انتخابات میں ریفری چیف الیکشن کمشنر نہیں حکیم اللہ محسود تھا اسفندیارولی
انتخابات میں اے این پی کے ہاتھ پیر باندھ دیئے گئے لیکن اس کے باوجود ہم نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرلیا ہے،اسفندیار ولی
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ انتخابات میں ریفری چیف الیکشن کمشنرفخرالدین جی ابراہیم نہیں بلکہ حکیم اللہ محسود تھا۔
اسلام آباد میں پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کریں یہی جمہوریت ہے،انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی کو ہاتھ پیر باندھ کر اتارا گیا لیکن اس کے باوجود ہم نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس عاملہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عوامی نیشنل پارٹی صوبے اور وفاق میں اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی، صوبے کے مفاد کے ہر اقدام پر حکومت کا ساتھ دیا جائے گا اور صوبے کے خلاف کسی بھی فیصلے کی بھرپور انداز میں مخالفت کی جائے گی۔
اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ اجلاس میں مرکز اور صوبوں کی سطح پر خصوصی کمیٹیاں بھی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جو انتخابات میں ناکامی کی وجوہات کا تعین کریں گی اور اس کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اورہم جلد ہی دہشت گردی کے بل بوتے پر چھینے گئے مینڈیٹ کو واپس لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی ضمنی انتخابات میں بھی بھرپور انداز میں حصہ لے گی۔
اسفندیارولی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں 90 ہزار جعلی بیلٹ پیپرز پکڑےگئے جنہیں ہمارے خلاف استعمال کیا گیا۔ ہم نے الیکشن کمیشن سے اس کی شکایت کی لیکن میری طرح فخرو بھائی کی عمر بھی زیادہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے انہوں نے ہماری شکایات ہی نہیں سنی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈرون حملوں کی تو مذمت کرتے ہیں جو جائز ہے لیکن ہماری زمینی حدود کی خلاف ورزی پر کچھ جماعتیں اس پر احتجاج نہیں کرتیں،دہشت گردوں نے جن جماعتوں کو مذاکرات میں ضامن بنانے کی پیشکش کی تھی اب وہی اقتدار میں ہیں گزشتہ دور حکومت میں انہوں نے ضمانت نہیں دی اب وہ اپنے دور حکومت میں ضامن بن جائیں اور وہ دعاگو ہیں کہ کامیاب جماعتوں نے قوم سے جو وعدے کئے ہیں انہیں پورا کرسکیں۔
اسلام آباد میں پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کریں یہی جمہوریت ہے،انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی کو ہاتھ پیر باندھ کر اتارا گیا لیکن اس کے باوجود ہم نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس عاملہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عوامی نیشنل پارٹی صوبے اور وفاق میں اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی، صوبے کے مفاد کے ہر اقدام پر حکومت کا ساتھ دیا جائے گا اور صوبے کے خلاف کسی بھی فیصلے کی بھرپور انداز میں مخالفت کی جائے گی۔
اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ اجلاس میں مرکز اور صوبوں کی سطح پر خصوصی کمیٹیاں بھی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جو انتخابات میں ناکامی کی وجوہات کا تعین کریں گی اور اس کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اورہم جلد ہی دہشت گردی کے بل بوتے پر چھینے گئے مینڈیٹ کو واپس لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی ضمنی انتخابات میں بھی بھرپور انداز میں حصہ لے گی۔
اسفندیارولی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں 90 ہزار جعلی بیلٹ پیپرز پکڑےگئے جنہیں ہمارے خلاف استعمال کیا گیا۔ ہم نے الیکشن کمیشن سے اس کی شکایت کی لیکن میری طرح فخرو بھائی کی عمر بھی زیادہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے انہوں نے ہماری شکایات ہی نہیں سنی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈرون حملوں کی تو مذمت کرتے ہیں جو جائز ہے لیکن ہماری زمینی حدود کی خلاف ورزی پر کچھ جماعتیں اس پر احتجاج نہیں کرتیں،دہشت گردوں نے جن جماعتوں کو مذاکرات میں ضامن بنانے کی پیشکش کی تھی اب وہی اقتدار میں ہیں گزشتہ دور حکومت میں انہوں نے ضمانت نہیں دی اب وہ اپنے دور حکومت میں ضامن بن جائیں اور وہ دعاگو ہیں کہ کامیاب جماعتوں نے قوم سے جو وعدے کئے ہیں انہیں پورا کرسکیں۔