غیرقانونی وصولیاں امپورٹرز کو مقدمات درج کرانے میں مشکلات
درخواستیں دینے کے باوجود تھانوں میں مقدمات درج نہ ہونے پر قانون دانوں کی خدمات لے لیں
بعض جہازراں کمپنیوں اورنجی کنٹینرٹرمینلز کی جانب سے غیرقانونی طور پر اضافی ڈیمریج وڈیٹنشن کی وصولیوں کے خلاف مقدمہ درج میں مشکلات پر متاثرہ درآمدکنندگان نے قانونی مشیران کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔
متاثرہ درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے رائج قوانین کے مطابق مختلف ممالک سے درآمدی کنسائمنٹس منگواتے ہیں لیکن کنسائمنٹس کے پاکستان پہنچتے ہی کچھ شپنگ کمپنیوں کے ایجنٹس نجی کنٹینرٹرمینلز اور بعض متعلقہ کسٹم حکام غیرقانونی طور پر ڈیمریج وڈیٹینشن اور اضافی ڈیمریج وڈیٹنشن چارجز کی ادائیگیوں کا جواز بنانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں جس سے نہ صرف درآمدکنندگان کی کاروباری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ان کے درآمدہ مال کے پہلے سے طے شدہ معاہدے کے مطابق مقررہ وقت میں ترسیل بھی نہیں ہوپاتی ہے۔
درآمدکنندگان کا موقف ہے کہ بعض شپنگ کمپنیوں، نجی کنٹینرٹرمینل اورمتعلقہ کسٹم حکام کی ملکی بھگت سے درآمدکنندگان کو سالانہ 15ارب روپے کا کاروباری نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ ان منفی سرگرمیوں سے دلبرداشتہ مختلف درآمدکنندگان نے مذکورہ کمپنیوں، ان کے ایجنٹس اورنجی کنٹینرٹرمینل انتظامیہ کے خلاف مختلف پولیس اسٹیشنز میں 13 اپیلیں جمع کروا دی ہیں تاکہ مقدمات درج کر کے قانونی کارروائی کا آغاز ممکن ہوسکے۔
درآمدکنندگان کی جانب سے پولیس اسٹیشنز میں پینل کوڈ 407، 409، 420، 427، 506 اور دیگر شقوں کے تحت رپورٹس درج کروائی ہیں تا کہ ان کمپنیوں کو غیرقانونی طور پر اضافی چارجز کا مطالبہ کرنے اور بلیک میل کرنے سے روکا جا سکے۔
درآمدکنندگان کا موقف ہے کہ اگردرآمدکنندہ اورشپنگ کمپنیوں کے درمیان معاہدے کے بعد متعلقہ بل آف لیڈنگ پراضافی ڈیمریج وڈیٹنشن کی باقاعدہ تحریر ی معاہدہ نہ کیا گیا ہو تو ایس آر او 1220(I)/ 2015 کے تحت شپنگ کمپنیاں اضافی ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز کا مطالبہ نہیں کر سکتی ہیں اور پاکستان کسٹمز کی جانب سے متعلقہ درآمدکنندہ کو اگر ''ڈیلے اینڈ ڈیٹینشن سرٹیفکیٹ'' جاری نہ کیا گیا ہو توکسٹمز ایکٹ مجریہ 1969 کے سیکشن 14 اے میں بھی اس امرکی تائید کی گئی ہے کہ نجی کنٹینر ٹرمینل اضافی ڈیمرج اور ڈیٹینشن کا مطالبہ نہیں کر سکتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ درآمدکنندگان کی جانب سے پولیس اسٹیشنز میں 13 درخواستیں جمع کرانے کے باوجود ایف آئی آر درج نہ ہوسکی۔
متاثرہ درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے رائج قوانین کے مطابق مختلف ممالک سے درآمدی کنسائمنٹس منگواتے ہیں لیکن کنسائمنٹس کے پاکستان پہنچتے ہی کچھ شپنگ کمپنیوں کے ایجنٹس نجی کنٹینرٹرمینلز اور بعض متعلقہ کسٹم حکام غیرقانونی طور پر ڈیمریج وڈیٹینشن اور اضافی ڈیمریج وڈیٹنشن چارجز کی ادائیگیوں کا جواز بنانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں جس سے نہ صرف درآمدکنندگان کی کاروباری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ان کے درآمدہ مال کے پہلے سے طے شدہ معاہدے کے مطابق مقررہ وقت میں ترسیل بھی نہیں ہوپاتی ہے۔
درآمدکنندگان کا موقف ہے کہ بعض شپنگ کمپنیوں، نجی کنٹینرٹرمینل اورمتعلقہ کسٹم حکام کی ملکی بھگت سے درآمدکنندگان کو سالانہ 15ارب روپے کا کاروباری نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ ان منفی سرگرمیوں سے دلبرداشتہ مختلف درآمدکنندگان نے مذکورہ کمپنیوں، ان کے ایجنٹس اورنجی کنٹینرٹرمینل انتظامیہ کے خلاف مختلف پولیس اسٹیشنز میں 13 اپیلیں جمع کروا دی ہیں تاکہ مقدمات درج کر کے قانونی کارروائی کا آغاز ممکن ہوسکے۔
درآمدکنندگان کی جانب سے پولیس اسٹیشنز میں پینل کوڈ 407، 409، 420، 427، 506 اور دیگر شقوں کے تحت رپورٹس درج کروائی ہیں تا کہ ان کمپنیوں کو غیرقانونی طور پر اضافی چارجز کا مطالبہ کرنے اور بلیک میل کرنے سے روکا جا سکے۔
درآمدکنندگان کا موقف ہے کہ اگردرآمدکنندہ اورشپنگ کمپنیوں کے درمیان معاہدے کے بعد متعلقہ بل آف لیڈنگ پراضافی ڈیمریج وڈیٹنشن کی باقاعدہ تحریر ی معاہدہ نہ کیا گیا ہو تو ایس آر او 1220(I)/ 2015 کے تحت شپنگ کمپنیاں اضافی ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز کا مطالبہ نہیں کر سکتی ہیں اور پاکستان کسٹمز کی جانب سے متعلقہ درآمدکنندہ کو اگر ''ڈیلے اینڈ ڈیٹینشن سرٹیفکیٹ'' جاری نہ کیا گیا ہو توکسٹمز ایکٹ مجریہ 1969 کے سیکشن 14 اے میں بھی اس امرکی تائید کی گئی ہے کہ نجی کنٹینر ٹرمینل اضافی ڈیمرج اور ڈیٹینشن کا مطالبہ نہیں کر سکتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ درآمدکنندگان کی جانب سے پولیس اسٹیشنز میں 13 درخواستیں جمع کرانے کے باوجود ایف آئی آر درج نہ ہوسکی۔