این اے 250 کے انتخابات کا پیپلز پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین نے بھی بائیکاٹ کردیا

انتخابات میں مخصوص اور محدود سوچ کی حامل جماعتوں کے امیدواروں کو کامیاب کرایا گیا، علامہ امین شہیدی


ویب ڈیسک May 18, 2013
تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کو بلا کر این اے 250 کے 43 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کرانے کا فیصلہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہے، نجمی عالم فوٹو: فائل

ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین نے بھی این 253 کے 43 پولنگ اسٹیشز پر پولنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نجمی عالم نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کو نظر انداز کیا اور ہمارے خط لکھنے اور فون کرنے کے باوجود ہماری بات نہیں سنی گئی جس پر احتجاجاً بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کو بلا کر این اے 250 کے 43 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کرانے کا فیصلہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے تحفظات کے باوجود انتخابات کے نتائج کو تسلیم کیا کیوں کہ پیپلز پارٹی جمہوری نظام کو فروغ دینا چاہتی ہے لیکن یہ فیصلہ کرکے ہمیں بائیکاٹ کرنے پر مجبور کیا گیا۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما راشد ربانی کا کہنا تھا کہ این اے 250 کے 43 اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کرا کر باقی عوام کو حق رائے دہی سے محروم رکھا جارہا ہے۔

اس سے قبل کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت نے 11 مئی کے انتخابات کو آزاد ، شفاف اور غیر جانبدارانہ انعقاد کا اعلان کیا تھا تاہم انتخابات آزاد ہوئے لیکن شفاف اور غیر جانبدارانہ نہیں ہوئے، پولنگ کے دوران دھاندلی کے عالمی ریکارڈ بنائے گئے، انتخابات کے دوران مجلس وحدت المسلین کے کئی امیدوراوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کچھ کو ووٹنگ کے ختم ہونے تک یرغمال بنا لیا گیا۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ مخصوص اور محدود سوچ کی حامل جماعتوں کے امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا اورایک سازش کے تحت ملک کو توڑنے اور بین الاقوامی ایجنڈے پر عمل پیرا عناصر ایک بار پھر اسمبلیوں میں پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کی طرح این اے 250 کے 43 پولنگ اسٹیشنز پر بھی دھاندلی ہی ہوگی اس لئے مجلس وحدت المسلمین ان کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں