روئی کی فیوچر ٹریڈنگ سے کاشتکار جنرز اور ملز مالکان پریشان

مستقبل کے سودوں کے نام پر سٹے بازی سے قیمتوں میں مصنوعی اتار چڑھاؤ آئے گا

سٹے بازوں کو فائدہ، کا شتکار، جنرز اور ٹیکسٹائل ملز کو نقصان ہوگا، احسان الحق فوٹو: فائل

ملک میں پہلی بار روئی فیوچرٹریڈنگ کے آغاز سے کاٹن جنرز، کاشتکاروں، ٹیکسٹائل ملز مالکان اور کاٹن ایسوسی ایشن کے اراکین میں اضطرابی لہر دوڑ گئی ہے۔

کاٹن کی تجارت سے وابستہ بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار فیوچرٹریڈنگ کے نام پرروئی کی تجارت میں بھی سٹہ بازی کا آغاز ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں روئی خریدوفروخت فزیکل کے بجائے زبانی بنیادوں کی جارہی ہے اورخریدوفروخت کے اس طرز عمل سے سٹے بازوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا جبکہ اس کے برعکس کاشت کار، کاٹن جنرز اور ٹیکسٹائل ملزمالکان کوغیرمعمولی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق ایگزیکٹو ممبراحسان الحق نے بتایا کہ پاکستان مرکنٹائل ایکس چینج لمیٹڈ کراچی نے چند روز قبل روئی کی فیوچر ٹریڈنگ باقاعدہ طورپرشروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے خدشہ ہے کہ اس سے روئی کی خرید و فروخت میں سٹے بازی شروع ہونے سے سٹے باز بین الاقوامی منڈیوں کی طرح پاکستان میں بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی مصنوعی اتارچڑھاؤ کی صورتحال پیدا کر یں گے جس سے کاشت کاروں اور کاٹن جنرز کو غیر معمولی نقصان پہنچنے کے امکانات میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے انکے معاشی بحران میں مبتلا ہونے سے کاشت کاروں کی فی ایکڑ آمدنی میں کافی کمی واقع ہو سکتی ہے۔




انہوں نے بتایا کہ 2005 میں بھی سٹے بازوں کی جانب سے روئی کی فیوچر ٹریڈنگ شروع کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس پر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے وفاقی شرعی عدالت میں ایک اپیل دائر کی تھی جس میں عملی کے بجائے روئی کے زبانی سودوں کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کی گئی تھی جس پر وفاقی کابینہ نے 24 مارچ 2005 کو اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ کاٹن ایکٹ 1957 کے تحت صرف کراچی کاٹن ایسوایشن ہی روئی کی فیوچر ٹریڈنگ شروع کرنے کی مجاز ہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ اس سے قبل برصغیر میں 1934 تک روئی کی فیوچر ٹریڈنگ ہوتی تھی جسے بعد میں بعض نا گزیر وجوہ کی بنا پر بند کر دیا گیا تھا تاہم بعد میں پاکستان میں 1976 میں بھی بہت کم عرصہ کے لیے روئی کی سٹے بازی شروع کی گئی تھی جسے فورا بند کر دیا گیا تھا۔
Load Next Story