نواز عمران ملاقاتخوش آیند پیش رفت

نواز شریف کے مطابق عمران سے صلح ہوگئی ، دونوں جانب سے غصہ ختم ہوگیا ہے،اب فرینڈلی میچ ہونا چاہیے...

لاہور: ن لیگ کے صدر نواز شریف عمران خان کی عیادت کے بعد اسپتال سے واپس جارہے ہیں۔ فوٹو: آن لائن

مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے منگل کی شام پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی شوکت خانم کینسر اسپتال میں عیادت کرکے گلدستہ پیش کیا اور عمران کی جلد شفایابی کی دعا کی اور کہا کہ اﷲ کا شکر ہے کہ عمران کی جان بچ گئی ۔نواز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو کامیابی پر مبارکباد دی۔

نواز شریف کے مطابق عمران سے صلح ہوگئی ، دونوں جانب سے غصہ ختم ہوگیا ہے،اب فرینڈلی میچ ہونا چاہیے۔ بادی النظر میں یہ عیادت ایک قابل تقلید جمہوری نظام کے استحکام اور روادارانہ سیاسی کلچر کی نئی روایت کا نقطہ آغاز ہے جس کا ملک بھر کے سیاسی اکابرین اور عوامی حلقوں کو خیر مقدم کرنا چاہیے۔نواز شریف نے اب تک جو بیانات دیے اور جس تحمل و بردباری سے اپنی انتخابی مہم چلائی اس سے مبصرین نے یہی نتیجہ اخذ کیا ہے کہ نواز شریف نے واقعات وحوادث سے واقعی سبق سیکھا ہے اور صلح جوئی، مفاہمت اور برداشت جیسی اعلی روایات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔

اصولی انداز نظر تو یہی ہونا چاہیے کہ سیاست میں کوئی مستقل دشمن یا دائمی دوست نہیں ہوتا، تاہم قومی مفاد کو ہر چیز پرمقدم ہونا چاہیے کیونکہ جمہوری ووٹوں سے حکومتوں کا قیام عوام کی خوشحالی سے منسلک ہے۔اگر کچھ لو اور کچھ دو کی سیاست ہی قوم کی تقدیر ہے تو یوں ہی سہی کم از کم طرز حکمرانی پر تو عالمی برادری کی انگلی ہماری طرف کبھی نہ اٹھے۔ کرپشن کا ناسور ختم ہو، میرٹ اور قانون کی حکمرانی ہو ، قرضے لیں مگر انھیں گلے کا طوق نہ بنائیں۔ قوم نے دشت سیاست میں برہنہ پا سفر کے دوران کچھ حاصل کیا ہو یا نہ کیا ہو اسے گزشتہ 5سال میں وسیع تر اور حقیقی معنوں میں زندگی افروز ریلیف نہیں ملا۔

اس ایٹمی ملک کے عوام پانی، بجلی، سی این جی اور زندگی کو ترستے رہے، مہنگائی نے ان کو دو نیم کردیا ۔اس حقیقت کو بھی کوئی جھٹلا نہیں سکتا کہ قومی سیاست کو جتنے داغ اورگہرے زخم لگے ، آمریت کے شب خون اور عالمی ریشہ دوانیوں کے ساتھ ساتھ اکثر داخلی سیاسی محاذ آرائی ، عدم تحمل اور جارحانہ و جذباتی سیاسی مہم جوئی ہی ان کا اہم سبب بنے۔جب یہ باب بند ہوگا تب ہی قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے حکمرانوں کے پاس کچھ وقت بچ جائے گا۔

اس لیے عوام کی اس آرزو کو اب نمو ملنی چاہیے کہ تعاون، مفاہمت ،یک جہتی اور افہام وتفہیم کی شمعیں روشن کی جائیں، یہی چراغ جلیں گے تو مزید روشنی ہوگی اور جمہوریت کا سفر تاریکیوں میں گم نہیں ہوگا۔ پاکستان میں ہونے والے انتخابات کو امریکا سمیت دنیا کے بیشتر ملکوں نے تسلیم کیا اور نواز شریف کو ان ممالک کے حکمرانوں کی طرف سے مبارکبادکے خطوط اورخیر سگالی کے پیغامات وصول ہورہے ہیں ۔ عمران کو بھی مبارکباد دی جا رہی ہے ۔ امریکی صدر نے میاں نواز شریف کی تعریف کی کہ انھوں نے بہت بہادری سے الیکشن کی مہم چلائی ، اوباما نے کہا کہ آپ کو جو مینڈیٹ ملا ہے اس کا امریکا احترام کرتا ہے۔


بارک اوباما نے میاں نواز شریف سے جلد ملاقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان سے مزید مضبوط ،دوستانہ اور تجارتی تعلقات کا خواہاں ہے،نواز شریف نے امریکی صدر کو مبارک باد دینے پر شکریہ ادا کیا۔ (ن) لیگ کے ترجمان کے مطابق نواز شریف نے ٹیلی فون کرنے پر راہول گاندھی کا شکریہ ادا کیا، ٹیلی فونک رابطے میں دونوں رہنماؤں نے پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے اور تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

