دال میں کالا

گذشتہ پانچ سال میں فیصل آباد سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں 19 لاکھ 58 ہزار 587 مقدمات درج ہوئے جب کہ...

مشتعل مظاہرین نے شامی چوک اور آدم چوک میں ٹائروں کو آگ لگا کر روڈ بلاک کر دی. فوٹو : فائل

KARACHI:
ملک میں جہاں ایک طرف دہشت گردوں کی کارروائیاں عروج پر ہیں تو دوسری طرف چوروں اور ڈاکوؤں نے باقی ملک میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

پانچ سال میں پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ گذشتہ پانچ سال میں فیصل آباد سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں 19 لاکھ 58 ہزار 587 مقدمات درج ہوئے جب کہ 30ہزار 727 افراد مختلف واقعات میں قتل ہوئے۔ فیصل آباد میں 2012ء کے دوران 45 پولیس مقابلوں میں 41 مجرمان ہلاک ہوئے جب کہ دیگر اضلاع میں پندرہ سو دس مقابلوں میں گیارہ سو پچاسی ملزمان ہلاک ہوئے جو پچھلے دور کی نسبت بہت زیادہ ہیں اور پولیس مقابلوں میں 140 پولیس اہلکار بھی جاں بحق ہوئے ان پانچ سالوں میں ڈکیتی کے 97 ہزار 254 اور صرف موٹرسائیکل اور کاریں چھیننے کے ایک لاکھ 16 ہزار 32 مقدمات درج کیے گئے یہ تمام واقعات پولیس کی کارکردگی کا یقیناً پول کھول دیتی ہے کیوں کہ پولیس مقابلوں میں 1185 اشتہاری ہلاک ہونے کے باوجود ڈاکو اپنی کارروائیوں میں بغیر کسی خوف اور خطرے کے مصروف ہیں۔

ایسی ہی سنگین واردات 19 مارچ کو دن دیہاڑے فیصل آباد کے علاقہ غلام محمد آباد کی جیولرز مارکیٹ میں پیش آئی جب صبح سویرے جیولرز مارکیٹ کے جیولر نے اپنی دکانیں معمول کے مطابق کھولیں اور کاروبار کے آغاز کیا ہی یھا کہ دن ساڑھے بارہ بجے کے قریب موٹرسائیکلوں پر آنے والے سات مسلح ڈاکو ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے المکہ جیولرز میں داخل ہوئے، مالک محمد عرفان کو یرغمال بنا کر اس کے سکیورٹی گارڈ سے رائفل چھین کر زیورات لوٹ لیے، بعدازاں ڈاکوؤں نے زید جیولرز کے مالک عثمان ' الفتح جیولرز محمد ساجد عرف چاند سمیت 5 دکانیں لوٹ کر زبردست ہوائی فائرنگ کی جس سے دکانداروں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

ڈاکوؤں کے خلاف سکیورٹی گارڈز نے فائرنگ کی جس سے راہ گیر راہ گیر کبریٰ بی بی' نذیراں بی بی اور مجید احمد گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے جب کہ گارڈز کی فائرنگ سے ایک ڈاکو پیٹ اور ٹانگ میں گولی اور ایک مزدور کی طرف سے ماری جانے والی اینٹ سر میں لگنے سے شدید زخمی ہوگیا جسے اس کے ساتھ اٹھا کر ساتھ لے گئے ڈاکوؤں نے اپنا موٹرسائیکل نمبر ایف ڈی ایس 5501 وہیں چھوڑ دیا اور جاتے ہوئے کبوتراں والا چوک سے چک نمبر 100 کے رہائشی ناصر اقبال سے موٹرسائیکل نمبر ایف ڈی ایل 2100 اور ایک غازی چوک سے ایک شہری سے موٹرسائیکل چھین کر فرار ہوئے۔

ڈاکو علاقہ میں دو گھنٹے تک موجود رہے لیکن پولیس اطلاع کے باوجود ان کو پکڑ نہ سکی، یہ ایک لمحہ فکریہ ہے جیولرز شاپ مالک محمد ساجد نے '' ایکسپریس'' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے ریسکیو 15اور 1261 کالیں کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس افسران کو بھی کالیں کی لیکن کسی نے کوئی رسپانس نہیں دیااس نے کہا کہ ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ پولیس کارروائی میں برابر کی شریک ہے کیوں کہ یہ نمبر اٹھالیتے تو ہم اس واردات سے بچ جاتے پولیس جب تاخیر سے وقوعہ پر آتی دیکھ کر متاثرین مشتعل ہوگئے اور پولیس پر شدید پتھراؤ کیا جس سے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او گلبرگ کو واپس لوٹنا پڑا۔

مشتعل مظاہرین نے شامی چوک اور آدم چوک میں ٹائروں کو آگ لگا کر روڈ بلاک کر دی اور پولیس کے خلاف زبردست نعرے بازی کی، بعدازاں ایس ایس پی آپریشن غازی صلاح الدین' ایس پی مدینہ ٹاؤن عابد مقصود چھینہ' ایس پی سی آئی اے رانا عظیم پولیس کی بھاری نفری کو تھانہ غلام محمد آباد میں اکٹھی کرکے ایلیٹ فورس کی گاڑیوں کے ہم راہ جائے وقوعہ پر دو گھنٹے کی تاخیر سے گئے اور جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر شہریوں اور دکانداروں نے پولیس افسران کو شکایت بھی کی شہریوں کے غصہ کو کم کرنے کے لیے پولیس نے واردات کی سنگینی کم کرنے کے لئے ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی دو خواتین سمیت تین افراد کا ایف آئی آر میں ذکر تک نہ کیا۔




