دہشت گردوں کے خلاف مسلسل آپریشن کی ضرورت

پاکستان اس وقت جن حالات سے گزر رہا ہے‘ ان سے عہدہ برآ ہونے کے لیے باہمی اتحاد انتہائی ضروری ہے۔


Editorial August 07, 2018
پاکستان اس وقت جن حالات سے گزر رہا ہے‘ ان سے عہدہ برآ ہونے کے لیے باہمی اتحاد انتہائی ضروری ہے۔ فوٹو : فائل

ضلع دیامر میں اسکول نذرآتش کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں اسکول جلانے والے گروہ کا سرغنہ دہشت گرد مارا گیا اور 2 کو گرفتار کرلیا گیا۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کے مطابق ہلاک دہشت گرد کی شناخت شفیق کے نام سے ہوئی جو کمانڈر شفیق کے نام سے مشہور تھا، دہشت گردوں کے ٹھکانے سے خودکش جیکٹ، دستی بم اور بھاری اسلحہ برآمد ہوا۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اسکول جلانے والے دہشت گرد افغانستان سے تربیت یافتہ ہیں۔ چلاس میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا آپریشن بھی ہوا ہے' اطلاعات کے مطابق 31 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ادھر غذر میں مورچہ بند دہشت گردوں نے سیشن جج پر فائرنگ کردی تاہم وہ محفوظ رہے، سیشن جج عنایت الرحمان آپریشن میں گزشتہ روز شرپسندوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے پولیس اہلکار کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے جا رہے تھے کہ تانگیر کے پہاڑوں میں چھپے دہشت گردوں نے فائر کھول دیا، ان کی گاڑی پر کئی گولیاں لگیں تاہم وہ بچ گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس ثاقب نثار نے واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا جب ڈیم بنانے کی بات کی تو سازشیں شروع ہوگئیں، عوام ہر سازش کو کچل دیں۔

پاکستان اس وقت جن حالات سے گزر رہا ہے' ان سے عہدہ برآ ہونے کے لیے باہمی اتحاد انتہائی ضروری ہے' گلگت بلتستان ہمارا ایسا صوبہ ہے جو ہمیشہ پرامن رہا ہے' البتہ پاکستان کے دشمن یہاں بھی منفی پراپیگنڈا کرتے چلے آ رہے ہیں' کبھی یہاں مسلکی منافرت پھیلائی جاتی رہی ہے اور کبھی دیگر متنازعہ مسائل ابھارنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اب جب کہ پورا پاکستان انتخابات کے ماحول میں ہے۔

پہلے سیاسی جماعتیں انتخابی مہم چلاتی رہیں اور اب انتخابی عمل مکمل ہو گیا ہے اور نئی حکومت جلد اقتدار سنبھالے گی لیکن یہ حقیقت مدنظر رہنی چاہیے کہ ابھی تک ملک پر نگران حکومت ہی برسراقتدار ہے' ان حالات میں ہی دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کی بات ہوئی اور اس کے لیے فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔ ایسے حالات میں ضلع دیامر میں شرپسندوں کا سر اٹھانا بہت معنی خیز ہے۔

اس کا واضح مطلب ہے کہ پاکستان کے بیرونی اور اندرونی دشمن یہ نہیں چاہتے کہ یہاں بڑے ڈیم تعمیر ہو سکیں۔ اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ پاکستان کو اس وقت بڑے آبی ذخیروں کی اشد ضرورت ہے۔ کالا باغ ڈیم کو بھی سیاستدانوں نے اپنی عاقبت نااندیشانہ روش سے متنازع بنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ ضیاء الحق کی حکومت نے بھی کالا باغ ڈیم بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے بجائے صوبوں کو تقسیم کرنے کی پالیسی اختیار رکھی جس کے نتیجے میں ضیاء الحق کی حکومت کو تو فائدہ ہوا لیکن پاکستان کو نقصان پہنچا۔ اس کے بعد برسراقتدار آنے والی حکومتوں نے بھی کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے کی طرف اتنی توجہ نہیں دی جتنی کہ دی جانی چاہیے تھی۔

جنرل پرویز مشرف برسراقتدار آئے تو انھوں نے بھی اپنے دور اقتدار کے آخری ایام میں کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے کی باتیں شروع کیں لیکن اس وقت تک دیر ہو چکی تھی۔ انھوں نے بھی سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے اس ایشو کو اٹھایا' اگر وہ سنجیدہ ہوتے تو اپنے اقتدار کے ابتدائی دور میں کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے کی مہم چلاتے لیکن اس معاملے میں بھی انھوں نے سیاست کی۔

ماضی کی حکومتوں کی ان کوتاہیوں کے نتیجے میں چھوٹے صوبوں میں یہ تاثر پختہ ہو گیا کہ کالا باغ ڈیم ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس کے بعد دیامر بھاشا ڈیم کا منصوبہ تیار ہوا۔ یہ منصوبہ بھی عرصے سے التوا کا شکار چلا آ رہا ہے۔ اس دوران پاکستان پانی کے شدید بحران کی طرف بڑھتا رہا اور اب پانی کے بحران کے اشارے واضح ہو گئے ہیں اور اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو پاکستان پانی کے بحران کے نتیجے میں خشک سالی کا شکار ہو سکتا ہے۔

ان خطرات کو سامنے رکھ کر ہی بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے کوششیں شروع ہوئی ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی گلگت بلتستان میں شرپسندوں نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے ۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ پاکستان کی دشمن قوتیں اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ایک بار پھر سرگرم ہو گئی ہیں اور اس بار انھوں نے دہشت گردوں کو اپنا آلہ کار بنایا ہے۔ بعض شرپسند مقامی آبادی میں بھی منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ اس سے یہی نظر آتا ہے کہ شرپسند عوام کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

دوسرا تشویش ناک پہلو یہ بھی ہے کہ شرپسندوں نے اسکولوں کو نشانہ بنایا ہے' سوات میں بھی ایسا ہی کیا گیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شرپسندوں نے ایک وسیع اور ہمہ گیر مقصد کو سامنے رکھ کر کارروائی کی ہے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق کچھ لوگوں نے مظاہرہ بھی کیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حالات کو سامنے رکھ کر آپریشن کیا جائے۔ یہ امر خوش آیند ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے سرغنہ کو کیفر کردار تک پہنچا دیا ہے' اس آپریشن کا مثبت اثر پڑے گا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن رد الفساد پوری قوت سے جاری رکھا جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں