سپریم کورٹ نے136نئے لاپتہ افراد کا معاملہ بازیابی کمیشن بھجوا کر نمٹا دیا
مسعودجنجوعہ کی حمزہ کیمپ میںموجودگی سے متعلق جواب طلب،دہرے قتل کے ملزم کی اپیل پرخصوصی بینچ بنانے کافیصلہ
سپریم کورٹ نے لاپتہ ہونیوالے تمام نئے136افرادکے مقدمات نمٹاتے ہوئے فہرست لاپتہ افرادکی بازیابی کیلیے قائم کمیشن کو بھیجنے کاحکم دیاہے۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے لاپتہ افرادکی بازیابی کیلیے قائم کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ ان افرادکے بارے میں حتمی فیصلے کی رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کوفراہم کی جائے۔ درخواست گزار ساجدہ ضیاء نے بتایا کہ ان کے شوہر پاکستان ایئرفورس میںملازم تھے اور گزشتہ6 سال سے لاپتہ ہیں، ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی آمنہ مسعودنے عدالت کو بتایاکہ لاپتہ ہونیوالے136 افراد کی نئی فہرست سامنے آئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا ان کی بازیابی کیلیے پہلے سے کمیشن کام کر رہاہے اس لیے بہتر یہی ہوگا کہ ان مقدمات کو بھی کمیشن کے حوالے کیاجائے،آمنہ مسعود نے بتایاکہ انکے شوہرمسعودجنجوعہ کی حمزہ کیمپ میں موجودگی کے نئے ثبوت سامنے آئے ہیں،اس پر عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیا، عدالت کوبتایا گیاکہ فوج کے حراستی مراکزمیں موجود افرادکیلیے اب کوئی ریمیڈی موجود نہیں اس پر جسٹس جواد نے کہا یہ لوگ اب لاپتہ افرادکی فہرست سے خارج ہو چکے ہیں لیکن اگر ان کی حراست کے بارے میںکسی کو اعتراض ہے تو الگ سے پٹیشن دائرکی جاسکتی ہے۔
فاضل بینچ نے نیب کے تفتیشی افسرکامران فیصل کی موت کے مقدمے کی سماعت دوہفتے کیلیے ملتوی کردی،متوفی کے والدکے وکیل آفتاب باجوہ کو ہداہت کی ہے کہ اگر انھیں پنجاب فارنسک سائنس ایجنسی اور پولیس کی رپورٹ پر تحفظات ہیں تو الگ درخواست جمع کرائیں، اسلام آباد پولیس کی طرف سے تفتیشی افسر پیش ہوئے اور عدالت کوبتایاکہ فارنسک سائنس ایجنسی اوراب تک کی تفتیش سے یہ ثابت ہوا ہے کہ متوفی نے خودکشی کی ہے اورموت قتل کا نتیجہ نہیں،انھوں نے بتایاکہ متوفی کے ورثاء کی طرف سے قتل کے بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ۔
چیف جسٹس نے کہا یہ ایک نازک کیس ہے،عدالت چالان پیش کرنے کیلیے نہیں کہہ سکتی کیونکہ چالان سے بھی کسی کی زندگی متاثر ہوگی، اگر ورثاء کے پاس ثبوت ہے تو پولیس کو فراہم کر دیں یاتحفظات کے بارے میں الگ درخواست دی جائے۔ فاضل بینچ نے لال مسجدکے وکیل طارق اسدکی تیاری نہ ہونیکی وجہ سے لال مسجدآپریشن کے مقدمے کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔طارق اسد نے عدالت کو بتایا کہ انھیں کمیشن کی رپورٹ پر تحفظات ہیں کیونکہ کمیشن نے ذمے داروںکا تعین نہیں کیا اور محض بیانات کی بنیاد پر رپورٹ مرتب کی گئی،چیف جسٹس نے کہاکمیشن کی رپورٹ کوئی حتمی فیصلہ نہیں بلکہ محض ایک رائے ہے۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے لاپتہ افرادکی بازیابی کیلیے قائم کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ ان افرادکے بارے میں حتمی فیصلے کی رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کوفراہم کی جائے۔ درخواست گزار ساجدہ ضیاء نے بتایا کہ ان کے شوہر پاکستان ایئرفورس میںملازم تھے اور گزشتہ6 سال سے لاپتہ ہیں، ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی آمنہ مسعودنے عدالت کو بتایاکہ لاپتہ ہونیوالے136 افراد کی نئی فہرست سامنے آئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا ان کی بازیابی کیلیے پہلے سے کمیشن کام کر رہاہے اس لیے بہتر یہی ہوگا کہ ان مقدمات کو بھی کمیشن کے حوالے کیاجائے،آمنہ مسعود نے بتایاکہ انکے شوہرمسعودجنجوعہ کی حمزہ کیمپ میں موجودگی کے نئے ثبوت سامنے آئے ہیں،اس پر عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیا، عدالت کوبتایا گیاکہ فوج کے حراستی مراکزمیں موجود افرادکیلیے اب کوئی ریمیڈی موجود نہیں اس پر جسٹس جواد نے کہا یہ لوگ اب لاپتہ افرادکی فہرست سے خارج ہو چکے ہیں لیکن اگر ان کی حراست کے بارے میںکسی کو اعتراض ہے تو الگ سے پٹیشن دائرکی جاسکتی ہے۔
فاضل بینچ نے نیب کے تفتیشی افسرکامران فیصل کی موت کے مقدمے کی سماعت دوہفتے کیلیے ملتوی کردی،متوفی کے والدکے وکیل آفتاب باجوہ کو ہداہت کی ہے کہ اگر انھیں پنجاب فارنسک سائنس ایجنسی اور پولیس کی رپورٹ پر تحفظات ہیں تو الگ درخواست جمع کرائیں، اسلام آباد پولیس کی طرف سے تفتیشی افسر پیش ہوئے اور عدالت کوبتایاکہ فارنسک سائنس ایجنسی اوراب تک کی تفتیش سے یہ ثابت ہوا ہے کہ متوفی نے خودکشی کی ہے اورموت قتل کا نتیجہ نہیں،انھوں نے بتایاکہ متوفی کے ورثاء کی طرف سے قتل کے بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ۔
چیف جسٹس نے کہا یہ ایک نازک کیس ہے،عدالت چالان پیش کرنے کیلیے نہیں کہہ سکتی کیونکہ چالان سے بھی کسی کی زندگی متاثر ہوگی، اگر ورثاء کے پاس ثبوت ہے تو پولیس کو فراہم کر دیں یاتحفظات کے بارے میں الگ درخواست دی جائے۔ فاضل بینچ نے لال مسجدکے وکیل طارق اسدکی تیاری نہ ہونیکی وجہ سے لال مسجدآپریشن کے مقدمے کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔طارق اسد نے عدالت کو بتایا کہ انھیں کمیشن کی رپورٹ پر تحفظات ہیں کیونکہ کمیشن نے ذمے داروںکا تعین نہیں کیا اور محض بیانات کی بنیاد پر رپورٹ مرتب کی گئی،چیف جسٹس نے کہاکمیشن کی رپورٹ کوئی حتمی فیصلہ نہیں بلکہ محض ایک رائے ہے۔