ججزنظربندی کیسمشرف کیخلاف مدعی نے درخواست واپس لے لی

درخواست واپس لینے کیلیے فوج یاکسی پارٹی کادباؤنہیں،ایڈووکیٹ اسلم گھمن کی پریس کانفرنس

درخواست واپس لینے کیلیے فوج یاکسی پارٹی کادباؤنہیں،ایڈووکیٹ اسلم گھمن کی پریس کانفرنس فوٹو: فائل

سابق صدر پرویز مشرف خلاف ججز نظربندی کیس اس وقت نہایت حیران کن رخ اختیار کرگیا جب اس کیس کے مرکزی مدعی نے اپنا دعویٰ واپس لے کر خود کو اس کیس سے الگ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق ایڈووکیٹ چوہدری اسلم گھمن نے ہنگامی پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ ملکی مفاد میں انھوں نے اس کیس کو مزید نہ بڑھانے کا فیصلہ کیاہے۔ واضح رہے کہ اس کیس کی ایف آئی آر سیکریٹریٹ پولیس کی جانب سے مشرف کے خلاف 11اگست2009 کو 60سے زائد ججز بشمول چیف جسٹس افتخار چوہدری کو حبس بیجا میں رکھنے کے سلسلے میںدرج کرائی گئی تھی۔ ایڈووکیٹ چوہدری اسلم گھمن اس میں مرکزی دعویدار تھے جنھوں نے مقامی تھانے میں ایک درخواست جمع کرائی تھی۔ تاہم اب حیرت انگیز طورپر وہ اس سے دستبردار ہو گئے ہیں۔


20اپریل 2013 کو جسٹس شوکت عزیز نے مشرف کی درخواست ضمانت رد کرکے ان کی گرفتاری کا حکم دے دیا تھا۔ بعدازاں اسلام آباد کے چیف کمشنر نے ان کے فارم ہاؤس کو سب جیل قراردے دیا۔ اپنی پریس کانفرنس میں دو دوستوں کے ہمراہ اسلم گھمن یہ واضح کرنے میں ناکام رہے کہ وہ اس کیس سے پیچھے کیوں ہٹ رہے ہیں۔ وہ خاصے کنفیوز نظر آرہے تھے اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی درست طورپر نہیں دے پارہے تھے۔

ایک موقع پر انھوں نے کہا کہ اگر میں یہ کیس جاری رکھوں تو اس سے ملک کو کیا فائدہ ہوگا۔ ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ انسداددہشتگردی عدالت آج مشرف کی ضمانت منظورکر لے گی۔ پراسیکیوٹر پہلے ہی اس کیس میں پیش ہونے سے معذرت کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سابق صدر کے وکیل راجارضوان عباسی بھی اس سے علیٰحدگی اختیار کرچکے ہیں۔ ایڈووکیٹ اسلم گھمن نے کہا کہ وہ ایک پیشہ ور شخص ہیں اور ان پر فوج یا کسی سیاسی جماعت کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ وہ صرف ملک کے وسیع تر مفاد میں ایسا کررہے ہیں۔
Load Next Story