پابندی کے باوجود گندم کی بین الاضلاعی نقل و حمل جاری
محکمہ خوراک کے حکام نے میر پور خاص سے گندم لے جانیوالے ٹرک رشوت لے کر چھوڑ دیے
میرپورخاص سے کراچی سمیت دیگر شہروں کو غیر قانونی طور پر گندم لے جانے والے ٹرکوں کو پکڑنے کے بعد مبینہ طور پر رشوت لے کر چھوڑ دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گندم کی بین الاضلاعی نقل و حمل پر پابندی کے باوجود بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب محکمہ خوراک، مقامی فلور ملز اور ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے گندم سے بھرے ٹرک میر پورخاص سے کراچی سمیت دیگر شہروں کوبھیجے جا رہے تھے، اطلاع پر اسسٹنٹ کمشنر میرپورخاص عثمان مسعود نے ٹرک پکڑ کر ضروری کارروائی کے لیے محکمہ خوراک کے ڈپٹی ڈائریکٹر سرفراز تنیو کے حوالے کردیے، ڈپٹی ڈائریکٹر نے بعد ازاں مبینہ طور پر بھاری رشوت لے کر ٹرک چھوڑ دیے، میڈیا نے فوٹیج حاصل کر کے ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ سے موقف جاننے کی کوشش کی تو وہ کچھ کہے بغیر وہاں سے چلے گئے۔
جبکہ ٹرک ڈرائیور ایسوسی ایشن کے ذمے دار اللہ دتہ نے بتایا کہ فی ٹرک 10 ہزار روپے رشوت لے کر چھوڑا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ گندم مقامی زمیندار سے سستے داموں خرید کر کراچی اور دیگر شہروں میں مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ میرپورخاص ڈویژن سمیت اندرون سندھ فلور ملز اور ٹھیکیدار مقامی زمینداروں سے سستی گندم خرید کر کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہروں میں مہنگے داموں میں فروخت کرتے ہیں جبکہ حکومت نے گندم کی ایک ضلع سے دوسرے ضلع جانے پر پابندی لگا رکھی ہے لیکن اس کے رات کو بڑی مقدار میں گندم کی نقل و حمل ہونے کے باعث مقامی آبادی کے لیے آٹے کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ شہریوں نے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی نگراں وزیر اور سکریٹری خوراک سے اپیل کی ہے کہ گندم کی اسمگلنگ کا سخت نوٹس لیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق گندم کی بین الاضلاعی نقل و حمل پر پابندی کے باوجود بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب محکمہ خوراک، مقامی فلور ملز اور ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے گندم سے بھرے ٹرک میر پورخاص سے کراچی سمیت دیگر شہروں کوبھیجے جا رہے تھے، اطلاع پر اسسٹنٹ کمشنر میرپورخاص عثمان مسعود نے ٹرک پکڑ کر ضروری کارروائی کے لیے محکمہ خوراک کے ڈپٹی ڈائریکٹر سرفراز تنیو کے حوالے کردیے، ڈپٹی ڈائریکٹر نے بعد ازاں مبینہ طور پر بھاری رشوت لے کر ٹرک چھوڑ دیے، میڈیا نے فوٹیج حاصل کر کے ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ سے موقف جاننے کی کوشش کی تو وہ کچھ کہے بغیر وہاں سے چلے گئے۔
جبکہ ٹرک ڈرائیور ایسوسی ایشن کے ذمے دار اللہ دتہ نے بتایا کہ فی ٹرک 10 ہزار روپے رشوت لے کر چھوڑا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ گندم مقامی زمیندار سے سستے داموں خرید کر کراچی اور دیگر شہروں میں مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ میرپورخاص ڈویژن سمیت اندرون سندھ فلور ملز اور ٹھیکیدار مقامی زمینداروں سے سستی گندم خرید کر کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہروں میں مہنگے داموں میں فروخت کرتے ہیں جبکہ حکومت نے گندم کی ایک ضلع سے دوسرے ضلع جانے پر پابندی لگا رکھی ہے لیکن اس کے رات کو بڑی مقدار میں گندم کی نقل و حمل ہونے کے باعث مقامی آبادی کے لیے آٹے کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ شہریوں نے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی نگراں وزیر اور سکریٹری خوراک سے اپیل کی ہے کہ گندم کی اسمگلنگ کا سخت نوٹس لیا جائے۔