افغانستان سے محفوظ انخلا کیلئے عالمی طاقتوں نے طالبان دوست پارٹی کو الیکشن جتوایا طاہر القادری
ریٹائرڈ جج کو الیکشن ٹریبونل کا سربراہ بنانا نیشنل جوڈیشل پالیسی 2009 کی خلاف ورزی ہے
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہر القادری نے کرپٹ نظام حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کیلیے آئینی، قانونی اور جمہوری طریقے سے جدوجہد کرنیکا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم موجودہ انتخابی نظام اور مینڈیٹ کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ اس سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے 146لوٹوں کو ٹکٹ دی تو اس طرح ملک میں تبدیلی کیسے آ سکتی ہے۔
وہ اپنے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ عالمی طاقتوں نے افغانستان سے امریکہ کو انخلا کا محفوظ راستہ دینے کے لیے ملک میں طالبان دوست پارٹی کو کامیاب کرایا اور اب ملک میں طالبان دوست حکومت کا قیام عمل میں آئے گا اور امریکہ چاہتا ہے کہ وہ 2014 میں افغانستان سے نکلے تو اس پر دہشت گردوں کے حملے نہ ہوں اور شاید طالبان دوست حکومت آنے سے اس کا یہ مسئلہ بھی حل ہو چکا ہے اور اس کے بعد پارلیمنٹ ،حکومت اور طالبان جانیں امریکہ تو چلا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ اس منصوبہ بندی کے تحت اب پرویز مشرف کو بھی محفوظ راستہ مل جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ جوڈیشل پالیسی 2009 کے تحت کسی بھی ریٹائرڈ جج کو کنٹریکٹ پر دوبارہ ملازمت نہیں دی جا سکتی لیکن اب اس پالیسی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ''شرائط ''کے تحت ایک سال کے لیے ریٹائرڈ جج کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرکے انھیں الیکشن ٹریبونل کا سربراہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے میں سمجھتا ہوں کہ اس ٹریبونل سے بھی کسی کو کوئی انصاف نہیں ملے گا اور دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے والے صرف احتجاج کرتے رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اس انتخابی نظام سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور آج ثابت ہو چکا ہے کہ انتخابات سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ ہر جماعت مرکز یا صوبے میں حکومت کا حصہ رہے گی ۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں عدل وانصاف، آئین اور قانون کی دھجیاں اُڑائی گئی ہیں اور کسی بھی امیدوار نے الیکشن کمیشن کے قواعد وضوابط کے مطابق 10اور 15لاکھ تک اخراجات نہیں کیے اس لیے یہ تمام اراکین نااہل ہوتے ہیںاور اگر ملک میں آئین اور قانون موجود ہے تو تمام امیدواروں کو نااہل قرار دیا جائے۔
وہ اپنے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ عالمی طاقتوں نے افغانستان سے امریکہ کو انخلا کا محفوظ راستہ دینے کے لیے ملک میں طالبان دوست پارٹی کو کامیاب کرایا اور اب ملک میں طالبان دوست حکومت کا قیام عمل میں آئے گا اور امریکہ چاہتا ہے کہ وہ 2014 میں افغانستان سے نکلے تو اس پر دہشت گردوں کے حملے نہ ہوں اور شاید طالبان دوست حکومت آنے سے اس کا یہ مسئلہ بھی حل ہو چکا ہے اور اس کے بعد پارلیمنٹ ،حکومت اور طالبان جانیں امریکہ تو چلا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ اس منصوبہ بندی کے تحت اب پرویز مشرف کو بھی محفوظ راستہ مل جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ جوڈیشل پالیسی 2009 کے تحت کسی بھی ریٹائرڈ جج کو کنٹریکٹ پر دوبارہ ملازمت نہیں دی جا سکتی لیکن اب اس پالیسی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ''شرائط ''کے تحت ایک سال کے لیے ریٹائرڈ جج کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرکے انھیں الیکشن ٹریبونل کا سربراہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے میں سمجھتا ہوں کہ اس ٹریبونل سے بھی کسی کو کوئی انصاف نہیں ملے گا اور دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے والے صرف احتجاج کرتے رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اس انتخابی نظام سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور آج ثابت ہو چکا ہے کہ انتخابات سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ ہر جماعت مرکز یا صوبے میں حکومت کا حصہ رہے گی ۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں عدل وانصاف، آئین اور قانون کی دھجیاں اُڑائی گئی ہیں اور کسی بھی امیدوار نے الیکشن کمیشن کے قواعد وضوابط کے مطابق 10اور 15لاکھ تک اخراجات نہیں کیے اس لیے یہ تمام اراکین نااہل ہوتے ہیںاور اگر ملک میں آئین اور قانون موجود ہے تو تمام امیدواروں کو نااہل قرار دیا جائے۔