معاشی بہتری‘ مثبت سیاسی سوچ کی ضرورت

توانائی کے بحران نے پاکستان کے صنعت و تجارت سمیت زرعی شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔


Editorial May 16, 2013
نواز شریف نے انتخابی جیت کے فوراً بعد تمام انتخابی رنجشیں معاف کرتے ہوئے دیگر سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دے کر مثبت سمت قدم بڑھایا۔ فوٹو: فائل

میاں محمد نواز شریف نے چینی سفیر سے ملاقات کے موقع پر اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان بہترین تعلقات میں مزید اضافے کے خواہاں ہیں۔ چین پاکستان کا ہمسایہ ملک اور بہترین دوست ہے، بلاشبہ اس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔میاں نواز شریف کے انتخابات جیتنے پر عوامی جمہوریہ چین نے مسرت کا اظہار کیا کیونکہ نواز شریف کے سابق دور حکومت میں بھی پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات بڑے خوشگوار رہے تھے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط میں خاطر خواہ اضافہ ہوا تھا۔ اب ایک بار پھر نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد چین کو توقع ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں گے۔ چینی وزیراعظم 22 مئی کو پاکستان آئیں گے اور گوادر بندر گاہ سے متعلق معاہدوں پر دستخط کرنے کے علاوہ نوازشریف سے ملاقات بھی کریں گے۔

اس وقت پاکستان کو توانائی کے بحران' مہنگائی اور دہشت گردی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ توانائی کے بحران نے پاکستان کے صنعت و تجارت سمیت زرعی شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ متعدد صنعتی یونٹ بند ہونے سے بے روز گاری بڑھی ہے۔ نواز شریف کو ان مسائل کا بخوبی ادراک ہے اور وہ ان پر قابو پانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اخباری خبر کے مطابق مسلم لیگ ن نے ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے جامع حکمت عملی پر غور شروع کر دیا ہے۔ چین کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات بہت گہرے ہیں لہٰذا پاکستان چین میں ہونے والی ترقی سے فائدہ اٹھا کر تیزی سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان' وسطی ایشیا تک بھی پاکستان کو اپنے تجارتی تعلقات وسیع کرنا ہوں گے۔

ان ممالک میں تجارتی ترقی کے بے شمار مواقع موجود ہیں جن سے فائدہ اٹھا کر پاکستان سالانہ اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کما سکتا ہے۔ جس سے نہ صرف پاکستان کا صنعتی شعبہ ترقی کرے گا بلکہ روز گار کے بھی زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے اور بیروز گاری کے باعث پھیلی ہوئی عوامی بے چینی پر قابو پانے میں بھی آسانی ہو گی۔ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد ملک میں سیاسی جماعتیں حکومت سازی کے لیے صلاح مشورے کر رہی ہیں۔ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے ناگزیر ہے کہ تمام جماعتیں ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ایک دوسرے کو کھلے دل سے معاف کر کے گلے لگا لیں اور وطن عزیز کی ترقی کے لیے قدم سے قدم ملا کر چلیں۔ اگر انھوں نے اس موقع پر بھی اقتدار کی رسہ کشی میں ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے اور نیچا دکھانے کا عمل جاری رکھا تو ملک میں جاری بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا اور عوامی بے چینی' انتشار اور افراتفری یہاں کا مستقل روگ بن جائے گی۔

یہ خوش آیند امر ہے کہ سیاستدانوں کو اس امر کا بخوبی ادراک ہو چکا ہے خاص طور پر نواز شریف نے انتخابی جیت کے فوراً بعد تمام انتخابی رنجشیں معاف کرتے ہوئے دیگر سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دے کر مثبت سمت قدم بڑھایا۔ اس وقت پی ٹی آئی جو انتخابی عمل کے دوران ن لیگ کی سیاسی حریف رہی، ایک بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے ۔ اب مرکز سمیت پنجاب میں مسلم لیگ ن اور خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی حکومت سازی کے لیے کوشاں ہیں۔ خوش کن امر یہ ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان برف پگھلنا شروع ہو گئی ہے اور ان کے رہنمائوں کی جانب سے ایک دوسرے کے بارے میں مخالفانہ کے بجائے مفاہمانہ بیانات سامنے آ رہے ہیں۔

عمران خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ جب نواز شریف ان کی عیادت کے لیے اسپتال آئے تو ملاقات میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ ملک کے قومی مسائل مل کر حل کریں گے جس میں دہشت گردی کا مسئلہ سب سے پہلے ہے۔ دہشت گردی کے معاملہ پر سب کو مل بیٹھ کر حل نکالنا ہے جس میں فوج کو بھی شامل ہونا چاہیے' دہشت گردی کا مسئلہ حل کیے بغیر ملک میں خوشحالی نہیں آ سکتی۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ خیبر پختون خوا میں سب سے بنیادی مسئلہ دہشت گردی ہے۔ بم دھماکوں نے ہر طرف خوف پھیلا رکھا ہے۔ تحریک طالبان جمہوریت اور جمہوری روایات پر چلنے والے سیاستدانوں کے خلاف اعلان جنگ کر چکی ہے۔اس نے نہ صرف رخصت ہونے والی خیبر پختونخوا حکومت میں شریک افراد کو نشانہ بنایا بلکہ انتخابی عمل کے دوران سیاسی جلسوں میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کے ذریعے متعدد افراد کو ہلاک کر دیا۔

ایک طرف دہشت گردی کا خوف ہے جو ملکی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے تو دوسری جانب توانائی کے بحران، لوڈشیڈنگ اور مہنگائی نے کاروباری سیکٹر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اسی بے یقینی کی فضا سے مایوس ہو کر سرمایہ دار نے مزید سرمایہ کاری سے اپنا ہاتھ کھینچ کر محفوظ راستے ڈھونڈنے شروع کر دیے ۔ اب نئی آنے والی حکومت کی جانب سب کی نظریں لگی ہیں اور انھیں امید ہے کہ وہ ملک کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے گی۔ اسی امید کا نتیجہ تھا کہ ابھی حکومت تشکیل نہیں پائی کہ سرمایہ داروں نے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کر دی ہے اور اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی ہے۔ نواز شریف ایک مدبر اور تجربہ کار سیاستدان کے روپ میں سامنے آئے ہیں جنہوں نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے۔ اب وہ مفاہمانہ راستہ پر چلتے ہوئے ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہ پر ڈالنا چاہتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ انھوں نے خیبر پختون خوا میں عمران خان کی راہ میں روڑے اٹکانے کے بجائے نہایت فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انھیں حکومت بنانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ عمران خان کے رویے میں بھی تبدیلی محسوس کی جا رہی ہے اور انھوں نے بھی ملکی مسائل کا درست ادراک کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف سے سیاسی اختلافات ہیں لیکن ملک کو درپیش بڑے مسائل مل بیٹھ کر حل کریں گے۔ اگر تمام سیاستدان اسی طرح مثبت سوچ کو اپناتے ہوئے ملکی مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کا ہاتھ بڑھاتے ہیں تو اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ ملک جلد ہی ترقی کی شاہراہ پر رواں دواں ہو جائے گا اور عوام کا خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا جس کے لیے انھوں نے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں