واٹر بورڈ کا شکایتی نظام درست کرنے کا حکم

200نااہل افسران کونکالنا پڑے تونکالیں،نئے قابل افسر رکھیں،ایم اے جناح روڈپرسیوریج کے پانی میں ایمبولینس بھی پھنس گئی

ڈی جی ایس بی سی اے دفتر سے باہر نکل کر دیکھیں ہرطرف غیرقانونی تعمیرات ہورہی ہیں،کمیشن سربراہ۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے حکم پر قائم پانی، صحت اور صفائی سے سے متعلق کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر)امیرہانی مسلم نے واٹر بورڈکے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نااہل افسران کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے نئے قابل افسران تعینات اور واٹر بورڈ کا شکایتی نظام فوری درست کرنے کا حکم دیا ہے۔

کمیشن نے سندھ ڈی جی ایس بی سی اے کو سندھ بھر میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کرنے اور سکھر میں روڈ پر بنائی گئی غیر قانونی دیواریں گرانے حکم دے دیا،کمیشن نے ریمارکس دیتے ہوئے واٹر بورڈ حکام کو ہدایت کی آپ میرٹ پر کام کریں اور قابل افسران کو بھرتی کریںآپ کا عملہ نااہل ہے 200 افسران کو نکالیں اور نئے قابل افسران رکھیں،کمیشن کے روبرو ڈپٹی کمشنر ایسٹ احمد علی صدیقی سمیت دیگر اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، ایم ڈی واٹر بورڈ سمیت حکام پیش ہوئے، کمیشن کی کارروائی میں ضلع شرقی میں پانی کی چوری، قلت اور دیگر مسائل کا معاملہ زیر غور آیا۔

کوآرڈی نیٹر کمیشن آصف شاہ نے بتایا کہ ضلع شرقی میں 19 میں 13 شکایات دور کی جاچکی ہیں، 6شکایات پر کام جاری ہے، کمیشن سربراہ نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے مکالمے میں کہا کہ اخبار پڑھیں آپ لوگوں کی تعریفیں چھپی ہیں، کمیشن سربراہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایم اے جناح روڈ پر سیوریج کے پانی کی وجہ سے پڑنے والے گڑھوں میں ایمبولینس بھی پھنس گئی مصروف شاہراہ پر اتنا پانی جمع ہورہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں،ڈپٹی ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا ہفتہ کو کچھ کام ہوا تھا روڈ صاف کردیا گیا تھا آج صبح پھر لائن میں رسائو ہوگیا ہے۔

کمیشن نے ریمارکس دیے کہ یہ روایتی باتیں مت کریں متعلقہ ذمے دار افسران کے خلاف کارروائی کریں، ایسے کام نہیں چلے گا،جہاں اس طرح کا مسئلہ ہو متعلقہ افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی بھی کریں،تحریری یقین دہانی کرائیں آئندہ ایسی شکایت نہیں ہوگی اسی دوران واٹر کمیشن کی کارروائی میں دلچسپ صورتحال دیکھنے میں آئی۔


جسٹس (ر) امیرہانی مسلم کے حکم پر ہیلپ لائن پر کال کی گئی اتفاقاً فون کال ریسیو ہوگئی، ایم ڈی واٹر بورڈ کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا،کمیشن کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کی ہیلپ لائن پر کوئی فون نہیں اٹھاتا، ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا ہماری موبائل ایپلی کشن بھی فعال ہے،کمیشن نے استفسار کیا کوئی ان پڑھ آدمی کیسے موبائل ایپلی کیشن استعمال کرے گا؟

کمیشن نے ایم ڈی واٹر بورڈ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس برطرفی کا آپشن نہیں؟ افسران کونکالیں، ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی سے 12 افسران کو نکال دیا ہے، کمیشن نے ریمارکس دیے کہ 200 افسران کو نکالیں اور نئے افسران رکھیں، ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا ہائیڈرنٹ مافیا میرے پیچھے پڑا ہے انھوں نے ہائیڈرنٹس متاثرین کے نام سے گروپ بنا رکھا ہے۔

کمیشن نے ریمارکس میں کہا آپ میرٹ پر کام کریں اور قابل افسران کو بھرتی کریں، آپ کا عملہ نااہل ہے، کمیشن نے واٹر بورڈ کو شکایتی نظام فوری درست کرنے کا حکم دیا، کمیشن کی کارروائی کے دوران کراچی، سکھر، حیدر آباد اوردیگر علاقوں میں نالوں پر تجاوزات کا معاملہ بھی سامنے آیا ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔

جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے ڈی جی ایس بی سی اے سے مکالمے میں کہا کہ آپ دفتر سے باہر نہیں نکلتے،باہر نکلیں گے تو پتہ چلے گا کہ کیا ہورہا ہے،کمیشن نے ڈی جی ایس بی سی اے کو سندھ بھر میں تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی اورسکھر میں سڑک پر قائم غیرقانونی دیواریں فوری گرانے اور سڑکوں سے تعمیراتی ملبہ فوری ہٹانے کا حکم دیا،کمیشن نے کارروائی منگل7اگست تک ملتوی کردی ۔

 
Load Next Story