چوک اعظم منشیات فروشی کا زور پکڑتا رحجان
پولیس کی کارروائی بھی غیر موثر،عدلیہ ،پولیس اورعوام کی مشترکہ جدو جہدکی ضرورت
چوک اعظم اس وقت منشیات فروشی کی اس سطح پر پہنچ چکا ہے جہاں سے فروخت کرنے والے روزانہ لاکھوں روپے کما رہے ہیں اور ان کی اس زہر فروشی کی وجہ سے روزانہ دو سے تین افراد موت کے منہ میں جا رہے ہیں اور روزانہ کئی نوجوان اس لت میں مبتلا کیے جارہے ہیں۔
روزنامہ ایکسپریس کے سروے میں شہریوں آفتاب وینس ،صادق شاہین ،اقتدار اورا،نسیم عبا س اور دیگر نے بتایا ویسے تو پورے شہر میں کوئی وارڈ منشیات فروشوں سے خالی نہیں ہے لیکن ان میں وارڈ نمبر 11سر فہرست ہے ،جہاں بلوچ اور مصلی فیملی کے مرد اور خواتین دھڑلے سے منشیات فروخت کررہے ہیں،روزانہ یہاں پر لاکھوں روپے کی منشیات فروخت کی جاتی ہے انہوں نے بتایا کہ اس اڈے پر سارادن ہیروئن اور چرس خرید کرنے والوں کی لائینیں لگی رہتی ہیں۔
اگر کوئی محلہ دار وہاں پر کھڑے نشئیوں کو منع کرے یا انہیں دبکائے تو یہ بلوچ اس منع کرنے والے پر تشدد کرتے ہیں ،اگر کوئی مزاحمت کرے یا پولیس کا سہارا لے تو ان کی خواتین عدالت کے ذریعے مقدمات کے احکامات لے آتی ہیں،شہریوں نے بتایا کہ ہر دوسرے یا تیسرے دن کسی نہ کسی نشئی کی نعش ان کے ورثاء اٹھا کر لے جارہے ہوتے ہیں۔
روزنامہ ایکسپریس کی ٹیم نے جب شہریوں کے ہمراہ وہاں وزٹ کیا تو وہاں پر لائینیں لگی ہوئی تھی،ٹیم کو دیکھتے ہی وہاں ہلچل مچ گئی اور ان کی خواتین نے نہ صرف ٹیم سے وہاں آنے کی وجہ پوچھنا شروع کردی بلکہ انہوں نے اپنا محلہ چھوڑنے کر فوری چلے جانے کا بھی کہہ دیا،حالات کے پیش نظرفوٹو گرافری بھی نہ کرنے دی گئی اس دوران صورتحاک کچھ عجیب ہو گئی ہمارے ساتھ جانے والے شہری وہاں سے فوری غائب ہو گئے۔
ایس ایچ او چوک اعظم سرفراز گاڈی نے ایکسپریس کو بتایا کہ جب انہوں نے تھانے کا چارج سنبھالا تو شہر میں منشیات فروشی کا عروج تھا ،سیال کالونی وارڈ نمبر تین اور وارڈ نمبر گیارہ میں دھڑلے سے منشیات فروخت کی جارہی تھی،مجھے ڈی پی او صاحب نے ان کے خلاف کاروئی کے لیے خصوصی ٹاسک دیا اور مین نے اسے چیلنج سمجھتے ہوئے ان منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کی ،اس کاروئی کے دوران ہم نے لعل بلوچ اور اس کے ساتھیوں سیبھاری مقدار میں چرس بر آمد کی اس طرح وارڈ نمبر تین سیال کالونی سے نوابی سیال سے ایک کلو سے زائد چرس بر آمد کی
روزنامہ ایکسپریس کے سروے میں شہریوں آفتاب وینس ،صادق شاہین ،اقتدار اورا،نسیم عبا س اور دیگر نے بتایا ویسے تو پورے شہر میں کوئی وارڈ منشیات فروشوں سے خالی نہیں ہے لیکن ان میں وارڈ نمبر 11سر فہرست ہے ،جہاں بلوچ اور مصلی فیملی کے مرد اور خواتین دھڑلے سے منشیات فروخت کررہے ہیں،روزانہ یہاں پر لاکھوں روپے کی منشیات فروخت کی جاتی ہے انہوں نے بتایا کہ اس اڈے پر سارادن ہیروئن اور چرس خرید کرنے والوں کی لائینیں لگی رہتی ہیں۔
اگر کوئی محلہ دار وہاں پر کھڑے نشئیوں کو منع کرے یا انہیں دبکائے تو یہ بلوچ اس منع کرنے والے پر تشدد کرتے ہیں ،اگر کوئی مزاحمت کرے یا پولیس کا سہارا لے تو ان کی خواتین عدالت کے ذریعے مقدمات کے احکامات لے آتی ہیں،شہریوں نے بتایا کہ ہر دوسرے یا تیسرے دن کسی نہ کسی نشئی کی نعش ان کے ورثاء اٹھا کر لے جارہے ہوتے ہیں۔
روزنامہ ایکسپریس کی ٹیم نے جب شہریوں کے ہمراہ وہاں وزٹ کیا تو وہاں پر لائینیں لگی ہوئی تھی،ٹیم کو دیکھتے ہی وہاں ہلچل مچ گئی اور ان کی خواتین نے نہ صرف ٹیم سے وہاں آنے کی وجہ پوچھنا شروع کردی بلکہ انہوں نے اپنا محلہ چھوڑنے کر فوری چلے جانے کا بھی کہہ دیا،حالات کے پیش نظرفوٹو گرافری بھی نہ کرنے دی گئی اس دوران صورتحاک کچھ عجیب ہو گئی ہمارے ساتھ جانے والے شہری وہاں سے فوری غائب ہو گئے۔
ایس ایچ او چوک اعظم سرفراز گاڈی نے ایکسپریس کو بتایا کہ جب انہوں نے تھانے کا چارج سنبھالا تو شہر میں منشیات فروشی کا عروج تھا ،سیال کالونی وارڈ نمبر تین اور وارڈ نمبر گیارہ میں دھڑلے سے منشیات فروخت کی جارہی تھی،مجھے ڈی پی او صاحب نے ان کے خلاف کاروئی کے لیے خصوصی ٹاسک دیا اور مین نے اسے چیلنج سمجھتے ہوئے ان منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کی ،اس کاروئی کے دوران ہم نے لعل بلوچ اور اس کے ساتھیوں سیبھاری مقدار میں چرس بر آمد کی اس طرح وارڈ نمبر تین سیال کالونی سے نوابی سیال سے ایک کلو سے زائد چرس بر آمد کی