شدید گرمی میں بجلی کی بد ترین لوڈ شیڈنگ شہری بلبلا اٹھے
شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انتہائی گرم موسم میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ فی الفور بند کی جائے بصورت دیگر شہری سخت احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں شاہ فیصل کالونی، ملیرکھوکھراپار، لانڈھی، کورنگی، ناصرکالونی، محمودآباد،اورنگی ٹاؤن، منگھوپیر، کھارادر، بوہرہ پیر، رنچھوڑ لائن، گارڈن، سولجربازار، برنس روڈ، سلطان آباد، نارتھ کراچی، قصبہ کالونی، فرنٹیئر کالونی، میٹروول، عیسیٰ نگری، لیاقت آباد، ناظم آباد، گلبائی، شیرشاہ، پی آئی بی کالونی، کیماڑی، کورنگی کراسنگ، ڈالمیا، گلشن اقبال و دیگر علاقوں کے مکینوں نے شکایت کی ہے کہ گرمی کے شدید گرم موسم میں کے ای ایس سی کی جانب سے طویل لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
جس کی وجہ سے شہری سخت اذیت میں مبتلا ہیں اور شہری گھروں سے باہر گلیوں اور سڑکوں پر نکل کر وقت گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ بچے، خواتین اور ضعیف افراد گھروں میں بیمار ہوگئے ہیں ، منگھوپیر کے مکینوں نے شکایت کی ہے کہ منگھوپیر کے 25سے زائد گوٹھوں میں 8 سے 12گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جس کے باعث غریب مکین سخت اذیت میں مبتلا ہیں رات کے اوقات میں طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پورا علاقہ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے۔
شیرپاؤ کالونی، بھینس کالونی، قائدآباد کے مکینوں نے شکایت کی ہے کہ مذکورہ علاقوں میں10،10 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ سے شہری سخت اذیت میں مبتلا ہیں غریب مکین گھروں سے نکل کر درختوں کے نیچے اور سائے والے مقامات پر وقت گزار رہے ہیں، شیرشاہ، کھوکھراپار اور سعودآباد کے مکینوں نے بتایا کہ مذکورہ علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے شدید گرم موسم میں طویل لوڈشیڈنگ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ سے ایک جانب شہری سخت اذیت میں مبتلا ہیں تو دوسری جانب کاروباری سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
شہر کی مارکیٹوں میں تاجر اور دکاندار شدید پریشانی کا شکار ہیں اور انھیں یومیہ لاکھوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔ شہریوں، دکاندار و تاجر برادری نے کہا ہے کہ ایک جانب کے ای ایس سی10،10 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا جارہا ہے اور صارفین کو بجلی کے زائد بل بھیجے جارہے ہیں شہریوں اور تاجر برادری کو جنریٹر اور یو پی ایس کے استعمال کی وجہ سے اضافی اخراجات بھی برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔
دریں اثنا پاسبان کے قائمقام مرکزی صدر حسین خان نے نیپرا کی جانب سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر صارفین سے فی یونٹ پر 5روپے 80پیسے اضافی وصول کرنے کا اجازت نامہ جاری کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور نیپرا کے اس اقدام کو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکومت کے قیام سے قبل ہی نومنتخب حکومت کے لیے مشکلات میںپیدا کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