بھارتی کرکٹ کا اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے جاری میچوں کی تین اننگز میں اسپاٹ فکسنگ کے ثبوت مل گئے ہیں، دہلی پولیس

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے جاری میچوں کی تین اننگز میں اسپاٹ فکسنگ کے ثبوت مل گئے ہیں، دہلی پولیس فوٹو: فائل

بھارت میں جاری آئی پی ایل ٹورنامنٹ میں سٹے بازی کی اطلاعات میڈیا میں اکثر و بیشتر آتی رہی ہیں لیکن اگلے روز بھارت کے ایک سابق معروف ٹیسٹ فاسٹ بائولر سری سانتھ سمیت تین کھلاڑیوں کو بھارتی پولیس نے اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں گرفتارکر کے کرکٹ ورلڈ میں تہلکہ مچا دیا ہے' سابق فاسٹ بائولر سری سانتھ نے تو اعتراف جرم بھی کر لیا ہے اور اس نے کہا ہے کہ اسے بکی نے اکسایا ہے۔ سری سانتھ بھارت کے اچھے فاسٹ بائولروں میں شامل ہوتے ہیں جب کہ باقی کھلاڑی اتنے معروف نہیں ہیں۔ ان کھلاڑیوں پر الزام ہے کہ انھوں نے بھاری رقم کے عوض اسپاٹ فکسنگ کی' میڈیا کی اطلاعات کے مطابق بھارتی پولیس نے گیارہ بک میکروں کو بھی گرفتار کر لیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

دہلی پولیس کے مطابق انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے جاری میچوں کی تین اننگز میں اسپاٹ فکسنگ کے ثبوت مل گئے ہیں اور تحقیقات کے بعد مزید بک میکروں کو بھی پکڑا جائے گا۔ بھارتی کرکٹ حکام نے تینوں کرکٹروں کو معطل کر دیا ہے۔ سری ناتھ کو جو 27 ٹیسٹ میچ کھیل چکا ہے' مبینہ طور پر 75,000 امریکی ڈالر کی رقم دی گئی جو بھارتی کرنسی میں چالیس لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم بنتی ہے۔ سری ناتھ راجستھان رائل کی طرف سے کنگز الیون پنجاب کے خلاف کھیل رہا تھا۔ یہ میچ 9 مئی کو کھیلا گیا۔ اس کو کہا گیا تھا کہ وہ مخالف ٹیم کو 14 رنز دلوائے گا نیز اس کے ٹیم کے دوسرے ساتھی انکیت چاون کو بھی بھاری رقم دے کر یہی کام کرنے کا کہا گیا۔


تیسرے کھلاڑی اجیت چندیلا کو پونے وارئرز کے خلاف میچ میں اسی قسم کا کام کرنے پر 36 ہزار امریکی ڈالر کی رقم دی گئی۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی پی ایل کے میچوں میں ''انڈر ورلڈ'' بھی ملوث ہے۔کچھ عرصے سے عالمی کرکٹ میں سٹے کی وباء نے کئی نامور کھلاڑیوں کا کیرئیر ختم کیا۔ بھارت کے سابق کپتان اظہر الدین اور جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر بھی یہی الزام لگے۔ پاکستان کے تین کھلاڑیوں محمد آصف' محمد عامر' سلمان بٹ پر بھی میچ فکسنگ کے الزامات لگے اور انھیں اس جرم میں لندن میں قید کی سزا ہوئی اور آئی سی سی نے ان کھلاڑیوں پر مختلف مدت کی پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں۔ بھارت کی موجودہ ٹیم کے کئی کھلاڑیوں پر بھی سٹے بازی کے الزامات لگتے رہے لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی۔ اسی طرح آئی سی سی نے بھی اس حوالے سے کبھی کوئی متحرک کردار ادا نہیں کیا۔ بلاشبہ کھلاڑیوں کا جوئے میں ملوث ہونا ناقابل معافی جرم ہے۔

اس سے کرکٹ جیسے صاف شفاف کھیل کو ہی نقصان نہیں پہنچتا بلکہ شائقین کا کرکٹ میچوں کے رزلٹ پر اعتماد اٹھ جاتا ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ ماضی میں بھی جب بھارت کے کھلاڑیوں پر سٹے کے الزامات لگے 'ان پر آئی سی سی نے کوئی متحرک رول ادا نہیں کیا۔ اب تو آئی پی ایل میں کھیلنے والے کھلاڑیوں کو سٹے کے الزام میں بھارتی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس پر بھی آئی سی سی کی جانب سے ابھی تک کوئی سخت ردعمل سامنے نہیں آیا۔ انڈیا میں جب پاکستان کے کھلاڑیوں کا ایک جریدے کی جانب سے الزامات سامنے آئے تو آئی سی سی نے بغیر کسی تاخیر کے ان کھلاڑیوں پر میچ کھیلنے کی پابندی عائد کر دی تھی۔ پاکستانی کھلاڑیوں پر جو بھی الزامات سامنے آئے وہ برطانوی پولیس یا کسی اور انٹیلی جنس ادارے کی تحقیقات کے نتیجے میں نہیں تھے بلکہ ان کا سارا سورس نیوز آف دی ورلڈ نامی جریدے کا رپورٹر تھا اور اس کی تیار کردہ ویڈیو تھی۔

اس ویڈیو اور جریدے کی رپورٹ کو ہی سچ مانا گیااور پاکستانی کھلاڑیوں پر نہ صرف قید کی سزا سنائی گئی بلکہ آئی سی سی نے ان پر پابندی بھی عائد کر دی۔ اس صورت حال سے شکوک و شبہات کا پیدا ہونا لازمی امر ہے۔ دوسری جانب کرکٹ میں کمرشل عزم بڑھنے کے باعث انڈر ورلڈ کے مختلف گروہ بھی اس میں داخل ہو گئے ہیں۔ یہ جرائم پیشہ لوگ نوجوان کھلاڑیوں کو پیسے کا لالچ دے کر ورغلا رہے ہیں۔ آئی پی ایل جیسے خالصتاً کاروباری ٹورنامنٹس میں اس کھیل کو ہی متاثر نہیں کیا بلکہ کھلاڑیوں میں پیسے کا جنون بڑھایا ہے۔ کھلاڑی چونکہ نوجوان ہوتے ہیں 'اس لیے شاطر لوگوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے بورڈز اور آئی سی سی نوجوان کھلاڑیوں کو نشانہ بنانے کے بجائے کرکٹ کو کاروباری مافیا کے حصار سے نکالیں' اس طریقے سے ہی کرکٹ اور کرکٹرز کو بچایا جا سکتا ہے۔
Load Next Story