کراچی چیمبر کو شپنگ لائنز کی بلیک میلنگ پرتشویش
ایجنٹوں اور ٹرمینل آپریٹرز کی ملی بھگت سے اربوں روپے لوٹے جارہے ہیں، حکومت نوٹس لے
KARACHI:
کراچی چیمبر آف کامرس نے شپنگ لائنز، ان کے ایجنٹوں اور ٹرمینل آپریٹرز کی ملی بھگت سے بلیک میلنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی چیمبر کو شپنگ لائنز، ان کے ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز کے حوالے سے موصول ہونے والی شکایات بڑھتی جارہی ہیں جو درآمدکنندگان سے مختلف مرحلوں پر ناجائز طور پر ڈیمرج اور ڈی ٹینشن کے علاوہ مختلف چارجز وصول کرنے میں ملوث ہیں۔
کراچی چیمبر کے صدر مفسر عطا ملک نے اس بات کی نشاندہی کی کہ شپنگ لائنز کچھ کالی بھیڑوں کی مدد سے تاجروں سے ہرسال اربوں روپے لوٹ رہے ہیں جو واقعی تشویشناک ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شپنگ لائنز، ان کے ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز کی لوٹ مار کا سختی سے نوٹس لیں جو تاجر برادری کو لوٹنے کے ذمے دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر درآمد کنندگان کو مختلف شپنگ کمپنیوں کے ایجنٹوں کی طرف سے ابتدائی مرحلے میں کم نرخوں کی پیشکش کی جاتی ہے لیکن جب شپنگ لائنز کو شپمنٹ کا کام سونپا جاتا ہے تو وہ درآمدی مال ریلیزنہیں کرتے اور ٹرمینل ہینڈلنگ چارجز، ڈیمرج اورڈیٹینشن چارجز کے علاوہ پوشیدہ اور غیر وضاحت شدہ چارجز کا مطالبہ کرتے ہیں۔
مفسر عطا ملک نے متعلقہ قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ شپنگ کمپنیاں ایسے کسی بھی قسم کے ڈیمرج اور ڈی ٹینشن چارجز وصول نہیں کر سکتیں جن پر خصوصاً اتفاق نہ ہو ا ہو یا ان کا ذکر بل آف لیڈنگ، بی ایل، میں نہ ہو لیکن شپنگ کمپنیاں اور ان کے ایجنٹس کی جانب سے اس قانون کی مکمل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ کسٹمز ایکٹ 1969 کے مطابق پورٹ کو کسٹم کی جانب سے درآمد کنندگان کو ''ڈیلے اینڈ ڈیٹینشن سرٹیفکیٹ'' کے اجرا کی صورت میں کسی بھی قسم کے ڈیمرج یا ڈی ٹینشن چارجز وصول کرنے کا اختیار نہیں لیکن اس سرٹیفیکیٹ کے باوجود ٹرمینل آپریٹرز غیر قانونی طور پر درآمدکنندگان کا مال روک لیتے ہیں اور ڈیمرج کی مد میں بھاری رقم چارج کرتے ہیں۔
مفسر ملک نے کہاکہ درآمدی مال کو ریلیز کرنے میں تاخیر کی وجہ سے درآمد کنندگان کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کئی اوقات معزز گاہکوں کے سامنے ان کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے اور وہ انہیں کھو بیٹھتے ہیں۔انہوں نے شپنگ لائنز، ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز کی من مانیوں کے خاتمے کیلیے آزاد ریگولیٹری ادارہ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ تاجر برادری کی دشواریوں کا بروقت جواب دیا جاسکے۔ یہ آزاد ریگولیٹری ادارہ شپنگ لائنز،ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز کی مجموعی سرگرمیوں کی نگرانی کرے اور شپنگ لائنز، ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز کے بے پناہ چارجز کا جائزہ لے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک آزاد ریگولیٹری ادارے کا قیام عمل میں نہیں آتا، کراچی چیمبر اس وقت تک تمام پلیٹ فارمز پر بھرپور انداز میں آواز بلند کرتا رہے گا۔ کاروباری برادری کو درپیش مسائل کو حل کرنے کیلیے کراچی چیمبر منسٹری آف میری ٹائمز افیئرز سے رابطہ کرے گا تاکہ کاروباری برادری کی خواہش کے مطابق ان کے مسائل کو حل کیا جاسکے۔
