پیمراواضح کرے کون سی چیزعریانی ہے سپریم کورٹ
رپورٹ پرعدم اطمینان،کیبل آپریٹرز، براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کوفریق بننے کی اجازت
ISLAMABAD/KARACHI:
عدالت عظمیٰ نے نجی ٹی وی چینلوں پرعریانی پھیلانے کے الزامات سے متعلق مقدمے میں پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن اورکیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کو فریق بننے کی اجازت دے دی ہے اور پیمراکوہدایت کی ہے کہ عریانی کی ڈیفی نیشن کرکے واضح کیا جائے کہ کونسی چیز فحاشی کے زمرے میں آئیگی۔
چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں فل بینچ نے پیرکو چیئرمین پیمراکی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکیا اور تمام فریقین کو ہدایت کی کہ باہم مل کر اس مسئلے کا حل نکالاجائے۔ عدالت نے پرائیویٹ چینلزکی نشریات میں شائستگی یقینی بنانے کیلیے پیمراکوعملی کارروائی کرنے کی ہدایت بھی کی۔ قائم مقام چیئرمین پیمرا عبدالجبار نے عدالت کو بتایا کہ فحاشی کیخلاف موثر اقدامات اٹھا ئے گئے ہیںاب تک 25چینلز اورکیبل آپریٹرزکو نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نوٹس جاری کرنا محض دکھاوا ہے اس وقت عملی کارروائی کی ضرورت ہے، چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ یورپی ممالک نے کیبل اور ڈی کوڈرکے استعمال کیلیے اصول وضع کیے ہیں، ٹی وی پروگراموںمیںشائستگی برقرار رکھنے کیلیے خاص اصولوںکا ہونا لازمی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا عریانیت کے حوالے سے مغرب اورہمارے پیمانے الگ الگ ہیں، اس لیے پیمرا عریانیت کی واضح ڈیفی نیشن کرے۔ فاضل جج نے کہا اگر سرکار اور متعلقہ ادارے اپناکام نہ کریں تو پھرمجبوراً ہمیںکرناپڑے گا ۔
عدالت عظمیٰ نے نجی ٹی وی چینلوں پرعریانی پھیلانے کے الزامات سے متعلق مقدمے میں پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن اورکیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کو فریق بننے کی اجازت دے دی ہے اور پیمراکوہدایت کی ہے کہ عریانی کی ڈیفی نیشن کرکے واضح کیا جائے کہ کونسی چیز فحاشی کے زمرے میں آئیگی۔
چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں فل بینچ نے پیرکو چیئرمین پیمراکی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکیا اور تمام فریقین کو ہدایت کی کہ باہم مل کر اس مسئلے کا حل نکالاجائے۔ عدالت نے پرائیویٹ چینلزکی نشریات میں شائستگی یقینی بنانے کیلیے پیمراکوعملی کارروائی کرنے کی ہدایت بھی کی۔ قائم مقام چیئرمین پیمرا عبدالجبار نے عدالت کو بتایا کہ فحاشی کیخلاف موثر اقدامات اٹھا ئے گئے ہیںاب تک 25چینلز اورکیبل آپریٹرزکو نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نوٹس جاری کرنا محض دکھاوا ہے اس وقت عملی کارروائی کی ضرورت ہے، چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ یورپی ممالک نے کیبل اور ڈی کوڈرکے استعمال کیلیے اصول وضع کیے ہیں، ٹی وی پروگراموںمیںشائستگی برقرار رکھنے کیلیے خاص اصولوںکا ہونا لازمی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا عریانیت کے حوالے سے مغرب اورہمارے پیمانے الگ الگ ہیں، اس لیے پیمرا عریانیت کی واضح ڈیفی نیشن کرے۔ فاضل جج نے کہا اگر سرکار اور متعلقہ ادارے اپناکام نہ کریں تو پھرمجبوراً ہمیںکرناپڑے گا ۔