پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ میں 7 ارب روپے غائب ہونے کا انکشاف
وزارتِ خزانہ نے 30.81 ارب روپے جاری کئےجبکہ ایئرلائن کے فنانس آفیسر نے 23.565 ارب روپے ظاہر کیے
قومی ائر لائن پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ میں 7 ارب روپے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے حکم پر قومی ایئرلائین میں مالی بے ضابطگیوں کی چھان بین شروع کر دی اور اس حوالے سے سی ای او پی آئی اے کو خصوصی مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے پی آئی اے کو فنڈز کی مد میں فراہم کی جانے والی رقم 30.81 ارب روپے ہے جب کہ ایئرلائن کے فنانس ڈیپارٹ کی جانب سے فراہم کردہ حساب کی رقم 23.565 ارب روپے ظاہر کی گئی ہے۔ اس طرح تقریبا 7 ارب روپے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
مراسلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ وزراتِ خزانہ کی جانب سے ضمانتوں کی رقم پی آئی اے کی جانب سے 175.086 ارب بتائی گئی ہے جبکہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے یہ رقم 177.230 ارب روپے درج کی گئی ہے۔ اس مد میں بھی 2 ارب روپے کا فرق آرہا ہے۔ خصوصی مراسلے میں پی آئی اے انتظامیہ کو 10 سالہ مالی ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا مراسلہ ملنے کے بعد پی آئی اے حکام نے اپنے چیف فنانس آفیسر نیّر حیات سے غلط معلومات فراہم کرنے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے اظہارِوجودہ کا نوٹس جاری کردیا ہے ۔ نوٹس میں استفسار کیا گیا ہے کہ آڈٹ ٹیم کو فراہم کردہ اعداد و شمار اور ادارے کو ملنے والی رقوم میں فرق کیسے آیا اور آڈیٹر جنرل کی باربار درخواست کے باوجود درست معلومات فراہم کرنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے حکم پر قومی ایئرلائین میں مالی بے ضابطگیوں کی چھان بین شروع کر دی اور اس حوالے سے سی ای او پی آئی اے کو خصوصی مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے پی آئی اے کو فنڈز کی مد میں فراہم کی جانے والی رقم 30.81 ارب روپے ہے جب کہ ایئرلائن کے فنانس ڈیپارٹ کی جانب سے فراہم کردہ حساب کی رقم 23.565 ارب روپے ظاہر کی گئی ہے۔ اس طرح تقریبا 7 ارب روپے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
مراسلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ وزراتِ خزانہ کی جانب سے ضمانتوں کی رقم پی آئی اے کی جانب سے 175.086 ارب بتائی گئی ہے جبکہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے یہ رقم 177.230 ارب روپے درج کی گئی ہے۔ اس مد میں بھی 2 ارب روپے کا فرق آرہا ہے۔ خصوصی مراسلے میں پی آئی اے انتظامیہ کو 10 سالہ مالی ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا مراسلہ ملنے کے بعد پی آئی اے حکام نے اپنے چیف فنانس آفیسر نیّر حیات سے غلط معلومات فراہم کرنے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے اظہارِوجودہ کا نوٹس جاری کردیا ہے ۔ نوٹس میں استفسار کیا گیا ہے کہ آڈٹ ٹیم کو فراہم کردہ اعداد و شمار اور ادارے کو ملنے والی رقوم میں فرق کیسے آیا اور آڈیٹر جنرل کی باربار درخواست کے باوجود درست معلومات فراہم کرنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے۔