کراچی چیمبر آف کامرس نے شپنگ لائنز، ان کے ایجنٹوں اور ٹرمینل آپریٹرز کی ملی بھگت سے بلیک میلنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی چیمبر کو شپنگ لائنز، ان کے ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز کے حوالے سے موصول ہونے والی شکایات بڑھتی جارہی ہیں جو درآمدکنندگان سے مختلف مرحلوں پر ناجائز طور پر ڈیمرج اور ڈی ٹینشن کے علاوہ مختلف چارجز وصول کرنے میں ملوث ہیں۔
کراچی چیمبر کے صدر مفسر عطا ملک نے اس بات کی نشاندہی کی کہ شپنگ لائنز کچھ کالی بھیڑوں کی مدد سے تاجروں سے ہرسال اربوں روپے لوٹ رہے ہیں جو واقعی تشویشناک ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شپنگ لائنز، ان کے ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز کی لوٹ مار کا سختی سے نوٹس لیں جو تاجر برادری کو لوٹنے کے ذمے دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر درآمد کنندگان کو مختلف شپنگ کمپنیوں کے ایجنٹوں کی طرف سے ابتدائی مرحلے میں کم نرخوں کی پیشکش کی جاتی ہے لیکن جب شپنگ لائنز کو شپمنٹ کا کام سونپا جاتا ہے تو وہ درآمدی مال ریلیزنہیں کرتے اور ٹرمینل ہینڈلنگ چارجز، ڈیمرج اورڈیٹینشن چارجز کے علاوہ پوشیدہ اور غیر وضاحت شدہ چارجز کا مطالبہ کرتے ہیں۔
مفسر عطا ملک نے متعلقہ قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ شپنگ کمپنیاں ایسے کسی بھی قسم کے ڈیمرج اور ڈی ٹینشن چارجز وصول نہیں کر سکتیں جن پر خصوصاً اتفاق نہ ہو ا ہو یا ان کا ذکر بل آف لیڈنگ، بی ایل، میں نہ ہو لیکن شپنگ کمپنیاں اور ان کے ایجنٹس کی جانب سے اس قانون کی مکمل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ کسٹمز ایکٹ 1969 کے مطابق پورٹ کو کسٹم کی جانب سے درآمد کنندگان کو ''ڈیلے اینڈ ڈیٹینشن سرٹیفکیٹ'' کے اجرا کی صورت میں کسی بھی قسم کے ڈیمرج یا ڈی ٹینشن چارجز وصول کرنے کا اختیار نہیں لیکن اس سرٹیفیکیٹ کے باوجود ٹرمینل آپریٹرز غیر قانونی طور پر درآمدکنندگان کا مال روک لیتے ہیں اور ڈیمرج کی مد میں بھاری رقم چارج کرتے ہیں۔
مفسر ملک نے کہاکہ درآمدی مال کو ریلیز کرنے میں تاخیر کی وجہ سے درآمد کنندگان کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کئی اوقات معزز گاہکوں کے سامنے ان کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے اور وہ انہیں کھو بیٹھتے ہیں۔انہوں نے شپنگ لائنز، ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز کی من مانیوں کے خاتمے کیلیے آزاد ریگولیٹری ادارہ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ تاجر برادری کی دشواریوں کا بروقت جواب دیا جاسکے۔ یہ آزاد ریگولیٹری ادارہ شپنگ لائنز،ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز کی مجموعی سرگرمیوں کی نگرانی کرے اور شپنگ لائنز، ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز کے بے پناہ چارجز کا جائزہ لے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک آزاد ریگولیٹری ادارے کا قیام عمل میں نہیں آتا، کراچی چیمبر اس وقت تک تمام پلیٹ فارمز پر بھرپور انداز میں آواز بلند کرتا رہے گا۔ کاروباری برادری کو درپیش مسائل کو حل کرنے کیلیے کراچی چیمبر منسٹری آف میری ٹائمز افیئرز سے رابطہ کرے گا تاکہ کاروباری برادری کی خواہش کے مطابق ان کے مسائل کو حل کیا جاسکے۔