بھوکے پیاسے تھر میں بچوں کی ہلاکتیں جاری مزید 3 پھول مرجھا گئے
رواں ماہ16 بچے غذائی قلت اور وبائی امراض کی بھینٹ چڑھ گئے، صحت کی سہولتیں ناپید، ایمبولینس کی سہولت بھی ندارد
تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض سے مزید3 بچے دم توڑ گئے جب کہ رواں ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد16 ہوگئی۔
تھرپارکر میںغذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ ہفتے کو سول اسپتال مٹھی میں مزید3 بچے دم توڑ گئے جن میں10ماہ کی عابدہ،عامر اور عمران کے نومولود شامل ہیں۔
مٹھی سول اسپتال کو سندھ حکومت نے 7ایمبولینس دی تھیں جن میں سے6 خراب ہوکرکباڑخانے میں کھڑی ہیں۔اسپتال سے تشویشناک حالت میںروزانہ تقریباً 8 سے 10 مریضوں کو حیدرآباد اور کراچی کے اسپتالوں کو ریفر کیا جاتا ہے مگر ایمبولینس خراب ہونے کے باعث مریضوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق ایمبولینسوں کی مرمت کی مد میں8 لاکھ روپے کاقرضہ بھی ہے اس لیے اب کوئی مرمت کرنے کو تیار نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمبولینسوں کی مرمت میں کرپشن کی گئی ہے۔ سابق سول سرجنوں اور کلرکوں نے ملی بھگت کرکے فنڈز ہڑپ کرنے کے ساتھ ساتھ اسپتال پر قرضہ بھی چڑھا دیاہے۔
تھرپارکر میںغذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ ہفتے کو سول اسپتال مٹھی میں مزید3 بچے دم توڑ گئے جن میں10ماہ کی عابدہ،عامر اور عمران کے نومولود شامل ہیں۔
مٹھی سول اسپتال کو سندھ حکومت نے 7ایمبولینس دی تھیں جن میں سے6 خراب ہوکرکباڑخانے میں کھڑی ہیں۔اسپتال سے تشویشناک حالت میںروزانہ تقریباً 8 سے 10 مریضوں کو حیدرآباد اور کراچی کے اسپتالوں کو ریفر کیا جاتا ہے مگر ایمبولینس خراب ہونے کے باعث مریضوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق ایمبولینسوں کی مرمت کی مد میں8 لاکھ روپے کاقرضہ بھی ہے اس لیے اب کوئی مرمت کرنے کو تیار نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمبولینسوں کی مرمت میں کرپشن کی گئی ہے۔ سابق سول سرجنوں اور کلرکوں نے ملی بھگت کرکے فنڈز ہڑپ کرنے کے ساتھ ساتھ اسپتال پر قرضہ بھی چڑھا دیاہے۔