محمد حفیظ کی ’’غیر اعلانیہ دھمکیوں‘‘ پر حکام آگ بگولہ
وضاحت سے مطمئن ہونے پرہی ایشیاکپ کیلیے انتخاب کا فیصلہ ہوگا، ذرائع
محمد حفیظ کی'' غیراعلانیہ دھمکیوں'' نے پی سی بی حکام کو آگ بگولہ کر دیا۔
محمد حفیظ کی حالیہ '' غیراعلانیہ دھمکیوں'' نے پی سی بی حکام کو ناراض کر دیا ہے، آل رائونڈر نے سینٹرل کنٹریکٹ میں اے سے بی کیٹیگری پر تنزلی کے بعد گوکہ کوئی باقاعدہ بیان تو نہیں دیا، البتہ ان کے ''قریبی ذرائع'' سے یہ خبریں آئی تھیں کہ وہ سخت ناخوش اور ریٹائرمنٹ پر غور کر رہے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے میڈیا سے بات چیت میں واضح کر دیا کہ وہ کسی کی بلیک میلنگ میں آ کر سینٹرل کنٹریکٹ میں تبدیلی نہیں کرینگے، ان کے انداز کو دیکھ کر حفیظ بیک فٹ پر چلے گئے اور ٹویٹ سے معاملات ٹھیک کرنے کی کوشش کی۔
ذرائع نے بتایا کہ امام الحق اور فخر زمان کے ساتھ ایشیا کپ میں ریزرو اوپنر کی ضرورت تو پڑیگی مگر حفیظ سے حکام ناراض ہیں، اگر معاملات سیٹ نہ ہوئے تو انھیں گھر بیٹھنا پڑے گا، البتہ اگر وضاحت نے بورڈ کو مطمئن کر دیا تو وہ یو اے ای جانیوالے طیارے میں سوار ہو جائینگے، اس صورت میں بھی یہ بات یقینی نہیں ہو گی کہ وہ پلیئنگ الیون کا حصہ بن سکیں۔ واضح رہے کہ زمبابوے سے سیریز کے پانچوں ون ڈے میچز کے دوران انھیں میدان میں نہیں اتارا گیا تھا۔
دوسری جانب ایشیا کپ کیلیے قومی اسکواڈ میں عماد وسیم کی واپسی تقریباً یقینی ہے، وہ پی ایس ایل کے دوران انجری کے سبب کافی عرصے انٹرنیشنل کرکٹ سے دور رہے ، البتہ اب مکمل فٹ ہو کر کیریبیئن پریمیئر لیگ میں جمیکا تالاواز کی نمائندگی کر رہے ہیں، ایک زمانے میں وہ مکی آرتھر کی آنکھوں کا تارا تھے مگر بعد میں رویے اور کمٹمنٹ کی کمی نے کوچ کو بدظن کر دیا، اب انھیں ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عماد نے آخری بار گذشتہ برس اکتوبر میں سری لنکا سے سیریز کے دوران گرین شرٹ زیب تن کی تھی، ان کیلیے ممکنہ طور پر محمد نواز کو جگہ خالی کرنا پڑے گی، وہ زمبابوے کیخلاف صرف ایک ون ڈے کھیل سکے جس میں 2 وکٹیں حاصل کی تھیں،ٹور کے دوران ہی کوچ نے انھیں خبردار کر دیا تھا کہ عماد وسیم فٹ ہو چکے لہذا وہ ٹیم سے باہر ہو سکتے ہیں۔ کمزورحریف کیخلاف بھی2 میچز میں 41 کی اوسط سے صرف ایک وکٹ لینے والے لیگ اسپنر یاسر شاہ ایشیا کپ کیلیے اسکواڈ میں جگہ برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔
دوسری جانب کوچ مکی آرتھر نے تربیتی کیمپ سے قبل 28 اگست سے قومی کرکٹرز کو 4روز کیلیے ایبٹ آباد یا کسی دوسرے پُرفضا مقام لے جانے کی تجویز دی ہے،کیریبیئن لیگ اور انگلش کرکٹ میں مصروف قومی کرکٹرز کو 27 اگست تک وطن واپسی کی ہدایت کر دی گئی ہے، وہ ایک ساتھ وقت گذار کر ایشیا کپ و دیگر اہم ایونٹس سے قبل تازہ دم ہوسکیں گے، وقت کی کمی کے سبب فوجی طرز کی ٹریننگ ممکن نہیں البتہ پلیئرز فٹنس بہتر بنانے کیلیے پہاڑ پر چڑھنے، ایکسرسائز و دیگر سرگرمیاں جاری رکھیں گے،ان کے فٹنس ٹیسٹ پہلے ہی لیے جا چکے ہونگے۔
کوچ کا خیال ہے کہ زیادہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے بغیر ساتھ وقت گذار کر کھلاڑی تروتازہ ہو جائیں گے،واپسی کے بعد ممکنہ طور پر3 ستمبر سے لاہور میں چند روز کے تربیتی کیمپ کا انعقاد کیا جائیگا، مصروف ترین سیزن سے قبل کھلاڑیوں کو تحریک دلانے کیلیے کسی غیرملکی ماہر نفسیات کیساتھ سیشن کا بھی امکان ہے، ٹیم مینجمنٹ کا خیال ہے کہ اس طرح کے لیکچر سے پلیئرز کا اپنی صلاحیتوں پر اعتماد مزید پختہ ہو جاتا اور انھیں کھیل میں مزید نکھار لانے میں مدد ملتی ہے۔
واضح رہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کو آئندہ ماہ یو اے ای میں ایشیا کپ کھیلنا ہے، ایونٹ میں روایتی حریف بھارت کیساتھ بھی مقابلے ہونگے، اکتوبر اور نومبر میں اماراتی سرزمین پر ہی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے سیریز بھی شیڈول ہے، دسمبر سے فروری تک ٹیم کو جنوبی افریقہ کا مشکل دورہ کرنا ہوگا۔
