امریکا پاکستان کو چھوڑے اپنے چینی قرضوں کی فکر کرے اسد عمر

پاکستان کو 12 ارب ڈالر کی اشد ضرورت ہے، آئی ایم ایف یا دوست ممالک سے قرض لے سکتے ہیں، ممکنہ وزیر خزانہ


ویب ڈیسک August 04, 2018
پاکستان کو 12 ارب ڈالر کی اشد ضرورت ہے، آئی ایم ایف یا دوست ممالک سے قرض لے سکتے ہیں، ممکنہ وزیر خزانہ فوٹو:فائل

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور اگلی حکومت میں ممکنہ وزیر خزانہ اسد عمر نے امریکا کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکومت پاکستان کو چھوڑے اور اپنے چینی قرضوں کی فکر کرے۔

غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں اسد عمر نے امریکی وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کو ایک دوستانہ مشورہ ہے کہ آپ پہلے اپنے چینی قرضوں کی فکر کریں، ہم اپنے چینی قرضوں کی فکر خود کرلیں گے۔

اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تمام معاہدے منظر عام پر لائے گی، ملک کو بیرونی قرضوں کا سنگین مسئلہ درپیش ہے اور 10 سے 12 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے، تاہم چینی قرضوں کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں، ہمیں آئندہ 6 ہفتوں میں اس بات کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ یہ رقم کہاں سے حاصل کی جائے، ہم آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے قرض لے کر یا پھر سمندر پاکستانیوں کو بانڈز فروخت کرکے یہ رقم جمع کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کیلئے 'آئی ایم ایف پیکیج' چینی قرض کی ادائیگی میں استعمال نہیں ہونا چاہیے

معاشی پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں کریں گے، حکومت کے پہلے 100 روز میں سنگاپور کی طرح سرکاری کمپنیوں کو ویلتھ فنڈ بنادیا جائے گا تاکہ انہیں سیاسی مداخلت سے پاک کیا جاسکے، نئی حکومت میں وزارت خزانہ کی بجائے اسٹیٹ بینک معاشی اصولوں کی بنیاد پر روپے کی قدر میں اضافے یا کمی کا فیصلہ کرے گا، تاکہ ڈالر کی قیمت میں کمی بیشی کو سیاسی فیصلوں سے پاک کیا جاسکے، زرعی شعبے اور توانائی آلات بنانے والی کمپنیوں پر ٹیکس کم کیے جائیں گے۔ آمدنی میں کمی کو ویلتھ ٹیکس لگاکر پورا کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا امریکا کو کرارا جواب

واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آئی ایم ایف کو خبردار کیا تھا کہ پاکستان کو ایسے قرضے نہ دیے جائیں جسے وہ چینی قرضے اتارنے کے لیے استعمال کرے۔ اس پر چین نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا آئی ایم ایف کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے بجائے خطے کی خوشحالی کے فروغ کے لیے کام کرنے دے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں