بال ٹیمپرنگ اورخراب رویہ کرکٹ کیلیے خطرہ قرار
حالیہ بے ایمانیوں پرشائقین کا ردعمل آنکھیں کھول دینے کیلیے کافی ہے،رچرڈسن
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بال ٹیمپرنگ اور خراب رویے کو کرکٹ کیلیے خطرہ قرار دے دیا چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ حالیہ بے ایمانیوں پر شائقین کا ردعمل آنکھیں کھول دینے کیلیے کافی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے لارڈز میں ایم سی سی اسپرٹ آف کرکٹ کائوڈرے لیکچر کے دوران کیا۔ رچرڈسن نے رواں برس کے آغاز میں آسٹریلوی ٹیم کے دورئہ جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے ویسٹ انڈین ٹورز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹ ڈی این اے کی بنیاد دیانتداری پر ہے، مگر ہم نے دیکھاکہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران اسے خطرے میں ڈال دیا گیا، ہمیں لازمی طور پر اسے روکنا ہے، فقرے بازی میں گالم گلوچ شامل ہوچکی، فیلڈرز آئوٹ ہونے والے بیٹسمینوں کو پویلین واپسی کی اشارے کرتے ہیں، غیرضروری طور پر ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں۔
امپائرز کے فیصلے اور بال ٹیمپرنگ پر پکڑے جانے کے بعد بطور احتجاج میدان میں نہ اترنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقی ٹور کے دوران بال ٹیمپرنگ پر آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر اور بین کرافٹ کو معطل کیا جاچکا ہے۔ اسی طرح ویسٹ انڈیز میں بال ٹیمپرنگ کا چارج عائد ہونے پر سری لنکا کے کپتان دنیش رامدین نے ٹیم کو میدان میں اتارنے سے انکار کیا تھا، اس پر انھیں، کوچ چندیکا ہتھورا سنگھے اور ٹیم منیجر کو چار،چار میچز کیلیے معطل کیا جا چکا ہے۔ ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ ان چیزوں پر شائقین کا ردعمل واضح اور صاف تھا کہ چیٹنگ چیٹنگ ہوتی ہے اور اس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ چند ماہ کے دوران ہم نے مختلف پلیئرز کے کمنٹس پڑھے کہ گیند کو تیار کرنے کیلیے کس چیز کی اجازت ہے اس کی تفصیل بتائی جائے، وہ پوچھتے ہیں کہ کیا وہ چیونگم چبا سکتے، چہرے پر سن اسکرین لگا سکتے یا پھر میٹھے مشروبات پی سکتے ہیں، صاف بات تو یہ ہے کہ مجھے ان باتوں سے خودغرضی کی بو آتی ہے، اس کا سیدھا جواب یہ ہے کہ جس مصنوعی چیز سے آپ گیند کی ساخت کو خراب کرنے کی کوشش کریں گے، وہ بال ٹیمپرنگ ہوگی، ہوسکتا ہے کہ آپ ہر بار نہ پکڑے جائیں مگر جب گرفت میں آئے تو پھر شکایت مت کرنا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے لارڈز میں ایم سی سی اسپرٹ آف کرکٹ کائوڈرے لیکچر کے دوران کیا۔ رچرڈسن نے رواں برس کے آغاز میں آسٹریلوی ٹیم کے دورئہ جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے ویسٹ انڈین ٹورز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹ ڈی این اے کی بنیاد دیانتداری پر ہے، مگر ہم نے دیکھاکہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران اسے خطرے میں ڈال دیا گیا، ہمیں لازمی طور پر اسے روکنا ہے، فقرے بازی میں گالم گلوچ شامل ہوچکی، فیلڈرز آئوٹ ہونے والے بیٹسمینوں کو پویلین واپسی کی اشارے کرتے ہیں، غیرضروری طور پر ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں۔
امپائرز کے فیصلے اور بال ٹیمپرنگ پر پکڑے جانے کے بعد بطور احتجاج میدان میں نہ اترنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقی ٹور کے دوران بال ٹیمپرنگ پر آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر اور بین کرافٹ کو معطل کیا جاچکا ہے۔ اسی طرح ویسٹ انڈیز میں بال ٹیمپرنگ کا چارج عائد ہونے پر سری لنکا کے کپتان دنیش رامدین نے ٹیم کو میدان میں اتارنے سے انکار کیا تھا، اس پر انھیں، کوچ چندیکا ہتھورا سنگھے اور ٹیم منیجر کو چار،چار میچز کیلیے معطل کیا جا چکا ہے۔ ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ ان چیزوں پر شائقین کا ردعمل واضح اور صاف تھا کہ چیٹنگ چیٹنگ ہوتی ہے اور اس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ چند ماہ کے دوران ہم نے مختلف پلیئرز کے کمنٹس پڑھے کہ گیند کو تیار کرنے کیلیے کس چیز کی اجازت ہے اس کی تفصیل بتائی جائے، وہ پوچھتے ہیں کہ کیا وہ چیونگم چبا سکتے، چہرے پر سن اسکرین لگا سکتے یا پھر میٹھے مشروبات پی سکتے ہیں، صاف بات تو یہ ہے کہ مجھے ان باتوں سے خودغرضی کی بو آتی ہے، اس کا سیدھا جواب یہ ہے کہ جس مصنوعی چیز سے آپ گیند کی ساخت کو خراب کرنے کی کوشش کریں گے، وہ بال ٹیمپرنگ ہوگی، ہوسکتا ہے کہ آپ ہر بار نہ پکڑے جائیں مگر جب گرفت میں آئے تو پھر شکایت مت کرنا۔