محمد حفیظ کی حالیہ '' غیراعلانیہ دھمکیوں'' نے پی سی بی حکام کو ناراض کر دیا ہے، آل رائونڈر نے سینٹرل کنٹریکٹ میں اے سے بی کیٹیگری پر تنزلی کے بعد گوکہ کوئی باقاعدہ بیان تو نہیں دیا، البتہ ان کے ''قریبی ذرائع'' سے یہ خبریں آئی تھیں کہ وہ سخت ناخوش اور ریٹائرمنٹ پر غور کر رہے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے میڈیا سے بات چیت میں واضح کر دیا کہ وہ کسی کی بلیک میلنگ میں آ کر سینٹرل کنٹریکٹ میں تبدیلی نہیں کرینگے، ان کے انداز کو دیکھ کر حفیظ بیک فٹ پر چلے گئے اور ٹویٹ سے معاملات ٹھیک کرنے کی کوشش کی۔
ذرائع نے بتایا کہ امام الحق اور فخر زمان کے ساتھ ایشیا کپ میں ریزرو اوپنر کی ضرورت تو پڑیگی مگر حفیظ سے حکام ناراض ہیں، اگر معاملات سیٹ نہ ہوئے تو انھیں گھر بیٹھنا پڑے گا، البتہ اگر وضاحت نے بورڈ کو مطمئن کر دیا تو وہ یو اے ای جانیوالے طیارے میں سوار ہو جائینگے، اس صورت میں بھی یہ بات یقینی نہیں ہو گی کہ وہ پلیئنگ الیون کا حصہ بن سکیں۔ واضح رہے کہ زمبابوے سے سیریز کے پانچوں ون ڈے میچز کے دوران انھیں میدان میں نہیں اتارا گیا تھا۔
دوسری جانب ایشیا کپ کیلیے قومی اسکواڈ میں عماد وسیم کی واپسی تقریباً یقینی ہے، وہ پی ایس ایل کے دوران انجری کے سبب کافی عرصے انٹرنیشنل کرکٹ سے دور رہے ، البتہ اب مکمل فٹ ہو کر کیریبیئن پریمیئر لیگ میں جمیکا تالاواز کی نمائندگی کر رہے ہیں، ایک زمانے میں وہ مکی آرتھر کی آنکھوں کا تارا تھے مگر بعد میں رویے اور کمٹمنٹ کی کمی نے کوچ کو بدظن کر دیا، اب انھیں ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عماد نے آخری بار گذشتہ برس اکتوبر میں سری لنکا سے سیریز کے دوران گرین شرٹ زیب تن کی تھی، ان کیلیے ممکنہ طور پر محمد نواز کو جگہ خالی کرنا پڑے گی، وہ زمبابوے کیخلاف صرف ایک ون ڈے کھیل سکے جس میں 2 وکٹیں حاصل کی تھیں،ٹور کے دوران ہی کوچ نے انھیں خبردار کر دیا تھا کہ عماد وسیم فٹ ہو چکے لہذا وہ ٹیم سے باہر ہو سکتے ہیں۔ کمزورحریف کیخلاف بھی2 میچز میں 41 کی اوسط سے صرف ایک وکٹ لینے والے لیگ اسپنر یاسر شاہ ایشیا کپ کیلیے اسکواڈ میں جگہ برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔
دوسری جانب کوچ مکی آرتھر نے تربیتی کیمپ سے قبل 28 اگست سے قومی کرکٹرز کو 4روز کیلیے ایبٹ آباد یا کسی دوسرے پُرفضا مقام لے جانے کی تجویز دی ہے،کیریبیئن لیگ اور انگلش کرکٹ میں مصروف قومی کرکٹرز کو 27 اگست تک وطن واپسی کی ہدایت کر دی گئی ہے، وہ ایک ساتھ وقت گذار کر ایشیا کپ و دیگر اہم ایونٹس سے قبل تازہ دم ہوسکیں گے، وقت کی کمی کے سبب فوجی طرز کی ٹریننگ ممکن نہیں البتہ پلیئرز فٹنس بہتر بنانے کیلیے پہاڑ پر چڑھنے، ایکسرسائز و دیگر سرگرمیاں جاری رکھیں گے،ان کے فٹنس ٹیسٹ پہلے ہی لیے جا چکے ہونگے۔
کوچ کا خیال ہے کہ زیادہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے بغیر ساتھ وقت گذار کر کھلاڑی تروتازہ ہو جائیں گے،واپسی کے بعد ممکنہ طور پر3 ستمبر سے لاہور میں چند روز کے تربیتی کیمپ کا انعقاد کیا جائیگا، مصروف ترین سیزن سے قبل کھلاڑیوں کو تحریک دلانے کیلیے کسی غیرملکی ماہر نفسیات کیساتھ سیشن کا بھی امکان ہے، ٹیم مینجمنٹ کا خیال ہے کہ اس طرح کے لیکچر سے پلیئرز کا اپنی صلاحیتوں پر اعتماد مزید پختہ ہو جاتا اور انھیں کھیل میں مزید نکھار لانے میں مدد ملتی ہے۔
واضح رہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کو آئندہ ماہ یو اے ای میں ایشیا کپ کھیلنا ہے، ایونٹ میں روایتی حریف بھارت کیساتھ بھی مقابلے ہونگے، اکتوبر اور نومبر میں اماراتی سرزمین پر ہی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے سیریز بھی شیڈول ہے، دسمبر سے فروری تک ٹیم کو جنوبی افریقہ کا مشکل دورہ کرنا ہوگا۔