میاں نواز شریف کے نام اپنے پیغام میں بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے کہا کہ یہ کامیابی آپ کی جماعت پر پاکستانی عوام کے اعتماد کی مظہر ہے انھوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ عوام نواز شریف کی قیادت میں امن ' ترقی اور خوشحالی کے مطلوبہ مقاصد حاصل کریں گے۔ سعودی سفیرعیادت کے لیے شوکت خانم اسپتال پہنچے تاہم ان کی عمران سے ملاقات نہ ہوسکی ۔انھوں نے تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں سے ملاقات کے دوران نیک خواہشات کا اظہار کیا۔نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی سے امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے ایوان وزیراعلیٰ میں ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے شفاف اور پرامن انتخابات کے لیے موثر انتظامات کرنے پرنگراں وزیراعلیٰ کو مبارکباد دی۔

قونصل جنرل نینا ماریا فائٹ اور دیگر سفارتی اہلکار بھی موجود تھے۔یقیناً انتخابی دھاندلی کے مسائل بھی حل ہوں گے،الیکشن کمیشن اور عدلیہ فعال ہیں،اب اصل اہداف ملکی معیشت کا استحکام اور دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ حالیہ الیکشن چشم کشا ہیں ان سیاسی قوتوں کے لیے جنھوں نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا اور ملک دہشت گردی،غربت، جرائم اور بدامنی کی نذر ہوگیا۔ بلوچستان میں لگی آگ بجھانے کی ضرورت ہے،یہ اطلاع خوش آیند ہے کہ حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کی ہدایت پر مذاکراتی ٹیم کوئٹہ پہنچ رہی ہے ، ٹیم محمود اچکزئی، ڈاکٹر مالک بلوچ اور سردار اختر مینگل سمیت دیگر جماعتوں سے بات چیت کرے گی۔عام انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بند کیے جانے والی چاغی سے متصل پاک ایران سرحد چار روز بعد دوبارہ کھول دی گئی۔

سفری اور تجارتی سرگرمیاں اب بحال ہوگئی ہیں۔ ادھر پیپلزپارٹی سندھ کے ایگزیکٹو ممبرسینیٹرکریم خواجہ نے کہا ہے کہ جمہوری حکومت سے نومنتخب جمہوری حکومت کو انتقال اقتدار پیپلزپارٹی کی فتح ہے، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی پی جمہوریت کے فروغ کے لیے کردار ادا کرتی رہے گی، بعض علاقوں میں پولنگ پر شدید تحفظات ہیں،اس کے باوجود ہم الیکشن نتائج کو فراخدلی سے قبول کرتے ہیں۔ قبائلی علاقہ باجوڑ ایجنسی کے حلقہ این اے44سے خاتون آزادامیدوار بادام زری نے انتخابات میں 230ووٹ حاصل کیے ۔

یاد رہے کہ بادام زری فاٹا کی تاریخ میں پہلی خاتون امیدوار ہیں جنہوں نے الیکشن میں حصہ لیا اور باجوڑکے حلقہ این اے44 میں ایک ماہ انتخابی مہم چلائی ۔ کسی خاتون امیدوار کا بادام زری کی صورت سامنے آنا ایک اہم واقعہ ہے۔ اس سے قبل کبھی باجوڑ میں خواتین نے ووٹ نہیں ڈالے ۔ادھر معاشی محاذ پر بھی پیش رفت ہوئی ہے ۔پاکستان 24مئی کو آئی ایم ایف کو 39کروڑ ڈالر کی ادائیگی کرے گا جب کہ 28جون کو مزید 14کروڑ ڈالر واپس کیے جائیں گے۔

وزارت خزانہ کے ذرایع کے مطابق جولائی سے جون تک آئی ایم ایف کو ایک ارب 39کروڑ ڈالر سے زائد کا قرض واپس کرنا تھا تاہم ا ب تک 85 کروڑ ڈالر واپس کیے جاچکے ہیں جب کہ آیندہ مالی سال 3ارب 9کروڑ ڈالر کا قرض واپس کرنا ہوگا۔ادھرآئی ایم ایف کا وفد آیندہ ماہ کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا، وفد پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر ملک کی اقتصادی پالیسی پرگفت وشنید کے علاوہ اقتصادی کمزوریوں کو ختم کرنے پر غور کرے گا۔ ضرورت بلاشبہ اس امر کی ہے کہ گڈ گورننس کی بنیاد رکھی جائے۔محاذ آرائی سے جتنا گریز کیا جائے گا قومی ترقی اور ملکی خوشحالی کی منزل اسی تیزی سے قریب آتی جائے گی ۔اب عوام جمہوری ثمرات سے ہر گز محروم نہیں رہنے چاہئیں۔
Load Next Story