نیب افسران چہروں کے بجائے کیس پر توجہ دیں چیئرمین نیب
بدعنوانی ایک ناسور ہے جس کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے نیب کو بھجوائے گئے تمام مقدمات پر من و عن عمل کرتے ہوئے ان کو مقررہ وقت کے اندر مکمل کیا جائے اور نیب افسران چہروں کے بجائے کیس پر توجہ دیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب لاہور کا دورہ کیا جہاں انہیں میگا کرپشن کیسز پر بریفنگ دی گئی۔ پنجاب میں پبلک سیکٹر میں کام کرنے والی 56 کمپنیز کیس میں مبینہ بدعنوانی ، ڈی ایچ اے سٹی لاہور کے خلاف انویسٹی گیشن، خیابان امین ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور میں مبینہ طور پر عوام کو بڑے پیمانے پر فراڈ سمیت دیگر کیسزکی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔
انہوں نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی نگرانی میں نیب لاہور کی کارکردگی کو بھی سراہا اور بدعنوان عناصر کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کی ہدایت بھی کی۔
اس موقع پر افسران بات کرتے ہوئے چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائی جائے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب افسروں اور اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ چہروں کے بجائے کیس پر توجہ دیں کیوں کہ بدعنوانی ایک ناسور ہے اور اس کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے جب کہ قومی احتساب بیورو نے 300 بدعنوان عناصر کو گرفتار کر کے ان کے خلاف متعلقہ احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے ریفرنسز دائر کیے ہیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب لاہور کا دورہ کیا جہاں انہیں میگا کرپشن کیسز پر بریفنگ دی گئی۔ پنجاب میں پبلک سیکٹر میں کام کرنے والی 56 کمپنیز کیس میں مبینہ بدعنوانی ، ڈی ایچ اے سٹی لاہور کے خلاف انویسٹی گیشن، خیابان امین ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور میں مبینہ طور پر عوام کو بڑے پیمانے پر فراڈ سمیت دیگر کیسزکی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔
انہوں نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی نگرانی میں نیب لاہور کی کارکردگی کو بھی سراہا اور بدعنوان عناصر کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کی ہدایت بھی کی۔
اس موقع پر افسران بات کرتے ہوئے چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائی جائے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب افسروں اور اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ چہروں کے بجائے کیس پر توجہ دیں کیوں کہ بدعنوانی ایک ناسور ہے اور اس کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے جب کہ قومی احتساب بیورو نے 300 بدعنوان عناصر کو گرفتار کر کے ان کے خلاف متعلقہ احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے ریفرنسز دائر کیے ہیں۔