ہائی کورٹ شہری کی حراست پر وزارت دفاع اور رینجرز حکام سے جواب طلب

بیٹےکو رینجرزاہلکارگھر سے اٹھاکر لےگئے ہیں،اغوا کا مقدمہ درج کرنےسے پولیس انکار کررہی ہے، درخواست گزار ماں کی دہائی.


Staff Reporter May 19, 2013
عدالت کی وزارت دفاع،وزارت داخلہ ، ہوم ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری اور ڈی جی رینجرز کو26 جون تک جواب داخل کرنیکی ہدایت۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہری کی غیر قانونی حراست کے الزام میں وفاقی سیکریٹری وزارت دفاع،وزارت داخلہ ، ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ اور ہوم ڈیپارٹمنٹ سندھ کو 26 جون تک جواب داخل کرنے کیلیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔

مسمات بلقیس نے وزارت دفاع، ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ، آئی جی پولیس اور ایس ایچ او نبی بخش پولیس اسٹیشن کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ النور سینٹر کی رہائشی ہیں،6مئی کو رینجرز اہلکار ان کے فلیٹ میں داخل ہوئے اور انکے بیٹے عبدالقدیر کو گرفتار کرلیا جبکہ ان کے پاس اسکی گرفتاری کیلیے کسی عدالت سے جاری کردہ وارنٹ نہیں تھے،درخواست گزار نے اپنے بیٹے کے بارے میں معلومات کیلیے بہت کوشش کی لیکن کچھ علم نہ ہوسکا، اسکے بیٹے کو ابھی تک کسی عدالت میں بھی پیش نہیں کیاگیا بلکہ ابھی تک علم نہیں کہ وہ کہاں اورکس حال میں ہے۔



اس صورتحال میں درخواست گزارنے اپنے بیٹے کے اغوا کا مقدمہ درج کرانے کیلیے ایس ایچ او نبی بخش پولیس اسٹیشن کو درخواست دی لیکن انھوںنے رینجرز اہلکاروںکیخلاف ایف آئی آر درج کرنے سے انکارکردیا، درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ مدعا علیہان کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس کے بیٹے کواس عدالت میں پیش کریں اور اگر اس کے خلاف کوئی الزام ہے تو اسکی تفصیلات فراہم کی جائیں، بصورت دیگر عدالت اسے بری کردے اور غیرقانونی طور پر حراست میں لینے کے الزام میں پولیس کو ذمے دار رینجرز اہلکاروںکیخلاف کارروائی کی ہدایت کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