سفاک مجرم عمران کو مزید 3 بچیوں سے زیادتی کے جرم میں 12 بار سزائے موت کا حکم
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے لائبہ عمر، کائنات بتول اور عائشہ آصف کیس کے محفوظ کردہ فیصلے جاری کردیے
انسداد دہشت گردی عدالت نے ننھی زینب کے قاتل عمران کو مزید تین بچیوں سے زیادتی کے جرم میں 12 بار سزائے موت کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی زینب کا قاتل عمران اپنے انجام کے قریب پہنچ گیا لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تیز ترین ٹرائل کرتے ہوئے مجرم عمران کے خلاف قائم مزید 3 مقدمات لائبہ عمر، کائنات بتول اور عائشہ آصف کیس کے مقدمات پر محفوظ کیے گئے فیصلے جاری کردیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سجاد احمد نے روزانہ کی بنیاد پر کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی۔ جج سجاد احمد کے تحریری فیصلے کے مطابق عدالت نے مجرم کو ہرمقدمے میں چار بار سزائے موت دی جو کہ مجموعی اعتبار سے 12 بار سزائے موت بنتی ہے۔ جج نے مجرم عمران پر 30 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جرمانہ ادا نہ کرنے پر مجرم کو مزید 6 ماہ قید بھگتنا ہوگی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو نے بتایا کہ سفاک قاتل عمران نے کئی ننھی بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا، اس نے 7 جنوری 2017ء کو قصور بی ڈویژن سے 12 سالہ عائشہ آصف کو اغوا کیا اور معصوم کو سیٹھی کالونی کے قریب زیرتعمیر مکان میں درندگی کے بعد قتل کردیا۔
عمران نے 24 فروری 2017ء کو قصور علی پارک سے 4 سالہ ایمان فاطمہ کو اغوا کیا اور آدھے کلومیٹر کے فاصلے پر زیرتعمیر مکان میں زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا۔
مجرم نے 11 اپریل 2017ء کو قصور امین ٹاؤن سے 7 سالہ نور فاطمہ کو اغوا کیا اور 2 فرلانگ کے فاصلے پر زیر تعمیر مکان میں زیادتی کے بعد قتل کردیا، مجرم کے خلاف تھانہ صدر قصور میں مقدمہ درج ہوا۔
درندہ صفت شخص نے 8 جولائی 2017ء کو بستی خادم آباد سے 8 سالہ لائبہ عمر کو اغوا کیا اور 500 میڑ فاصلے پر شاہ عنایت کے قریب زیر تعمیر مکان میں درندگی کا نشانہ بنایا اور قتل کردیا۔
سفاک شخص نے 9 جولائی 2017ء کو حیات آباد سے 8 سالہ نورین کو اغوا کیا اور اندرون موری گیٹ قصور کے قریب زیادتی کے بعد قتل کیا۔
عمران نے 12 نومبر 2017ء کو قصور گارڈن سے 6 سالہ کائنات بتول کو اغوا کیا لکڑی کی ٹال میں رات گئے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھینک دیا۔ مجرم نے اپنی دانست میں اسے مار کر پھینکا تھا تاہم وہ معجزانہ طور پر بچ تو گئی لیکن کائنات اب بھی تشویش ناک حالت میں زیر علاج ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی زینب کا قاتل عمران اپنے انجام کے قریب پہنچ گیا لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تیز ترین ٹرائل کرتے ہوئے مجرم عمران کے خلاف قائم مزید 3 مقدمات لائبہ عمر، کائنات بتول اور عائشہ آصف کیس کے مقدمات پر محفوظ کیے گئے فیصلے جاری کردیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سجاد احمد نے روزانہ کی بنیاد پر کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی۔ جج سجاد احمد کے تحریری فیصلے کے مطابق عدالت نے مجرم کو ہرمقدمے میں چار بار سزائے موت دی جو کہ مجموعی اعتبار سے 12 بار سزائے موت بنتی ہے۔ جج نے مجرم عمران پر 30 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جرمانہ ادا نہ کرنے پر مجرم کو مزید 6 ماہ قید بھگتنا ہوگی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو نے بتایا کہ سفاک قاتل عمران نے کئی ننھی بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا، اس نے 7 جنوری 2017ء کو قصور بی ڈویژن سے 12 سالہ عائشہ آصف کو اغوا کیا اور معصوم کو سیٹھی کالونی کے قریب زیرتعمیر مکان میں درندگی کے بعد قتل کردیا۔
عمران نے 24 فروری 2017ء کو قصور علی پارک سے 4 سالہ ایمان فاطمہ کو اغوا کیا اور آدھے کلومیٹر کے فاصلے پر زیرتعمیر مکان میں زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا۔
مجرم نے 11 اپریل 2017ء کو قصور امین ٹاؤن سے 7 سالہ نور فاطمہ کو اغوا کیا اور 2 فرلانگ کے فاصلے پر زیر تعمیر مکان میں زیادتی کے بعد قتل کردیا، مجرم کے خلاف تھانہ صدر قصور میں مقدمہ درج ہوا۔
درندہ صفت شخص نے 8 جولائی 2017ء کو بستی خادم آباد سے 8 سالہ لائبہ عمر کو اغوا کیا اور 500 میڑ فاصلے پر شاہ عنایت کے قریب زیر تعمیر مکان میں درندگی کا نشانہ بنایا اور قتل کردیا۔
سفاک شخص نے 9 جولائی 2017ء کو حیات آباد سے 8 سالہ نورین کو اغوا کیا اور اندرون موری گیٹ قصور کے قریب زیادتی کے بعد قتل کیا۔
عمران نے 12 نومبر 2017ء کو قصور گارڈن سے 6 سالہ کائنات بتول کو اغوا کیا لکڑی کی ٹال میں رات گئے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھینک دیا۔ مجرم نے اپنی دانست میں اسے مار کر پھینکا تھا تاہم وہ معجزانہ طور پر بچ تو گئی لیکن کائنات اب بھی تشویش ناک حالت میں زیر علاج ہے۔