چھوڑنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں بلکہ یہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنے کی ایک منظم سازش ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ میں نے سندھ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہندو پنچایت کے مختلف وفود سے ملاقاتیں کی ہیں اور جو تجاویز ملی ہیں وہ صدر کے سامنے رکھیں گے، جب کہ اس سلسلے میں آج (منگل) کراچی میں اجلاس ہوگا۔ سینیٹر ہری رام کیشوری لال نے کہا کہ میرپورخاص ڈویژن میں ہندو بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں جہاں انہیں کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں لیکن بالائی سندھ میں رہائش پذیر ہندو برادری کو بہت سے مسائل درپیش ہیں جس میں ہندو لڑکیوں کے مذہب تبدیل کروانے کا مسئلہ سب سے بڑا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہندوؤں میں تیزی سے بڑھتے احساس محرومی کو ختم کرنے کیلیے اقدامات اور ان کے حقوق کو تحفظ دینے کیلیے قانون سازی کرنا ہوگی۔ ہندؤوں کے پاکستان چھوڑنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں بلکہ یہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنے کی ایک منظم سازش ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ میں نے سندھ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہندو پنچایت کے مختلف وفود سے ملاقاتیں کی ہیں اور جو تجاویز ملی ہیں وہ صدر کے سامنے رکھیں گے، جب کہ اس سلسلے میں آج (منگل) کراچی میں اجلاس ہوگا۔ سینیٹر ہری رام کیشوری لال نے کہا کہ میرپورخاص ڈویژن میں ہندو بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں جہاں انہیں کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں لیکن بالائی سندھ میں رہائش پذیر ہندو برادری کو بہت سے مسائل درپیش ہیں جس میں ہندو لڑکیوں کے مذہب تبدیل کروانے کا مسئلہ سب سے بڑا ہے۔