المکہ جیولرز کے مالک محمد عرفان نے پولیس کو بتایا کہ ڈاکوؤں کے گروہ نے دوپہر کے وقت جیولرز کی دوکانوں میں داخل ہوکر لوٹ مار کر کے المکہ جیولرز سے ستر تولے اور زید جیولرز سے چالیس تولے زیور لوٹ کر فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔ غلام محمد آباد پولیس نے نامعلوم ڈاکوؤں کے خلاف 427' 395' 337H2 ت پ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ پولیس افسران کی طرف سے حکم دیا گیا کہ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کو چیک کرنا وائرلیس سیٹ کی حد تک رہا کسی بھی ایس ایچ او نے نہ تو سرکاری ہسپتال چیک کیا اور نہ ہی پرائیویٹ کیوں کہ اگر پولیس بروقت اسپتال چیک کر لیتی تو زخمی ڈاکو پکڑا جا سکتا تھا۔

پولیس کی اس نااہلی کا ثبوت ایسے ملتا ہے کہ سکیورٹی گارڈز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا گوجرانوالہ کا رہائشی مبینہ ڈاکو بلال عرف کاشی جعلی نام جاوید سے اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ بیڈ نمبر اٹھارہ پر داخل رہا لیکن پولیس نے کوئی اسپتال چیک نہ کیا جس کے بعد وہ وہاں سے لاپتہ ہوا۔ پکڑے جانے والے ملزمان نے تفتیش میں انکشاف کیا۔ پولیس کے مطابق ایس ایچ او فیکٹری ایریا ' سب انسپکٹر مغفور اور ایس ایچ او غلام محمد آباد' انسپکٹر عابد ظفر اور ڈی ایس پی گلبرگ' چوہدری عاشق جٹ کی سربراہی میں پولیس نے چھاپے مار کر عدنان اور ساجد کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام منتقل کر دیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس کیس میں میلاد روڈ گلی نمبر نو کے رہائشی طیب نامی شخص نے بھی اہم کردار ادا کیا، ڈاکٹر سے طبی امداد دلوائی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بلال صرف کاشی کے علاوہ سرپر اینٹ لگنے سے زخمی ہونے والے ڈاکو کامران عرف کامی بھی الائیڈ اسپتال سے پٹی کروا کر گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان گلبرگ کے ایک علاقہ میں رہائش پذیر ڈالہ ڈرائیور نے بھگانے میں مدد دی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی دو خواتین نذیراں بی بی' کبریٰ بی بی اور عبدالحمید بھی الائیڈ اسپتال داخل تھے اور پولیس وہاں موجود ہونے کے باوجود ڈاکوؤں کی شناخت نہ کر سکی جوکہ دال میں کچھ کالا ہونے نہیں بل کہ پوری دال کالی ہونے کا گمان پیدا کرتا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کروڑوں کا نقصان اٹھانے والے جیولرز کو انصاف مل سکے گا یا واردات میں پولیس کی غفلت کی طرح کیس ابھی غفلت کی نظر ہوجائے گا۔ دیکھنا یہ بھی ہے کہ پولیس پکڑے جانے دو مبینہ ڈاکوؤں کے باقی ساتھیوں کو پکڑ کر ان سے لوٹا ہوا زیور بھی برآمد کرے گی جیولرز شاپ والوں کی کہانی سنائے گی۔ ابھی تک تو یہ معلوم ہو رہا ہے کہ پولیس کچھ نہیں کر رہی دوسری جانب پولیس کے سرکل آفیسر کا کہنا ہے کہ زیور کم گیا ہے لیکن جیولرز شاپ والوں نے زیادہ لکھوا دیا۔

پولیس کے جائے وقوعہ پر تاخیر سے پہنچنے کی خبر ''ایکسپریس'' اخبار پر شائع ہونے کے بعد ریجنل پولیس آفیسر فیصل آباد طارق مسعود یاسین نے ایکشن لیتے ہوئے قائم مقام ایس ایچ او ظفر کاٹھیہ کو چارج شیٹ کرتے ہوئے اس کے خلاف ریگولر انکوائری جب کہ سپر ویژن کرنے والے ڈی ایس پی عاشق جٹ کو لیٹر آف ڈسپلیئر دیا۔

دریں اثناء پنجاب پولیس کے لئے سال 2013ء کے پہلے تین ماہ بھی کافی بھاری ثابت ہوئے پنجاب میں فیصل آباد سمیت ڈکیتی مزاحمت پر 65 مرد اور خواتین قتل ہوئیں جب کہ قتل کی 1499 وارداتوں میں خواتین ہی قتل نہیں ہوئیں بل کہ ان کے ساتھ ساتھ 265 مرد بھی قتل ہوئے۔ اسی تین ماہ میں فیصل آباد سمیت پنجاب میں 580 خواتین سے زیادتی اور 56 کے ساتھ اجتماعی زیادتی ہونا بھی رپورٹ ہوئی۔ فیصل آباد ضلع کے کرائم کی یہ ہی صورت حال رہی تو شہری اپنا کاروبار بند کرکے سڑکوں پر آنے کے ساتھ ساتھ اپنا کاروبار بیرون ملک لے جانے پر بھی مجبور ہوجائیں گے۔
Load Next Story